سماج

واگنر سربراہ پریگوژن کی ہلاکت پر صدر پوتن نے کیا کہا؟

واگنر گروپ کے سربراہ کی مبینہ موت کے چوبیس گھنٹے بعد روسی صدر ولادیمیر پوتن نے اپنی خاموشی توڑتے ہوئے کہا کہ یوگینی پریگوژن "باصلاحیت شخص تھے لیکن سنگین غلطیاں کیں۔"

واگنر سربراہ پریگوژن کی ہلاکت پر صدر پوٹن نے کیا کہا؟
واگنر سربراہ پریگوژن کی ہلاکت پر صدر پوٹن نے کیا کہا؟ 

روسی صدر ولادیمیر پوتن نے طیارہ حادثے میں نجی فوجی گروپ واگنر کے سربراہ یوگینی پریگوژن کی ہلاکت کے واقعے پر کوئی 24 گھنٹے بعد اپنی خاموشی توڑی۔ انہوں نے ٹیلیوژن پرنشر ہونے والے اپنے تبصرے میں واگنر کے سربراہ کی موت پر تعزیت کا اظہار کیا۔

Published: undefined

پریگوژن سمیت دس افراد بدھ کی شام کو اس وقت ہلاک ہوگئے تھے جب ایک نجی طیارے پر سفر کے دوران طیارہ ٹیور گاوں میں کوچینیکو کے قریب گر کر تباہ ہو گیا۔ اس ایمبیریر طیارے پر پریگوژن کے ساتھی اور ان کی کارروائیوں کے منتظم دمتری یوٹکن بھی سوار تھے۔

Published: undefined

واگنر سے وابستہ ٹیلی گرام چینل گرے زون نے پریگوژن کی موت کی تصدیق کرتے ہوئے انہیں ایک ہیرو اور محب وطن قرار دیا۔ پوسٹ میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا تھا کہ وہ ''روس کے غدار'' نامعلوم افراد کے ہاتھوں مارے گئے۔

Published: undefined

پوتن نے کیا کہا؟

روسی صدر پوتن نے کہا کہ واگنر گروپ کے سربراہ ایک "باصلاحیت شخص تھے، جس نے زندگی میں سنگین غلطیاں کیں۔" پریگوژن کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے پوٹن نے کہا، "انہوں نے زندگی میں سنگین غلطیاں کیں۔ لیکن انہوں نے میرے کہنے پر پچھلے چند ماہ کے دوران اپنے لیے اور عام لوگوں، دونوں کی بھلائی کے لیے نتائج بھی حاصل کیے۔" پوتن نے پریگوژن کے ساتھ اپنے روابط کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ انہیں سن 1990کی دہائی کے اوائل سے جانتے ہیں۔ "وہ ایک پیچیدہ زندگی گزارنے والے شخص تھے۔"

Published: undefined

'غلطیاں کی لیکن نتائج بھی حاصل کیے'

پوتن نے پریگوژن کی موت پر تبصرہ کرنے میں تاخیر کی جانب اشارہ کرتے کہا کہ طیارہ حادثے کی سرکاری تحقیقات کے نتائج کا انتظار ضروری تھا۔ روسی صدر نے پریگوژن اور ان کے جنگجووں کی بھی، بالخصوص یوکرین میں ان کے اقدامات کے لیے، تعریف کی۔

Published: undefined

پوتن کا کہنا تھا،"جہاں تک اس فضائی سانحے کامعاملہ ہے تو سب سے پہلے میں تمام متاثرین کے اہل خانہ کے ساتھ دلی تعزیت کا اظہار کرتا ہوں۔" انہوں نے مزید کہا،"درحقیقت اگر واگنر کے ملازمین اس میں تھے اور ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ وہ تھے، تو میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ ان لوگوں نے یوکرین میں نو نازی حکومت کا مقابلہ کرنے کے ہمارے مشترکہ مقصد میں اہم کردار ادا کیا۔ یہ ہمیں یاد ہے۔ ہم اسے کبھی نہیں بھولیں گے اسے ہمیشہ یاد رکھیں گے۔"

Published: undefined

پریگوژن کی ہلاکت پر شبہات

پریگوژن کی موت کے حوالے سے کئی طرح کے شبہات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ صدر پوتن نے بھی گو کہ پریگوژن کے حوالے سے اپنے بیان میں ان کے لیے ماضی کا صیغہ استعمال کیا تاہم انہوں نے ان کی موت کی واضح طورپر تصدیق نہیں کی۔ امریکی وزارت دفاع پنٹاگون کے ترجمان نے جمعرات کے روز ایک بریفنگ میں کہا کہ امریکہ کا خیال ہے کہ واگنر کے سربراہ ممکنہ طورپر حادثے میں ہلاک ہو گئے ہیں۔ ایک امریکی اہلکا ر نے اس حوالے سے کہا کہ ممکنہ طورپر اس کی وجہ طیارے میں ہونے والا ایک دھماکہ تھا۔

Published: undefined

دوسری طرف واگنر سے منسلک ٹیلی گرام چینل نے ایک اور نظریہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ طیارے کو روسی طیارہ شکن فورسز نے مار گرایا تھا۔ لیکن اس کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے اور پنٹاگون کا کہنا ہے کہ اس بات کی تصدیق کے سلسلے میں کوئی اطلاع نہیں ہے۔

Published: undefined

پریگوژن کون تھے؟

ایک سزا یافتہ مجرم پریگوژن نے نجی فوجی گروپ واگنر کی تشکیل سے پہلے کیٹرنگ کمپنی کی ایک کامیاب تجارت کی۔ پوتن نے کہا "وہ(پریگوژن)ایک باصلاحیت شخص تھے، وہ ایک باصلاحیت تاجر تھے۔ انہوں نے نہ صرف ہمارے ملک میں کام کیا اور نتائج حاصل کیے بلکہ بیرون ملک بھی خاص طورپر افریقہ میں بھی۔ جہاں وہ تیل، گیس اور قیمتی دھاتوں اور پتھروں کے کاروبار سے وابستہ تھے۔"

Published: undefined

واگنر فورسز یوکرین پر روسی حملے میں شامل تھیں، جس نے باخموت کی جنگ میں کلیدی کردار ادا کیا تھا۔ لیکن پریگوژن اور سرکاری روسی فوج کے اعلیٰ حکام کے درمیان تنازعات اس وقت بڑھ گئے جب پریگوژن نے اپنی فوج کو یوکرین سے نکالنے اور ماسکو کی جانب مارچ کرنے کا فیصلہ کیا۔ اور روستوف آن ڈان نامی ایک اہم شہر کو اپنے قبضے میں لے لیا۔

Published: undefined

روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے ایک عوامی خطاب کے دوران پریگوژن کے اقدامات کو ''غداری'' قرار دیا تھا۔ اس سے چند ماہ قبل ہی 62 سالہ پریگوژن نے وزیر دفاع سرگئی شوئیگو اور چیف آف اسٹاف ویلیری گیراسیموف پر زبانی حملے کیے تھے۔ انہوں نے اپنی فوج کے لیے رسد کی کمی کی شکایت کی تھی اور یہ الزام بھی لگایا کہ روسی فوج نے واگنر گروپ کے فوجیوں پر فائرنگ کی تھی۔

Published: undefined

پریگوژن بیس برس سے زیادہ عرصے سے اقتدار پر فائز رہنے والے روسی صدر پوٹن اور کریملن کے لیے سب سے بڑا کھلا چیلنج بن گئے تھے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined