سماج

قاتل نے ریاضی کا قدیمی مسئلہ حل کر لیا، ’زندگی کا مقصد مل گیا‘

قتل کے جرم میں قید مجرم نے امریکی جیل میں خود ہی ریاضی سیکھنا شروع کی اور اس قدر مہارت حاصل کر لی کہ ریاضی کا ایک قدیمی اور پیچیدہ مسئلہ بھی حل کر لیا۔ اب یہ قاتل دیگر قیدیوں کو بھی ریاضی سکھا رہا ہے۔

قاتل نے ریاضی کا قدیمی مسئلہ حل کر لیا، ’زندگی کا مقصد مل گیا‘
قاتل نے ریاضی کا قدیمی مسئلہ حل کر لیا، ’زندگی کا مقصد مل گیا‘ 

اگر یہ ہالی ووڈ کی کسی فلم کی کہانی ہوتی تو ہم سمجھتے کہ لکھنے والے نے حقیقت سے بہت دور کی کہانی لکھ ڈالی۔ لیکن بعض اوقات حقیقت افسانوں سے بھی زیادہ عجیب و غریب ہوتی ہے۔

Published: undefined

امریکی شہری کرسٹوفر ہیونز کے لیے زندگی کی حقیقت طویل عرصے کے لیے بہت تلخ رہی تھی۔ چالیس سالہ کرسٹوفر قتل کے الزام میں گزشتہ نو برس سے سیئٹل کی جیل میں قید ہے۔ اسکول سے نکالے جانے کے بعد وہ نشے کا عادی ہو گیا اور قتل تک کا ارتکاب کر بیٹھا۔ اسے پچیس برس قید کی سزا سنائی گئی تھی، اسے مزید سولہ برس جیل میں گزارنا ہیں۔

Published: undefined

قید کی تنہائی کے دوران ہیونز پر انکشاف ہوا کہ اسے ریاضی میں بہت دلچسپی ہے۔ اس نے اس علم کے بنیادی اصول اپنے تئیں سیکھنا شروع کر دیے اور رفتہ رفتہ وہ ریاضی کے کچھ بنیادی لیکن پیچیدہ سوالوں کی جانب بڑھنا شروع ہو گیا۔ لیکن سیکھنے کا عمل بھی آسان ثابت نہ ہوا کیوں کہ جب اس نے ڈاک کے ذریعے کتابیں منگوانے کی کوشش کی تو جیل کے عملے نے کتابیں روک لیں۔ بعد ازاں عملے نے اس شرط پر اسے کتابیں فراہم کیں کہ وہ دوسرے قیدیوں کو بھی ریاضی سکھائے گا۔

Published: undefined

ریاضی بطور مشن

Published: undefined

کچھ ہی عرصے بعد وہ عمومی ریاضی تو سیکھ چکا تھا لیکن اب وہ مزید مشکل مرحلے کی جانب بڑھنا چاہتا تھا۔ اس نے علم ریاضی کے ایک سرکردہ جریدے کو ہاتھ سے خط لکھا، جریدے جلدیں منگوائیں اور ساتھ میں یہ درخواست بھی کی کہ اسے مشکل کلیے حل کرنے کے لیے کسی کی رہنمائی اور مشاورت بھی درکار ہے۔

Published: undefined

'میتھیمیٹیکا سائنس پبلشر‘ کو لکھے گئے خط میں ہیونز نے بتایا کہ دوران قید حساب اور نمبر ہی اس کا مشن ہیں۔

Published: undefined

اشاعتی ادارے کے ایک مدیر نے یہ خط مارٹا چیروتی کو بھیج دیا جو کینیڈا کی مک گِل یونیورسٹی مونٹریال میں ایسوسی ایٹ پروفیسر ہیں۔ مارٹا نے یہ خط اٹلی میں مقیم اپنے والد امبرٹو چیروتی کو بھیج دیا۔ امبرٹو چیروتی ریاضی کے پروفیسر ہیں۔

Published: undefined

پروفیسر چیروتی ہیونز کے خط سے زیادہ متاثر تو نہ ہوئے لیکن اپنی بیٹی کی درخواست ٹالنا بھی نہیں چاہتے تھے۔ انہوں نے ہیونز کی صلاحیتیں جانچنے کے لیے ہیونز کو جواب لکھا اور اسے ریاضی کا ایک مسئلہ حل کرنے کے لیے دے دیا۔

Published: undefined

کچھ عرصے بعد پروفیسر امبرٹو چیروتی کو ہیونز کا جواب موصول ہوا۔ اس نے 47 انچ طویل صفحے پر بہت پیچیدہ اور طویل فارمولا لکھ کر اس سوال کو حل کیا تھا۔ پروفسیر نے تمام فارمولا کمپیوٹر میں ڈال کر چیک کیا تو معلوم پڑا کہ ہیونز نے مہارت اور درستی کے ساتھ ریاضی کے سوال کو حل کیا تھا۔

Published: undefined

وہ ہیونز کی صلاحیتوں سے متاثر ہوئے اور انہوں نے اسے دعوت دی کہ ہیونز ان کے ساتھ مل کر ریاضی کے ایک قدیمی سوال کو حل کرے۔ پروفیسر امبرٹو چیروتی خود بھی طویل عرصے سے اس سوال کو حل کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔

Published: undefined

قدیمی سوال کا جواب مل گیا

Published: undefined

ریاضی کا یہ مسئلہ کسر مسلسل سے متعلق تھا جس کے بارے میں تیس سو برس قبل مسیح کے یونانی ریاضی دان اقلیدس بھی سر کھپاتے رہے تھے۔ کسر مسلسل کے ذریعے صحیح اعداد کو استعمال میں لاتے ہوئے تمام اعداد کا بالترتیب احاطہ کیا جا سکتا ہے۔ کسر مسلسل اور نظریہ اعداد کو سادہ ریاضی کے مسائل حل کرنے کے لیے استعمال نہیں کیا جاتا بلکہ ان کے ذریعے پیچیدہ حساب کر کے تخمینی مسائل حل کیے جاتے ہیں۔

Published: undefined

نظریہ اعداد کی پیچیدگی کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ مثال کے طور پر بینکنگ اور عسکری رابطہ کاری کے لیے استعمال ہونے والی جدید کرپٹوگرافی میں بھی نظریہ اعداد کو عمل میں لایا جاتا ہے۔

Published: undefined

ہیونز نے اس پیچیدہ پہیلی کا حل تلاش کر لیا اور پروفیسر امبرٹو چیروتی نے اس کا ثبوت سائسی طور پر درست انداز میں پیش کرنے میں معاونت کی۔ دونوں نے نظریہ اعداد کے بارے میں موقر جریدے 'ریسرچ اِن نمبر تھیوری‘ کے رواں برس جنوری کے شمارے میں اس تحقیق کو شائع کیا۔

Published: undefined

علم کا سفر اب بھی جاری

Published: undefined

ایک قیدی کے لیے اس پیچدہ مسئلے کو حل کرنا ہی بڑی کامیابی ہے لیکن اس کے ساتھ ہیونز نے جیل میں موجود کئی دیگر قیدیوں کو بھی علم ریاضی کے حوالے سے متجسس کیا۔ اسی جیل میں انہوں نے 'میتھ کلب‘ بھی قائم کر لیا۔

Published: undefined

جیل میں ہر برس 14 مارچ کے روز چودہ قیدی جمع ہو کر 'پائی ڈے‘ مناتے ہیں۔ پروفیسر امبرٹو چیروتی بھی سخت سکیورٹی انتظامات کے ساتھ پائی ڈے میں شریک ہوئے۔ اپنے ایک مضمون میں پروفیسر چیروتی نے لکھا کہ وہ ایک ایسے قیدی سے بھی بہت متاثر ہوئے جسے پائی کی ویلیو میں اعشاریے کے بعد کے 461 عدد بھی ازبر تھے۔

Published: undefined

کرسٹوفر ہیونز کو ابھی 16 برس جیل میں گزارنا ہیں اور اس دوران وہ ریاضی کے مزید پیچیدہ مسائل پر توجہ مرکوز کرنا چاہتے ہیں۔ اپنے اس شوق کو وہ 'معاشرے کا قرض‘ بھی سمجھتے ہیں۔ جیل سے رہائی کے بعد ان کا ارادہ ہے کہ وہ علم ریاضی کی باقاعدہ تعلیم بھی حاصل کریں گے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined