سماج

ایران: پولیس حراست میں خاتون کی موت پر مظاہروں کا سلسلہ جاری

ایران میں حجاب کی خلاف ورزی پر گرفتار خاتون کی پولیس حراست میں موت کے بعد سے شروع ہونے والے مظاہرے ملک کے متعدد حصوں میں پھیل گئے ہیں۔ پولیس کی فائرنگ میں کئی مظاہرین ہلاک بھی ہوئے ہیں۔

ایران: پولیس حراست میں خاتون کی موت پر مظاہروں کا سلسلہ جاری
ایران: پولیس حراست میں خاتون کی موت پر مظاہروں کا سلسلہ جاری 

ایرانی حکام کے ہاتھوں 22 سالہ مہسا امینی کی ہلاکت کے خلاف دارالحکومت تہران سمیت ملک بھر کی یونیورسٹیوں میں مسلسل تیسرے دن بھی مظاہروں کا سلسلہ جاری رہا اور اس کے خلاف بڑی تعداد میں ایرانیوں نے سڑکوں پر نکل کر احتجاج کیا۔

Published: undefined

ایران کے کرد علاقے میں پیر کے روز ہونے والے مظاہروں کے دوران سکیورٹی فورسز نے مظاہرین پر فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں پانچ افراد کے ہلاک ہونے کی بھی اطلاع ہے۔

Published: undefined

حکام نے دارالحکومت تہران اور ملک کے کرد علاقوں میں انٹرنیٹ پر پابندیاں عائد کرنے کے ساتھ ہی، فسادات سے نمٹنے والی خصوصی پولیس کو بھی تعینات کیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق فورسز مظاہرین کے ہجوم کو منتشر کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔

Published: undefined

انٹرنیٹ خدمات کی مانیٹرنگ کرنے والے لندن میں قائم ادارے 'نیٹ بلاکس' نے اپنی ایک ٹویٹ میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ بندشوں کی وجہ سے، ''مغربی ایرانی صوبے کردستان کے دارالحکومت سنندج میں انٹرنیٹ کنیکٹیویٹی تقریباً مکمل طور پر متاثر ہوئی۔''

Published: undefined

انسانی حقوق کے ایک بین الاقوامی گروپ ہینگاو نے پیر کے روز دعویٰ کیا کہ کرد شہر دیواندارہ میں مظاہروں کے دوران دو افراد مارے گئے۔ تاہم ایرانی حکام نے '' ہلاکتوں کے سوشل میڈیا پر کئے جانے والے بعض دعووں '' کو مسترد کرتے ہوئے صرف یہ کہا کہ گرفتاریاں کی گئی ہیں۔

Published: undefined

مہسا امینی کی پولیس حراست میں موت

اخلاقیات سے متعلق ایرانی پولیس (ارشاد) نے مہسا امینی کو گزشتہ منگل کے روز اس وقت گرفتار کیا تھا، جب انہیں اسلامی جمہوریہ ایران کے ڈریس کوڈ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پایا گیا۔ ایران میں لباس سے متعلق ضوابط کے تحت خواتین کو سر ڈھانپنا ضروری ہے۔

Published: undefined

بتایا جاتا ہے کہ دوران حراست امینی گر گئیں اور انہیں اسپتال لے جایا گیا۔ تاہم طبی عملے نے انہیں مردہ قرار دے دیا۔ پولیس نے امینی کے ساتھ زیادتی یا بدسلوکی کی تردید کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ان کی موت دل کا دورہ پڑنے سے ہوئی۔

Published: undefined

لیکن مہساامینی کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ ان کی بیماری کی ایسی کوئی علامت نہیں تھی اور جب انہیں گرفتار کیا گیا تو وہ پوری طرح سے صحت مند تھیں۔ پولیس نے اس حوالے سے کلوز سرکٹ ویڈیو بھی جاری کی ہے، جس میں امینی کو اس وقت گرتے ہوئے دکھایا گیا ہے، جب وہ تھانے میں موجود تھیں۔

Published: undefined

امینی کے جنازے کے دوران مظاہرے

مہسا امینی ایک کرد ہیں۔ ہفتے کے روز اس وقت بڑے پیمانے پر مظاہرے شروع ہو گئے جب مغربی ایران میں ان کے آبائی علاقے ساقیز میں انہیں دفن کیا گیا۔ مظاہرین نے کھڑکیوں کے شیشے توڑ دیے اور ڈمپروں کو آگ لگا دی۔ اس پر پولیس نے متعدد گرفتاریاں کیں اور ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے شیل داغے۔

Published: undefined

ادھر ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے امینی کے اہل خانہ سے بات چیت کی ہے اور مکمل تحقیقات کا وعدہ کیا۔ اس سلسلے میں عدالتی اور پارلیمانی تحقیقات کا بھی حکم دیا گیا ہے۔

Published: undefined

اس سلسلے میں پیر کے روز ایران بھر کی یونیورسٹیوں میں مزید مظاہرے کیے گئے۔ مظاہرین امینی کی موت کی جانچ پر شفافیت برتنے کے ساتھ ہی، اخلاقی پولیس کو بھی ختم کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ پولیس کی یہ یونٹ لباس اور دیگر مذہبی احکامات کو نافذ کرانے کے لیے کام کرتی ہے۔ عموماً عوام اور بالخصوص نوجوان خواتین کے ساتھ، اس کا جو رویہ رہا ہے، اس پر اسے تنقید کا بھی نشانہ بنایا جاتا ہے۔

Published: undefined

ادھر واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس نے بھی اس حوالے سے جوابدہی کا مطالبہ کرتے ہوئے امینی کی موت کو ''انسانی حقوق کے لیے خوفناک اور سنگین توہین'' قرار دیا ہے۔ واشنگٹن نے مطالبہ کیا کہ ایران، ''خواتین کے خلاف تشدد کا استعمال بند کرے تاکہ وہ اپنی بنیادی آزادیوں کا استعمال کر سکیں۔''

Published: undefined

فرانس کی وزارت خارجہ نے بھی امینی کی موت کا باعث بننے والی گرفتاری اور ان پر تشدد کی مذمت کی ہے۔ اس نے کہا کہ ایران کی اخلاقی پولیس کے ہاتھوں ایرانی خاتون کی موت ''انتہائی افسوسناک'' بات ہے۔ اس نے ان کی موت کے حالات کا جائزہ لینے کے لیے شفاف تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا۔ سن 1979 میں اسلامی جمہوریہ کے قیام کے بعد سے ایران میں قانونی طور پر خواتین کو حجاب پہننا لازمی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined