جنوبی امریکی ملک پیرو میں سائنس دانوں نے ایک ایسی دیو ہیکل بلیو وہیل کی دریافت کا دعویٰ کیا ہے، جسے وہ زمانہ قدیم سے لے کر آج تک کا سب سے وزنی جانور قرار دے رہے ہیں۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ پیرو میں پائے جانے والے ایک نامکمل ڈھانچے کی بنیاد پر تقریباً 40 ملین سال پہلے زندہ رہنے والی ایک نئی دریافت ایک ایسی بلیو وہیل مچھلی سے متعلق ہے، جو شاید زمین پر آج تک زندہ رہنے والا سب سے وزنی جانور تھی۔
Published: undefined
نیلی وہیل مچھلی نے ماضی بعید کے تمام دیو ہیکلڈائنوساروں کو بھی شکست دے دی تھی لیکن جریدے 'نیچر‘ میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق پیرو سے تعلق رکھنے والی بڑی وہیل 'پیروکیٹس کولوسس‘ شاید اس سے بھی زیادہ بھاری تھی۔
Published: undefined
محققین کی ایک بین الاقوامی ٹیم نے جنوبی امریکی ملک پیرو کے صحرا میں پائی جانے والی کچھ بہت بڑی بڑی ہڈیوں سے اندازے لگاتے ہوئے کہا کہ اس جانور کے جسم کا وزن اوسطاً 180 ٹن رہا تھا۔ ادھر گینس ورلڈ ریکارڈ کے مطابق اب تک ریکارڈ کی گئی سب سے بڑی نیلی وہیل کا وزن 190 ٹن تھا۔ لیکن محققین نے اندازہ لگایا کہ قدیم وہیل کے جسمانی وزن کی حد 85 ٹن سے لے کر 340 ٹن تک کے درمیان رہتی ہو گی، اور یہ غالباً ایک انتہائی عظیم الجثہ جانور تھی۔
Published: undefined
امریکہ میں نارتھ ایسٹ اوہائیو میڈیکل یونیورسٹی، جس کا اس تحقیق میں کوئی کردار نہیں تھا، سے منسلک ماہر حیاتیات ہانس تھیویسن کا اس بارے میں کہنا تھا، ''ایسے بہت بڑے جانور کو دیکھنا بہت ہی دلچسپ بات ہے، کیونکہ یہ ہر اس شے سے مختلف ہے، جو ہم جانتے ہیں۔‘‘
Published: undefined
ان ہڈیوں کی دریافت ایک دہائی قبل لیما میں یونیورسٹی آف سان مارکوس کے نیچرل ہسٹری میوزیم سے منسلک ماریو اربینا نے کی تھی۔ اس دقیق کام کے لیے ایک بین الاقوامی ٹیم نے پیرو کے ایکا صحرا میں پتھریلی ڈھلوان کی کھدائی کے کام میں برسوں صرف کیے تھے۔ اس کے نتائج یہ برآمد ہوئے: ''وہیل کی ریڑھ کی ہڈی کا ایک حصہ، چار پسلیاں اور کولہے کی ہڈی اور بڑے پیمانے پر فوسلز، جو تقریباﹰ 39 ملین سال پرانے ہیں۔‘‘
Published: undefined
اس اسٹڈی کے مصنف اور اٹلی کی یونیورسٹی آف پیزا کے ماہر حیاتیات البرٹو کولیریٹا نے کہا، ''میں نے آج تک جو کچھ بھی دیکھا ہے، یہ اس سے بالکل ہی الگ ہے۔‘‘ ان نایاب حیاتیاتی آثار قدیمہ کی کھدائی کے بعد محققین نے مطالعے کے لیے ایک تھری ڈی سکینر استعمال کیا۔ ہڈیوں کی سطح کے مطالعے اور ان کے اندر جھانکنے کے لیے ان میں سوراخ کیا گیا۔ انہوں نےوہیل کے سائز کا اندازہ لگانے کے لیے بڑا لیکن ایک نامکمل ڈھانچہ استعمال کیا۔
Published: undefined
اس مطالعے کے شریک مصنف اور جرمنی میں اشٹٹ گارٹ کے اسٹیٹ میوزیم آف نیچرل ہسٹری کے ماہر حیاتیات ایلی ایمسن کے مطابق اس مطالعے کے دوران وزن اور جسامت کے موازنے کے لیے جدید سمندری میملز کا ڈیٹا بھی استعمال کیا گیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined