طبی جریدے 'دی لینسیٹ جرنل‘ میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق نائجیریا، میانمار، گھانا اور گنی سے تعلق رکھنے والی خواتین کی زیادہ تر تعداد کے بچے قدرتی طریقے کے بجائے آپریشن کے ذریعے پیدا ہوئے اور طبی عملے نے خواتین سے آپریشن کرنے کی اجازت بھی نہ لی۔
Published: undefined
عالمی ادارہء صحت کی تحقیق میں دو ہزار خواتین کا بچوں کی پیدائش کے دوران مشاہدہ کیا گیا اور بچہ پیدا کرنے کے بعد 2600 خواتین کے انٹرویو کیے گئے۔ ان خواتین میں 42 فیصد کا کہنا تھا کہ انہیں بچے کی پیدائش کے دوران جسمانی اور ذہنی طور پر ہراساں کیا گیا۔ اس تحقیق کے مطابق زیادہ تر کم پڑھی لکھی اور نوجوان خواتین کو تذلیل آمیز رویے کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ کچھ واقعات میں تو ایسی خواتین کو حراست میں لیا گیا جو بچے کی پیدائش کے وقت فراہم کی جانے والی طبی سہولت کی فیس ادا کرنے سے قاصر تھیں۔
Published: undefined
رپورٹ کے مطابق حاملہ خواتین کے ساتھ ناروا سلوک بچے کی پیدائش سے قریب پندرہ منٹ قبل شروع کیا جاتا تھا۔ ریسرچ کے مطابق ڈاکٹروں اور دائیوں نے شکایت کی تھی کہ حاملہ خواتین بچے کی پیدائش کے موقع پر دی جانے والی زبانی ہدایات پر عمل نہ کر کے عدم تعاون کا شکار تھیں۔ ڈاکٹروں اور دائیوں نے بچے کی ولادت کے موقع پر دی جانے والی 'سزا‘ کو درست بھی قرار دیا۔
Published: undefined
ہیلتھ حکام کے مطابق بچے کی پیدائش کے موقع پر حاملہ خواتین کے ساتھ نازیبا سلوک ساری دنٓیا میں بشمول ترقی یافتہ ملکوں میں پایا جاتا ہے لیکن اس کا باضابطہ ریکارڈ میسر نہیں ہے۔ مشرقی یورپ میں خاص طور پر روما آبادی کی حاملہ خواتین کو ایسے سلوک کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
Published: undefined
ب ج، ع ق (نیوز ایجنسی)
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined