پشاور سے ہفتہ پچیس مارچ کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق ملزم کو اس کے خلاف مقدمے کی سماعت کے بعد سزائے موت کا حکم صوبے خیبر پختونخوا کی ایک عدالت نے جمعہ چوبیس مارچ کو سنایا۔ بتایا گیا ہے کہ ملزم کو پشاور میں انسداد دہشت گردی کی ایک عدالت نے یہ سزا انسداد دہشت گردی کے ملکی قانون اور الیکٹرانک جرائم کی روک تھام کے پاکستانی قانون کے تحت سنائی۔
Published: undefined
عدالتی فیصلے کی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو ملنے والی ایک نقل کے مطابق ملزم پولیس کی تحویل میں ہے اور اسے یہ سزا اس کے خلاف الزام ثابت ہو جانے اور مجرم قرار دیے جانے کے بعد سنائی گئی۔ اسے سزائے موت کے علاوہ 12 لاکھ روپے جرمانے اور مجموعی طور پر 23 برس قید کی سزائیں بھی سنائی گئی ہیں۔ اسے عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کا حق حاصل ہے۔
Published: undefined
اے ایف پی کے مطابق ملزم کے خلاف یہ مقدمہ اس وقت درج کیا گیا تھا، جب پاکستان کے ایک اور شہر سے تعلق رکھنے والے ایک شخص نے دو سال قبل وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے کو یہ درخواست دی تھی کہ ملزم مبینہ طور پر ایک واٹس ایپ گروپ میں توہین مذہب کا باعث بننے والا ایک پیغام پوسٹ کرنے کا مرتکب ہوا تھا۔
Published: undefined
اس درخواست کے بعد ملزم کو گرفتار کر لیا گیا تھا اور ایف آئی اے نے اس کا موبائل فون قبضے میں لے کر فورینزک معائنے کے لیے بھیج دیا تھا۔
Published: undefined
مسلم اکثریتی جنوبی ایشیائی ملک پاکستان میں توہین مذہب ایک انتہائی حساس معاملہ ہے اور وہاں ایسے الزامات لگائے جانے کے بعد مبینہ ملزمان کے خلاف مشتعل عوامی ہجوم اپنے طور پر قانون ہاتھ میں لیتے ہوئے پرتشدد کارروائیوں پر بھی اتر آتے ہیں۔
Published: undefined
پاکستان میں توہین مذہب کی روک تھام کے لیے نافذ اس قانون کے تحت کسی بھی ملزم کو سزائے موت سنائی جا سکتی ہے۔ کئی واقعات میں ایسے ملزمان کو سزائے موت سنائی بھی جا چکی ہے لیکن اب تک توہین مذہب کے جرم میں کسی بھی ملزم کو سنائی گئی سزائے موت پر عمل درآمد نہیں کیا گیا۔
Published: undefined
پاکستان میں کئی سماجی اور قانونی حلقوں کا کہنا ہے کہ ملک میں توہین مذہب سے متعلق قانون بہت سے واقعات میں غلط بھی استعمال کیا جاتا ہے اور تب ایسا کرنے کا مقصد کسی بھی شخص پر الزام لگا کر اس سے ذاتی دشمنی کا بدلہ لینا ہوتا ہے۔
Published: undefined
ایسے بہت سے الزامات غیر مسلم اقلیتی آبادی کے افراد پر لگائے جاتے ہیں لیکن بہت سے واقعات میں یہی الزامات اکثریتی مسلمان شہریوں کی طرف سے دوسرے مسلمان شہریوں پر بھی لگائے جاتے ہیں۔
Published: undefined
پاکستان میں قانونی امداد مہیا کرنے اور انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے ایک ادارے قومی کمیشن برائے انصاف اور امن کے مطابق گزشتہ 20 برسوں کے دوران ملک میں مجموعی طور پر 774 مسلمان شہریوں اور 760 غیر مسلم اقلیتی شہریوں پر توہین مذہب کے ارتکاب کے الزامات لگائے جا چکے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز