ایک سال قبل بدسلوکی کے متعدد واقعات منظر عام پر آنے کے بعد فلپائنی حکام نے تیل کی دولت سے مالا مال سلطنت سعودی عرب میں ملکی کارکن بھیجنے پر پابندی عائد کر دی تھی۔ تب ہزاروں فلپائنی تعمیراتی کارکنوں کو اجرت کی عدم ادائیگی کا مسئلہ بھی درپیش تھا۔
Published: undefined
ماضی میں فلپائنی خادماؤں کی جانب سے ایسی کئی ویڈیوز بھی سوشل میڈیا پر جاری کی گئی تھیں، جن میں سعودی مردوں پر جنسی زیادتی کے ساتھ ساتھ اور ایسی گھریلو خادماؤں کو تشدد کا نشانہ بنانے جیسے الزامات عائد کیے گئے تھے۔ فلپائنی خواتین کی ایک بڑی تعداد سعودی عرب میں ملازمت کرتی ہے۔
Published: undefined
فلپائن میں مہاجر مزدوروں کے حوالے سے ایک نیا محکمہ قائم کیا گیا ہے اور سوزن اوپل اس کی نئی سربراہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ مہینوں کی بات چیت کے بعد اضافی حفاظتی اقدامات کے حوالے سے اتفاق کر لیا گیا ہے۔ اب ملازمت کے ایک معیاری معاہدے کو اپنایا جائے گا، جو ملازمین کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر انشورنس کوریج فراہم کرتا ہے اور کارکنوں کو بدسلوکی کی صورت میں آجروں کو تبدیل کرنے کی اجازت دیتا ہے۔
Published: undefined
سوزن اوپل کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے، ''ملازمت کے نئے معاہدےکارکنوں کو زیادہ سے زیادہ تحفظ فراہم کریں گے۔ ہمارے کارکن اب دنیا کی سب سے بڑی لیبر منڈیوں میں سے ایک میں اپنے لیے زیادہ فائدہ مند روزگار تلاش کر سکیں گے۔‘‘
Published: undefined
کورونا وباء سے پہلے سن 2019ء تک سعودی عرب میں ملازمتیں کرنے والے فلپائنی باشندوں کی تعداد تقریبا ایک لاکھ نوے ہزار تھی۔ اس کے علاوہ فلپائنی کارکنوں سب سے بڑی تعداد امریکہ، سنگاپور، جاپان، متحدہ عرب امارات اور برطانیہ میں ہے۔
Published: undefined
اوپل نے مزید کہا کہ سعودی حکام فلپائنی ورکرز کی تنخواہوں کے مسئلے کا مشترکہ جائزہ لینے کے لیے اس ماہ فلپائن کا دورہ کریں گے۔ اس دورے میں سن 2016 کے بعد سے تعمیراتی شعبے میں کام کرنے والے ہزاروں فلپائنی کارکنوں کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی کی شکایات پر دوبارہ بات چیت شروع ہو گی۔
Published: undefined
فلپائن کی مجموعی آبادی تقریبا 110 ملین ہے اور اس کا ہر دسواں شہری بیرون ملک ملازمت کرتا ہے۔ ان کی طرف سے اپنے ملک بھیجی جانے والی رقوم ایک عرصے سے اس ملک کی معیشت کو رواں دواں رکھے ہوئے ہیں۔ کورونا کے بعد سے اس ملک کے معاشی حالات مشکلات کا شکار ہیں اور ایسے میں گزشتہ برس ان کارکنوں کی جانب سے 31 ارب ڈالر اپنے ملک بھیجے گئے تھے۔
Published: undefined
تاہم فلپائنی ورکر اس کی منفی قمیت بھی ادا کر رہے ہیں۔ بیرون ملک جانے والے ورکروں کا تعلق غریب خاندانوں سے ہوتا ہے جبکہ اکثر ان کے استحصال اور ان کے ساتھ ہونے والی بدسلوکی کی رپورٹیں منظر عام پر آتی رہتی ہیں۔
Published: undefined
ان میں سے زیادہ تر واقعات فلپائنی خادماؤں کے ساتھ پیش آتے ہیں، جن میں انہیں شدید تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ ایسے واقعات اکثر فلپائن میں احتجاجی مظاہروں کا باعث بنتے ہیں۔ فلپائنی حکام کو شدید دباؤ کا سامنا ہے کہ وہ دنیا بھر میں کام کرنے والے ملکی ورکروں کی حفاظت کو یقینی بنائیں۔
Published: undefined
فلپائنی حکومت سے مسلسل ایسے مطالبات بھی کیے جاتے ہیں کہ وہ ملکی حالات کو بہتر بنائیں تاکہ کسی کو بیرون ملک جا کر کمانے کی ضرورت ہی پیش نہ آئے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز