سماج

ڈچ ریگولیٹر نے روسی ٹی وی کو نشریات کا پرمٹ جاری کر دیا

ایک روسی انڈیپینڈنٹ براڈکاسٹر ’ٹی وی رین‘ کو نیدرلینڈز سے اپنی نشریات جاری رکھنے کا اجازت نامہ مل گیا ہے۔ اس سے قبل لیٹویا نے اس چینل کا لائسنس معطل کر دیا تھا۔

ڈچ ریگولیٹر نے روسی ٹی وی کو نشریات کا پرمٹ جاری کر دیا
ڈچ ریگولیٹر نے روسی ٹی وی کو نشریات کا پرمٹ جاری کر دیا 

نیدرلینڈز کی میڈیا اتھارٹی نے ایک روسی پرائیویٹ ٹیلی وژن اسٹیشن دوژد یا 'ٹی وی رین‘ کو پانچ برس کے لیے نشریاتی اجازت نامہ جاری کر دیا ہے۔ اس سے قبل لیٹویا نے اس چینل کا لائسنس منسوخ کر دیا تھا۔

Published: undefined

ڈچ میڈیا اتھارٹی کی ویب سائٹ کے مطابق 22 دسمبر کو دیے جانے والے پرمٹ کے تحت یہ چینل ایک کمرشل میڈیا ادارے کے طور پر تجارتی ٹی وی براڈکاسٹ سروس فراہم کرے گا۔ یہ واضح نہیں کہ ان کی ویب سائٹ پر یہ بیان کب جاری کیا گیا تاہم لیٹویا کی ایک ویب سائٹ میڈوزا کے مطابق ڈچ میڈیا میں اس بارے میں پہلی خبریں پیر نو جنوری کو سامنے آئیں۔

Published: undefined

لیٹویا کے سرکاری نشریاتی ادارے ایل ایس ایم کے مطابق ٹی وی رین کو ملنے والے لائسنس کا متوقع طور پر مطلب یہ ہے کہ اسے کیبل نیٹ ورک کے ذریعے یورپی یونین کے تمام ممالک میں اپنے پروگرام نشر کرنے کی اجازت ہو گی جس میں لیٹویا بھی شامل ہے۔

Published: undefined

لیٹویا کی طرف سے ٹی وی رین کا لائسنس کیوں معطل کیا گیا؟

لبرل سمجھے جانے والے روسی پرائیویٹ ٹیلی وژن دوژد یا 'ٹی وی رین‘ نے لیٹویا اور دیگر ممالک سے اپنی نشریات گزشتہ برس جولائی میں شروع کی تھیں کیونکہ یوکرین پر روسی حملے کے بعد اس ٹی وی چینل کے ماسکو میں اسٹوڈیوز بند کر دیے گئے تھے۔

Published: undefined

لیٹویا نے اسے نشریاتی لائسنس جون میں جاری کیا تھا تاہم دسمبر میں اس کمپنی کو ایک قومی خطرہ قرار دیتے ہوئے اس کا لائسنس منسوخ کر دیا گیا تھا۔ آٹھ دسمبر کو اس چینل نے لیٹویا سے اپنی نشریات کا سلسلہ بھی ختم کر دیا تھا۔

Published: undefined

'ٹی وی رین‘ لیٹویا کے حکام کی نظروں میں اس وقت آیا تھا جب اس نے یوکرینی جنگ کی کوریج کی اور اس دوران اس طرح کا بھی تاثر ابھرا کہ اس کے پروگراموں میں روسی فوجیوں کے لیے ہمدردی کے جذبات کا اظہار کیا گیا تھا۔

Published: undefined

رپورٹرز وِدآؤٹ بارڈرز سمیت بین الاقوامی میڈیا تنظیموں نے لیٹویا کی طرف سے اس چینل کا لائسنس معطل کیے جانے پر تنقید کی تھی۔ اس چینل نے خود بھی اپنے اوپر لگے الزامات کو 'بے سر وپا‘ اور 'غیر منصفانہ‘ قرار دیا تھا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined