سماج

بچے پیدا کرنے کے بجائے جانوروں کو پالنا خود غرضی ہے، پوپ فرانسس

پوپ فرانسس نے بچے پیدا نہ کرنے والے جوڑوں کی ناراضی کا خطرہ مول لیتے ہوئے کہا ہےکہ کتے اور بلیاں پالنے والے وہ جوڑے، جو جانوروں کو بچے پیدا کرنے پر ترجیح دیتے ہیں وہ ''ایک مخصوص خود غرضی'' کرتے ہیں۔

بچے پیدا کرنے کے بجائے جانوروں کو پالنا خود غرضی ہے، پوپ فرانسس
بچے پیدا کرنے کے بجائے جانوروں کو پالنا خود غرضی ہے، پوپ فرانسس 

مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے ویٹیکن میں موجود عقیدت مندوں سے والدین سے متعلق بات چیت کرتے ہوئے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ پالتو جانور معاشرے میں ''بعض اوقات بچوں کی جگہ لے لیتے ہیں۔''

Published: undefined

پوپ کا کہنا تھا،''آج ہم خود غرضی کی ایک شکل دیکھ رہے ہیں۔ ہم دیکھتے ہیں کہ کچھ لوگ بچہ پیدا نہیں کرنا چاہتے۔''

Published: undefined

پوپ کا کہنا تھا کہ بعض اوقات والدین کے پاس صرف ایک اولاد ہوتی ہے لیکن ان کے پاس کئی کتے اور بلیاں ہوتی ہیں اور یہ جانور بچوں کی جگہ لے لیتے ہیں۔ کہنے کو تو اس بات پر ہنسی آتی ہے لیکن یہ حقیقت ہے۔''

Published: undefined

پوپ کے مطابق، ''بچے پیدا نہ کرنا ماں اور باپ کے کردار کی نفی ہے، یہ ہمیں کم تر بناتی ہے اور ہمیں انسانیت سے دور لے جاتی ہے۔''

Published: undefined

ویٹیکن کے ہال پال فائیو میں پوپ فرانسس نے مزید کہا،''اس طرح تہذیب انسانوں کے بغیر پرانی ہوتی جاتی ہے کیوں کہ ہم ماں اور باپ جیسے رشتے کو کھو رہے ہیں۔''

Published: undefined

پوپ کی پالتو کتوں کے ساتھ تصاویر دیکھی جا چکی ہیں۔ ایک مرتبہ انہیں بھیڑ کے بچے کو اپنے کندھوں پر اٹھانے کی اجازت دی گئی اور یہاں تک کہ انہیں شیر اور پینتھر کے بچوں کو بھی پیار کرتے دیکھا گیا۔ لیکن پوپ فرانسس کے پاس کوئی بھی پالتو جانور نہیں ہے۔

Published: undefined

سن 2014 میں ایک اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے فرانسس کا کہنا تھا کہ بچوں کی جگہ پالتو جانوروں کو پالنا ثقافتی تنزلی کی ایک مثال ہے۔'' پالتو جانوروں کے ساتھ تعلق قائم کرنا والدین اور بچوں کے درمیان پیچیدہ جذبات کے نسبت آسان ہے۔''

Published: undefined

انہوں نے کہا کہ وہ والدین جو کسی طبی مسئلے کی وجہ سے بچے پیدا نہیں کر سکتے انہیں چاہیے کہ وہ بچوں کو گود لے لیں اور بچوں کے والدین بننے سے نہ گھبرائیں۔ پوپ نے کہا،''بچہ پیدا کرنے میں خطرہ تو ہے لیکن بچہ نہ پیدا کرنا زیادہ خطرناک ہے۔''

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined