سوشل میڈیا پر جاری کردہ ویڈیوز میں مظاہرین کو آیت اللہ خمینی کے پرانے گھر پر حملہ کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔ 1979ء کے اسلامی انقلاب کے بانی آیت اللہ خمینی کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے ان کے اس گھر کو میوزیم میں تبدیل کر دیا گیا تھا۔
Published: undefined
خمینی کے آبائی شہر خمین میں جہاں یہ میوزیم بھی واقع ہے، مظاہرین کو اس جلتے ہوئے میوزیم کے آگے جابرانہ حکومت کے خاتمے کے لیے نعرے لگاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
Published: undefined
ایران میں مظاہروں کا سلسلہ 16 ستمبر کو ایک 22 سالہ لڑکی مہسا امینی کی ایران کی مذہبی پولیس کی حراست کے دوران ہلاکت کے بعد شروع ہوا تھا۔ مہسا امینی کو اپنا سر مناسب طور پر نہ ڈھانپنے پر حراست میں لیا گیا تھا۔ اس وقت سے جاری ان مظاہروں میں زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے ایرانی شہری شامل ہیں۔
Published: undefined
ایرانی حکومت کی جانب سے مظاہرین کے خلاف سخت ترین کریک ڈاؤن کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ انسانی حقوق کے گروپوں کے مطابق گزشتہ تین ماہ کے دوران اب تک 300 سے زائد مظاہرین ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ ہزاروں دیگر کو گرفتار کیا گیا ہے۔
Published: undefined
2019ء میں تیل کی قیمتوں میں اضافے کے بعد شروع ہونے والے مظاہروں میں بھی سینکڑوں مظاہرین ہلاک ہو گئے تھے۔ ان واقعات کو 'خونی نومبر‘ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔
Published: undefined
ایران کی میزان نیوز ایجنسی کی حالیہ رپورٹ کے مطابق عدلیہ کی طرف سے احتجاج کے دوران حراست میں لیے گئے پانچ افراد کو موت کی سزا سنائی گئی ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ایک ٹوئیٹ میں لکھا کہ ایرانی حکام عدلیہ سے کم از کم مزید 21 افراد کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق ایسا ''عوامی بغاوت میں حصہ لینے والوں کو ڈرانے اور دوسروں کو اس تحریک میں شامل ہونے سے روکنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔‘‘
Published: undefined
ایرانی حکومت یہ الزام بھی عائد کر چکی ہے کہ اسرائیل اور مغربی خفیہ ایجنسیاں ایران میں خانہ جنگی کرانے کے لیے کوشاں ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز