چینی صدر شی جن پنگ نے شام کے صد ر بشارالاسد سے ملاقات کے بعد کہا کہ دونوں ملک اسٹریٹیجک پارٹنرشپ کو آگے بڑھائیں گے۔ چین اسد حکومت کو طویل مدت سے سفارتی تعاون دے رہا ہے اور جنگ سے تباہ حال ملک کی تعمیر نو میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔
Published: undefined
چین کے سرکاری نشریاتی ادارے سی سی ٹی وی کے مطابق صدر شی جن پنگ نے جمعے کے روز شامی صدر بشار الاسد سے ملاقات کی اور کہا کہ دونوں رہنما ''چین شام اسٹریٹیجک شراکت داری کے قیام کا مشترکہ اعلان کریں گے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ یہ شراکت داری ''دو طرفہ تعلقات کی تاریخ میں ایک سنگ میل بن جائے گی۔‘‘
Published: undefined
شی جن پنگ کا کہنا تھا، ''عدم استحکام اور غیر یقینی صورت حال سے بھرپور بین الاقوامی حالات کا سامنا کرتے ہوئے چین شام کے ساتھ مل کر کام جاری رکھنے، ایک دوسرے کی مضبوطی سے حمایت، دوستانہ تعاون کو فروغ دینے اور بین الاقوامی انصاف اور انصاف کا مشترکہ دفاع کرنے کے لیے تیار ہے۔‘‘
Published: undefined
شامی صدر بشارالاسد جمعرات کے روز چینی شہر ہانگ ژو پہنچے۔ وہ متعدد شہروں کا دورہ کریں گے۔ اسد چین کے مشرقی شہر ہانگ ژو میں منعقدہ ایشیائی کھیلوں کے مقابلے بھی دیکھیں گے، جو ہفتے کے روز شروع ہو رہے ہیں۔ شامی رہنما کے دفتر نے بتایا کہ انہیں شی جن پنگ نے چین آنے کی دعوت دی تھی اور ان کے ساتھ ایک اعلیٰ سطحی وفد بھی گیا ہے۔چینی صدر جمعے کے روز ہانگ ژو پہنچے رہے ہیں جہاں انہوں نے اسد اورایشیائی کھیلوں میں شرکت کرنے والے دیگر ملکوں اور حکومتوں کے سربراہان مملکت کے اعزاز میں ضیافت کا اہتمام کیا ہے۔
Published: undefined
سن 2011 میں حکومت مخالف مظاہرین کے خلاف صدر اسد کے سخت کریک ڈاؤن کے آغاز کے بعد سے اور ان تنازعات کی موجودگی میں جو شام میں آج بھی پائے جاتے ہیں، صدر اسد کا چین کا یہ پہلا دورہ ہے۔ شام کی طویل خانہ جنگی میں اب تک پانچ لاکھ سے زائد افراد ہلاک اور لاکھوں شہری بے گھر ہو چکے ہیں جب کہ ملک میں بنیادی ڈھانچے اور صنعتوں کا بہت بڑا حصہ بھی تباہ ہو چکا ہے۔
Published: undefined
لندن میں چیٹہم ہاؤس کے کنسلٹنگ فیلو حید حید کا کہناہے کہ اسد کی شی جن پنگ سے ملاقات میں شام کی تعمیر نو میں مدد حاصل کرنے پر توجہ مرکوز کیے جانے کی امید ہے۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ شام نے چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹیو (بی آر آئی) میں شمولیت اختیار کی، جو ترقی پذیر علاقوں کوبنیادی ڈھانچے کی فنڈنگ فراہم کرتا ہے اور جس کا مقصد بظاہر علاقائی اثر و رسوخ بڑھانے کی کوشش ہے۔ تاہم شام میں بی آر آئی منصوبوں کے لیے مالی امداد فراہم کرنے کا فیصلہ اب تک نہیں ہوا۔
Published: undefined
صدر اسد کا یہ دورہ ایسے وقت پر ہو رہا ہے جب چین مشرق وسطیٰ میں اپنا اثر و رسوخ بڑھا رہا ہے۔ سعودی عرب اور ایران کے تعلقات کی بحالی کے لیے کامیاب کوشش بھی چین کی اسی حکمت عملی کا حصہ تھا۔ اس کے بعد سے دونوں حریف ممالک ایران اور سعودی عرب اپنے تعلقات بحال کر چکے ہیں اور انہوں نے ایک دوسرے کے ہاں اپنے اپنے سفارت خانے بھی دوبارہ کھول دیے ہیں۔
Published: undefined
بیجنگ عرصے سے اسد حکومت کی حمایت کرتا آیا ہے، جس میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں سفارتی مدد فراہم کرنا بھی شامل ہے۔ سلامتی کونسل کا مستقل رکن ہونے کی حیثیت سے چین اسد حکومت کے خلاف قراردادوں کو روکنے کے لیے اپنی ویٹو کی طاقت کا استعمال آٹھ بار کر چکا ہے۔ اقوام متحدہ نے اپنی تحقیقات میں اسد حکومت کو جنگی جرائم کے ارتکاب میں ملوث پایا تھا۔ جنگ کی وجہ سے اسد عرب دنیا میں بھی الگ تھلگ ہو کر رہ گئے تھے جب کہ مغربی ملکوں نے بھی ان پر پابندیاں عائد کر دی تھیں۔
Published: undefined
لیکن مئی 2023 میں سعودی عرب میں سربراہی اجلاس میں شام کی عرب لیگ میں واپسی کو اس بات کی علامت کے طورپر دیکھا گیا کہ صدر اسدکے الگ تھلگ ہو کر رہ جانے کا دور ختم ہو رہا ہے اور وہ آئندہ بھی شام میں اقتدار پر اپنی گرفت مضبوط اور قائم رکھیں گے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined