یورپی یونین کے انتخابات میں حصہ لینے والے سرکردہ رہنما کئی اہم مسائل پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔ ان میں ہجرت، بڑھتی ہوئی قوم پرستی، تحفظ ماحول اور ساتھ ہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ نازک تعلقات۔ یورپی کمیشن کی سربراہی کے چھ اہم امیدواروں نے گزشتہ روز ہونے والے مباحثے میں انہی موضوعات پر اپنے موقف کو واضح کیا۔
Published: undefined
اس دوران تین صحافیوں نے ان امیدواروں سے ان کی مستقبل کی پالیسی کے بارے میں سوالات پوچھے۔ ماحول دوست گرین پارٹی اور سوشل ڈیموکریٹس نے برسلز میں ہونے والے مباحثے میں تحفظ ماحول کی خاطر مزید موثر اقدامات مرنے پر زور دیا۔ قدامت پسند منفریڈ ویبر نے تاہم دوسری جانب ملازمتوں کی کمی سے خبردار کیا۔
Published: undefined
ڈچ سوشل ڈیموکریٹ سیاستدان فرنز ٹمرزمان نے اس موقع پر کہا کہ یہ پہلی مرتبہ ہے کہ یورپی یونین کا ایک ایسے امریکی صدر سے واسطہ پڑا ہے، جو یہ سمجھتا ہے کہ ایک کمزور اور منقسم یورپ امریکا کے حق میں ہے،’’یہ ہمارے لیے بہت خطرناک ہے‘‘۔
Published: undefined
اس مباحثے کے دوران تقریباً تمام امیدواروں نے یہ سوال کیا کہ ٹرمپ جیسے ایک ایسے صدر کے ساتھ کیسے معاملات طے کیے جائیں، جس نے یورپی فولادی صنعت پر اضافی محصولات عائد کیے ہیں اور وہ یورپی کار ساز صنعت کے ساتھ بھی ایسا ہی کرنا چاہتا ہو۔ ساتھ ہی امریکی صدر کا یہ مطالبہ بھی ہے کہ یورپ دفاعی شعبے میں اپنے اخراجات بڑھائے۔
Published: undefined
یورپی کمیشن کی سربراہی آج کل ژان کلود ینکر کے پاس ہے۔ اگلے ہفتے تیئیس سے چھبیس مئی تک ہونے والی یورپی انتخابات میں ووٹ ڈالنے کے اہل افراد کی تعداد چار سو ملین ہے۔ یورپی پارلمیان یورپی یونین کا جمہوری طور پر منتخب کیا جانے والا واحد ادارہ ہے۔ عام طور پر ان انتخابات میں ووٹنگ کا تناسب کم ہی رہتا ہے۔
Published: undefined
قبل از انتخابات کرائے گئے ایک جائزے کے مطابق قوم پرست اور انتہائی دائیں بازو کی جماعتوں کی زیادہ ووٹ ملنے کا امکان ہے۔ تاہم بڑی جماعتیں نشستیں کم ہونے کے باوجود بھی پارلیمان میں اکثریت میں ہی رہیں گی۔
Published: undefined
تاہم یہ ابھی غیر واضح ہے کہ گزشتہ شب منعقد ہونے والے اس مباحثے کو دیکھنے والوں کی تعداد کتنی تھی۔ کئی ممالک کے سرکاری ٹیلی وژن چینلز اور کچھ ویب سائٹس نے اسے براہ نشر کیا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined