پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف کے دورہ لندن کو کئی حوالوں سے اہم قرار دیا جارہا ہے۔ وہ جمعہ 5 مئی کو دولت مشترکہ کے رہنماؤں کی ایک تقریب میں شرکت کریں گے اور اس کے اگلے روز برطانوی بادشاہ چارلس سوئم کی تاجپوشی کی تقریب میں شامل ہوں گے۔ برطانوی بادشاہ نے دنیا بھر سے درجنوں رہنماؤں کو اس تاریخی تقریب میں شرکت کے لیے مدعو کیا ہے۔
Published: undefined
حکومت پاکستان کی طرف سے جاری کردہ ایک ٹوئٹ کے مطابق لندن پہنچنے پر پاکستان کے ہائی کمشنر معظم احمد خان اور برطانوی وزیر خارجہ کے خصوصی نمائندے ڈیوڈ گورڈن میک لیوڈ نے وزیر اعظم شہباز شریف کا استقبال کیا۔ ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف چارلس سوئم کی تاج پوشی تقریب میں شرکت کے لیے آنے والے دیگر سربراہان مملکت کے ساتھ دو طرفہ ملاقاتیں بھی کریں گے۔
Published: undefined
لندن روانگی سے قبل شہباز شریف نے کہا کہ برطانوی شاہی خاندان ہمیشہ پاکستان کا عظیم دوست رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اور برطانیہ کے مابین کثیر الجہتی روابط کئی دہائیوں کے دوران مزید مضبوط ہوئے ہیں۔
Published: undefined
پاکستانی میڈیا کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف کا یہ دورہ کئی لحاظ سے اور بالخصوص سیاسی اہمیت کا حامل ہو سکتا ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف لندن میں اپنے قیام کے دوران وہاں موجود اپنے بڑے بھائی، سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ(ن) کے سپریم لیڈر نواز شریف سے پاکستان کی موجودہ سیاسی صورت حال پر مشاورت کریں گے۔
Published: undefined
دونوں بھائیوں کی اس ملاقات کے دوران مسلم لیگ (ن) کی قیادت والی مخلوط حکومت، عدلیہ اور اپوزیشن جماعت پی ٹی آئی کے درمیان جاری محاذ آرائی اور پنجاب میں انتخابات کے انعقاد کے عدالتی حکم سے پیدا ہونے والی صورت حال پر تفصیلی تبادلہ خیال کا امکان ہے۔
Published: undefined
امید ہے کہ دونوں رہنما مسلم لیگ (ن) کے مستقبل کے لائحہ عمل اور نواز شریف کی ممکنہ وطن واپسی سمیت کئی دیگر اہم امور پر بھی مشاورت کریں گے۔ تقریباً ایک برس قبل وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالنے کے بعد سے شہباز شریف اب تک تین مرتبہ لندن کا دورہ کر چکے ہیں۔ وہ آخری مرتبہ آرمی چیف کی تقرری سے قبل نومبر 2022 میں لندن گئے تھے۔
Published: undefined
سیاسی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ شہباز شریف اپنے بڑے بھائی کے سیاسی تجربات کو مدنظر رکھتے ہوئے ان سے پنجاب میں انتخابات کرانے کے حوالے سے سپریم کورٹ کے حکم کے متعلق صلاح و مشورہ ضرور کریں گے۔ ذرائع کے مطابق وہ نواز شریف سے اس حوالے سے بھی رائے طلب کر سکتے ہیں کہ مسلم لیگ(ن) کو عدلیہ کے ساتھ جاری کشمکش میں کیا حکمت عملی اختیار کرنی چاہیے۔
Published: undefined
نواز شریف نے گزشتہ روز لندن میں صحافیوں سے بات چیت کے دوران ایک سوال کے جواب میں کہا تھا، "عمران خان چل سکیں یا نہ چل سکیں، ملک تو بہر حال چلے گا۔" انہوں نے اس بات کی بھی تصدیق کی تھی کہ شہباز شریف کی لندن آمد پر ان سے ملاقات ہو گی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز