یہی نہیں اپنی مالکن کی ایسی طبی حالت کو محسوس کرتے ہوئے پالتو کتوں میں سے کچھ اگر متعلقہ خاتون کی اپنے طور پر اضافی حفاظت کرنے لگتے ہیں تو ایسے کچھ دیگر پالتو جانور اس خاتون کی ایسی حالت کو سرے سے نظر انداز بھی کر دیتے ہیں۔
Published: undefined
امریکی ریاست ورجینیا سے تعلق رکھنے والی نوجوان آنا ايک انٹرپرونیور ہیں۔ وہ کئی دنوں سے خود کو بیمار محسوس کر رہی تھیں ۔ انہیں علم ہی نہیں تھا کہ ان کی طبعیت ناساز کیوں رہتی تھی یا انہیں متلی کیوں ہوتی رہتی تھی۔ اس غیر یقینی صورت حال میں آنا کو اپنی پالتو کتیا کی حرکات و سکنات بھی عجیب لگتی تھیں۔
Published: undefined
آنا کی پُوڈل نسل کی لُولُو نامی یہ پالتو جانور ان سے بہت قربت رکھتی تھی۔ عام طور پر تو وہ آنا کے شوہر کی نسبت خود آنا سے زیادہ لگاؤ رکھتی تھی اور اس لگاؤ کا اظہار بھی کرتی تھی۔ مگر جن دنوں کی بات ہو رہی ہے، تب تو لُولُو نے آنا کے قریب آنا بھی تقریباﹰ چھوڑ دیا تھا۔
Published: undefined
آنا لُولُو سے سخت ناراض تھیں کیونکہ وہ ان کی بیماری کے دنوں میں ان سے دور ہو گئی تھی اور اپنی مالکن کو تکلیف میں دیکھتے ہوئے بھی انہیں نظر انداز کر رہی تھی۔ آنا کہتی ہیں، ''وہ میرے ساتھ نہیں سو رہی تھی۔ جب سے ہم اسے اپنے گھر لائے ہیں، وہ تقریباً ہر رات میرے ہی ساتھ سوتی تھی۔‘‘ آنا نے ان دنوں کے تجربات کا ذکر کرتے ہوئے بتایا، ''تب وہ صرف میرے شوہر کے پاس سونا چاہتی تھی، ایسا اس نے اس سے پہلے تو کبھی نہیں کیا تھا۔‘‘
Published: undefined
آنا کو اپنے حاملہ ہونے کا پتہ اس وقت چلا جب اچانک ان کا خون بہنا شروع ہو گیا۔ انہیں فوری طور پر ہسپتال پہنچایا گیا تو ڈاکٹروں نے بتایا کہ آنا حاملہ تھیں اور اگر ان کا حمل گرنے سے بچ بھی گیا تو بھی انہیں 'بہت پرخطر عرصہ حمل‘ کا سامنا رہے گا۔ آنا اس دن کو اپنی زندگی کا مشکل ترین دن قرار دیتی ہیں۔ وہ شدید صدمے اور تکلیف میں واپس گھر پہنچیں۔ وہ اپنی کتیا لُولُو کو اپنے ساتھ لٹانا چاہتی تھیں کیونکہ وہ اس کی عادی تھیں مگر لُولُو نے تو آنا کے قریب تک آنے سے انکار کر دیا۔
Published: undefined
پھر چند ہی روز بعد آنا کا حمل ضائع ہو گیا۔ انہیں اپنی زندگی میں سہارے اور ہمدردی کی ضرورت اس سے زیادہ پہلے کبھی نہیں رہی تھی۔ مگر لُولُو پھر بھی ان کے قریب تک نہ آئی۔ اس مادہ جانور کے غیر معمولی رویے نے آنا کو بہت دکھی کر دیا تھا۔ آنا کہتی ہیں، ''میں نے تو سوچا تھا کہ کتے اپنے مالکن سے ہمیشہ غیر مشروط محبت کرتے ہیں۔‘‘
Published: undefined
کتوں میں قدرتی طور پر یہ خاصیت پائی جاتی ہے کہ وہ اپنے قریبی انسانوں میں جسمانی ہارمونز کی سطح میں اتار چڑھاؤ کا اندازہ سونگھنے کی اپنی غیر معمولی صلاحیت سے لگا لیتے ہیں۔ آنا کا حمل گر گیا تو ان کے جسم اور نظام دوران خون کو دوبارہ معمول پر آنے میں کئی دن لگے۔ اسی طرح لُولُو کا ان کے ساتھ رویہ نارمل ہونے میں بھی کئی دن لگے۔ اب لُولُو دوبارہ آنا کی قربت میں رہتی ہے، ان سے لپٹتی ہے اور اپنی طرف سے محبت کا اظہار بھی کر تی ہے۔
Published: undefined
بات یہ ہے کہ کتے انسانی جسم سے خارج ہونے اور اپنی بو کی وجہ سے پہچانے جانے والے مخصوص ہارمونرز یا فیرومونز کو اپنی انتہائی حساس ناک کی مدد سے سونگھ لیتے ہیں۔ خاتون حاملہ ہو یا اس کا اسقاط حمل ہو جائے، تو بھی کتے اپنی مالکن کے بدن کی خوشبو میں آنے والی تبدیلی تک پہچان لیتے ہیں۔
Published: undefined
کتوں کی تربیت کرنے والی ایک ڈچ کوچ سِسی لیؤنی کرائڈ نے نیدرلینڈز کی واگےنِنگن یونیورسٹی سے علوم حیوانات کی سائنسی تعلیم حاصل کی اور بعد ازاں 'ڈاگ اکیڈمی‘ کے نام سے اپنے ایک ادارے کی بنیاد بھی رکھی۔ ان کی اکیڈمی میں عام لوگ اپنے پالتو کتوں کو تربیت کے لیے داخل کراتے ہیں اور ساتھ ہی خود بھی اگر چاہیں تو 'ڈاگ کوچ‘ بننے کے لیے کلاسیں بھی لے سکتے ہیں۔
Published: undefined
سِسی لیؤنی کرائڈ کہتی ہیں کہ کسی حاملہ خاتون کے جسم میں ہارمونل کیمسٹری کی تبدیلی نر اور مادہ کتوں میں ویسے ہی رویوں کی وجہ بن سکتی ہے، جیسا رویہ آنا نے لُولُو میں دیکھا تھا۔ ان کے بقول ایسے حالات میں پالتو کتے اچانک مختلف رویہ اختیار کر سکتے ہیں تاہم یہ جانوروں کے رویوں میں ایسی کسی تبدیلی کا واحد سبب نہیں ہے۔
Published: undefined
لیؤنی کرائڈ نے بتایا، ''لوگ بھی تو اسقاط حمل کے بعد اپنا رویہ بدل لیتے ہیں۔ وہ بہت اداس ہو جاتے ہیں، شاید مایوس بھی۔ کتا ان تبدیلیوں کو نہیں سمجھتا اور اسے بھی اس تبدیلی کو قبول کرنے کے لیے وقت درکار ہوتا ہے۔‘‘
Published: undefined
اینیمل سائنسز کی اس ڈچ خاتون ماہر کے مطابق مثال کے طور پر اگر کسی گھر میں کوئی بچہ پیدا ہونے والا ہو یا کسی بہت چھوٹے بچے کو گود لیا جانا ہو، ''تو پالتو کتوں کو اپنے موبائل فون پر نومولود یا شیر خوار بچوں کی آوازوں کی ریکارڈنگ چلا کر سنانا بھی ایک ایسا اچھا طریقہ ثابت ہو سکتا ہے، جس سے ان پالتو جانوروں کو گھر میں بچوں کی موجودگی اور ان کے ساتھ رہنے کا عادی بنایا جا سکتا ہے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز