برلن پولیس کی طرف سے منگل چھبیس جنوری کے روز بتایا گیا کہ جنوبی صوبے باویریا کے شہر بامبرگ کی ایک جیولری شاپ پر ڈاکے کی واردات کا ارتکاب رواں ماہ کے وسط میں دو ملزمان نے کیا تھا۔ ان ملزمان نے رات کے وقت ایک گاڑی ایک جیولر کی دکان کے شو کیس سے ٹکرا دی تھی، جس سے شو کیس کے شیشے ٹوٹ گئے تھے۔
Published: undefined
Published: undefined
یہ ملزمان 77 ہزار کی آبادی والے شہر بامبرگ کی اس دکان سے ہزاروں یورو مالیت کے زیوارت چرا کر وہاں سے فرار ہو گئے تھے۔ بعد میں بامبرگ کی پولیس نے جب تفتیش کی تو اس جرم کی کچھ کڑیاں برلن میں پولیس کے محکمے سے جا ملیں۔ اس پر مزید تفتیش کے بعد برلن پولیس کے ایک تیس سالہ اہلکار کو انیس جنوری کو گرفتار کر لیا گیا، جس کی برلن پولیس نے تصدیق آج منگل کے روز کی۔
Published: undefined
بامبرگ پولیس کے مطابق تفتیش کاروں کو اس جرم کے مشتبہ ملزمان تک پہنچنے میں مدد اس طرح ملی کہ دوران تفتیش مقامی پولیس کو شبہ ہو گیا تھا کہ ملزمان یا ان میں سے کم از کم کوئی ایک اتنا تجربہ کار تھا کہ وہ پولیس کی طرف سے تفتیش کے تمام طریقے جانتا تھا اور اس نے اپنے پیچھے تمام ممکنہ شواہد کو تلف کرنے کی کوشش کی تھی۔
Published: undefined
Published: undefined
برلن پولیس کے اس اہلکار اور مشتبہ ملزم کی گرفتاری کے بعد اس کا اسی کا ہم عمر شریک ملزم بھی گرفتارکر لیا گیا۔ برلن پولیس کے ایک بیان کے مطابق ان دونوں ملزمان نے بامبرگ میں ڈکیتی کی رات ایک گاڑی بھی چوری کی تھی، جس کی مالیت تقریباﹰ اٹھارہ ہزار یورو تھی۔
Published: undefined
بامبرگ پولیس نے ان دونوں ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے اور ان سے دوران حراست پوچھ گچھ جاری ہے۔ دوسرا ملزم شمالی جرمنی کے ایک چھوٹے سے قصبے کا رہنے والا ہے، جسے بامبرگ ہی میں اس کے فلیٹ سے گرفتار کیا گیا اور جس کے قبضے سے ڈکیتی کی واردات میں لوٹے گئے زیادہ تر زیورات بھی برآمد کر لیے گئے۔
Published: undefined
Published: undefined
اس واقعے کے حوالے سے جرمن پولیس کی ٹریڈ یونین تنظیم جی ڈی پی نے آج اپنے ایک بیان میں کہا ہے، ''اس جرم کو پولیس اہلکاروں کے خلاف عمومی شک و شبے کی وجہ نہیں بننا چاہیے۔ پولیس اہلکاروں کا کام قانون اور شہریوں کے جان و مال کا تحفظ ہے۔ لیکن کچھ ایسے بھی ہوتے ہیں، جو جرائم کا ارتکاب کرتے ہیں یا اپنے سرکاری اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہیں۔‘‘
Published: undefined
جرمن پولیس کی ٹریڈ یونین کے اس بیان کے مطابق، ’’ایسے مجرموں کو اس لیے سزا ملنا چاہیے کہ وہ جرائم کا ارتکاب کرنے کے علاوہ پولیس کی بدنامی کا سبب بھی بنتے ہیں۔ اس لیے کہ جرم کا ارتکاب کوئی عام شہری کرے یا کوئی پولیس اہلکار، قانون سے بالاتر کوئی نہیں ہوتا اور ہر کسی کو جواب دہ بنانے سے ہی قانون کی بالا دستی کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined