دنیا کے بہت سے ممالک میں قومی حکومتیں جعلی خبروں کے پھیلاؤ کے خلاف اقدامات کر رہی ہیں۔ ان ممالک میں فلپائن بھی شامل ہے۔ منیلا میں ملکی پارلیمان کے دونوں ایوانوں نے اس سال فروری میں ایک ایسا نیا مسودہ قانون اکثریتی رائے سے منظور کر لیا تھا، جس میں عام صارفین کو اس امر کا پابند بنا دیا گیا تھا کہ وہ کوئی بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارم استعمال کرتےہوئے ہمیشہ اپنے اصلی نام اور درست ٹیلی فون نمبر استعمال کریں گے۔
Published: undefined
فلپائن کی پارلیمان نے اس قانون سازی کی وجہ یہ بتائی تھی کہ یوں ملک میں فیک نیوز کا کامیابی سے مقابلہ کیا جا سکے گا اور ساتھ ہی عام شہریوں کے آن لائن استحصال سمیت کئی طرح کے سماجی جرائم اور مسائل پر قابو بھی پایا جا سکے گا۔
Published: undefined
ناقدین کا تاہم دعویٰ یہ تھا کہ ایسا کرنا ملک میں آزادی اظہار رائے کے حق کے منافی ہو گا، کیونکہ یوں صارفین کو یہ خطرہ رہے گا کہ انہیں ان کی رائے کی وجہ سے انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنایا جا سکتا ہے اور ساتھ ہی ان کے پرائیویسی حقوق کی بھی نفی ہو گی۔
Published: undefined
منیلا میں صدر روڈریگو ڈوٹریٹے کے دفتر کی طرف سے آج جمعہ پندرہ اپریل کے روز ایک بیان میں اعلان کیا گیا کہ پارلیمانی کارروائی کے بعد یہ مسودہ قانون حتمی منظوری اور پھر نفاذ کے لیے ملکی صدر کو بھیجا گیا تھا، تاہم صدر نے اس نئے قانون پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
Published: undefined
صدر ڈوٹیرٹے کی طرف سے اس نئے قانون کا رد کیا جانا ناقدین کے اس موقف کو درست ثابت کرتا ہے کہ اگر یہ قانون منظور اور پھر نافذ ہو جاتا، تو فلپائن میں حکومت اور ریاستی اداروں کو عام شہریوں کی ان کی سوشل میڈیا پر مصروفیات جیسی نجی سرگرمیوں کی نگرانی کا اختیار بھی مل جاتا۔
Published: undefined
صدارتی دفتر کے ترجمان کے مطابق صدر ڈوٹیرٹے نے اس قانون کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ سائبر کرائمز، آن لائن استحصال اور فیک نیوز سمیت تمام منفی رجحانات کے خلاف کامیاب کارروائی کے حامی تو ہیں مگر اس متنازعہ قانون کے اس حصے سے اتفاق نہیں کرتے، جو صارفین کی مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر رجسٹریشن سے متعلق ہے۔
Published: undefined
صدر روڈریگو ڈوٹیرٹے نے اس قانون کو واپس ملکی پارلیمان کو بھیجتے ہوئے اپنی رائے میں کہا، ''اس قانونی مسودے کا نئے سرے سے تفصیلی جائزہ لیا جانا چاہیے، تاکہ عام شہریوں کے آزادی رائے، آزادی اظہار اور پرسنل پرائیویسی جیسے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی نہ ہو، کیونکہ یہ فلپائن کے باشندوں کے وہ بنیادی حقوق ہیں، جن کی ملکی آئین ضمانت دیتا ہے۔‘‘
Published: undefined
ساتھ ہی صدر ڈوٹیرٹے نے کہا، ''اس قانون کے حوالے سے ان شہری مطالبات کو بھی پیش نظر رکھا جانا چاہیے کہ ریاست کسی بھی طرح عام شہریوں کی مکمل نگرانی یا ان کے ذاتی معاملات میں خطرناک حد تک مداخلت کی مرتکب نہ ہو۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز