برلن میں آٹھ نومبر کو چند راہگیروں کو جھاڑیوں سے انسانی ہڈیاں ملی تھیں۔ تفتیش کاروں نے تین ماہ سے ایک لاپتہ شخص اور ان ہڈیوں کے ڈی این اے ٹیسٹ کے نتائج ملنے کے بعد ایک مشتبہ شخص کو قتل اور آدم خوری کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔
Published: undefined
جرمن پولیس کو اس مشتبہ شخص کے اپارٹمنٹ سے کٹائی کے چند اوزار اور خون کے نشانات ملے۔ اس شخص کی انٹرنیٹ پر سرچ ہسٹری چیک کرنے سے پتہ چلا کہ وہ انسانوں کا گوشت کھانے میں دلچسپی رکھتا تھا۔
Published: undefined
برلن کے دفتر استغاثہ کے مطابق یہ مشتبہ شخص مبینہ طور پر ایک ہائی اسکول ٹیچر ہے۔ استغاثہ کے ترجمان مارٹن اشٹیلٹنر نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ مشتبہ شخص کو آدم خوری میں دلچسپی تھی۔ ان کے بقول، ’’اس نے اس عنوان کو انٹرنیٹ پر تلاش کیا تھا۔‘‘
Published: undefined
پولیس نے مزید بتایا کہ مشتبہ شخص کے اپارٹمنٹ کی تلاشی لیتے ہوئے انہیں چھریوں اور آریوں کے علاوہ ہڈیوں کے ٹکڑے اور خون کے نشانات سمیت دیگر کٹائی کے اوزار بھی ملے تھے۔
Published: undefined
Published: undefined
مبینہ آدم خور انسان کا شکار چوالیس سالہ اشٹیفان ٹی تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ اشٹیفان ستمبر کے آغاز سے لاپتہ ہوگیا تھا۔ اس کی تلاش میں پولیس کی جانب سے تصویر جاری کی گئی اور عوام سے مدد کی اپیل کی گئی تھی۔ لیکن کوئی فائدہ نہ ہوا۔
Published: undefined
پولیس نے تفتیش جاری رکھتے ہوئے اشٹیفان سے آن لائن رابطہ کرنے والے افراد سے چھان بین شروع کر دی۔ پولیس کو شبہ ہے کہ مشتبہ شخص نے اشٹیفان سے آن لائن ڈیٹنگ کی ویب سائٹ پر رابطہ کیا تھا۔
Published: undefined
Published: undefined
تقریباﹰ تین ماہ بعد برلن کے پانکو ضلع میں چند راہگیروں نے جھاڑیوں سے کچھ انسانی ہڈیاں ملنے کی اطلاع دی تھی۔ اس کے بعد فرانزک معائنہ سے انکشاف ہوا کہ یہ ہڈیاں گمشدہ شخص اشٹیفان کی تھیں۔
Published: undefined
ان تحقیقات کے دوران جرائم کا سراغ لگانے والے کتے بھی استعمال کیے گئے تھے۔ اس کے نتیجے میں 41 سالہ مشتبہ شخص کو بدھ 18 نومبر کو گرفتار کیا گیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز