شام میں پچھلے 24گھنٹوں کے دوران امریکی ٹھکانوں پر ڈرون حملوں کے جواب میں امریکی فوجی کارروائیوں پر ایران نواز فورسز نے کہا ہے کہ ان حملوں کا جواب دینے کے لیے ان کی 'پہنچ بہت دور تک ہے۔
Published: undefined
شام میں ایرانی نواز فورسز کی مشاورتی کمیٹی کے دستخط سے جمعے کو جاری ایک آن لائن بیان میں کہا گیا ہے کہ"اگر شام میں ہمارے مراکز اور فورسز کو نشانہ بنایا گیا تو ہم اس کا جواب دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔" بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکی فضائی حملوں میں کئی جنگجو مارے گئے اور زخمی ہوئے۔ تاہم ان جنگجوؤں کی شہریت نہیں بتائی گئی۔
Published: undefined
روئٹرز کے مطابق حکام نے بتایا کہ جمعے کی شام ایران کی حمایت یافتہ افواج اور امریکی اہلکاروں کے ایک دوسرے کے خلاف حملوں کے دوران ایک اور امریکی فوجی زخمی ہوا ہے۔ اس سے قبل جمعرات کو امریکہ نے سات افراد کے جانی نقصان کا زمہ دار ایک ایرانی ڈرون حملے کو ٹھہرایا تھا، جس میں ایک امریکی کنٹریکٹر مارا گیا تھا جب کہ پانچ امریکی فوجی اور ایک کنٹریکٹر زخمی بھی ہوا تھا۔
Published: undefined
کینیڈا کے دورے پر گئے ہوئے امریکی صدر جو بائیڈن نے جمعے کے روز کہا کہ امریکہ ایران کے ساتھ تنازع نہیں چاہتا لیکن "اپنے عوام کی حفاظت کے لیے ہم پوری طاقت کے ساتھ کارروائی کریں گے۔ جیسا کہ گزشتہ رات کیا گیا۔" جب بائیڈن سے پوچھا گیا کہ کیا ایران کو بھاری قیمت چکانی پڑے گی تو انہوں نے جو اب دیا،"ہم رکنے والے نہیں ہیں۔‘‘
Published: undefined
قبل ازیں امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کا کہنا تھا کہ جمعرات کو شام کے شمال مشرقی شہر ہسکہ میں امریکی فوجی اتحاد کے ٹھکانے کو نشانہ بنانے والا ڈرون ایرانی تھا۔ تاہم انہوں نے اس کا کوئی مزید ثبوت فراہم نہیں کیا۔
Published: undefined
فرانسیسی خبررساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق امریکی محکمہ دفاع نے ایرانی حمایت یافتہ فورسز کے ٹھکانوں پر تازہ ترین حملوں کی تصدیق کی ہے۔ تاہم ان میں کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ہے۔ پنٹاگون کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ایف 15جنگی طیارو ں کے ذریعے،"ہم نے جو حملے کیے ان کا مقصد ایک واضح پیغام دینا تھا کہ ہم اپنے اہلکاروں کی حفاظت کو سنجیدگی سے لیں گے اور اگر انہیں خطرہ ہوا تو ہم فوری اور فیصلہ کن جواب دیں گے۔"
Published: undefined
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ "یہ متناسب اور دانستہ کارروائی تھی، جس کا مقصد اموات کو کم سے کم کرنے کے لیے کشیدگی میں اضافے کے خطرے کو محدو کرنا تھا۔"
Published: undefined
ایران کے ساتھ جاری کشیدگی کے درمیان امریکہ صدر بائیڈن کے اقتدارسنبھالنے کے بعد سے شام پر اب تک کئی حملے کرچکا ہے۔ سن 2021میں فروری اور جون کے علاوہ اس نے اگست 2022 میں بھی شام میں جنگجووں کے کئی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا تھا۔
Published: undefined
برسلز میں واقع تھنک ٹینک انٹرنیشنل کرائسس گروپ سے وابستہ تجزیہ کار دارین خلیفہ کا کہنا تھا کہ گوکہ جمعرات کے روز دونوں جانب سے ہونے والے حملے "ایسے وقت ہوئے ہیں جب امریکہ اور ایران کے مابین مجموعی خراب تعلقات نیز جوہری مذاکرات تعطل کا شکار ہونے کی وجہ سے سیاسی ماحول کافی نازک ہے" تاہم اس میں بہت زیادہ شدت آنے کی توقع نہیں ہے۔ دارین خلیفہ کے مطابق یہ"جیسے کو تیسا والا معاملہ ہے، جو ایک طویل عرصے سے جاری ہے۔ ‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined