جرمنی میں جمعے کی صبح سویرے سامنے آنے والی مقامی میڈیا کی خبروں کے مطابق کولون شہر میں ایک گرجاگھر کے عملے کے ارکان اور پادریوں نے چرچ کے فراہم کردہ کمپیوٹرز پر ''فحش ویب سائٹس تک رسائی کی بڑے پیمانے پر کوششیں'' کیں۔
Published: undefined
شہر کے ایک معروف اخبار 'کلونر اشٹٹ 'انشائگر' نے اس سے متعلق کہانی کو سب سے پہلے شائع کیا۔ اس کی رپورٹ کے مطابق چرچ کی قیادت کو جولائی 2022 میں 15 ملازمین کی اس متعلقہ حرکت کے بارے میں مطلع کیا گیا تھا۔
Published: undefined
گرچہ ایسی حرکتیں ریاستی یا چرچ کے قانون کے تحت قابل سزا نہیں ہیں، تاہم مغربی جرمنی کے گرجا گھروں کے ساتھ ملازمت کے معاہدے کے تحت اس طرح کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی اجازت بھی نہیں ہے۔ کیتھولک مسیحیوں کے جنسی اخلاقیات میں فحاشی کو ایک سنگین گناہ اور قابل مذمت فعل سمجھا جاتا ہے۔
Published: undefined
کولون کے آرچ ڈایوسیزنے کیتھولک نیوز ایجنسی (کے این اے) کو بتایا کہ چرچ اپنی آئی ٹی سکیورٹی پر بھی نظر رکھتا ہے اور اس میں یہ چیک کرنا بھی شامل ہے کہ آیا وہ فائر والز قابل اعتماد طریقے سے ایسی سائٹس تک رسائی کی کوششوں کو روکتی ہیں یا نہیں، جن سے سکیورٹی کا خطرہ رہتا ہے۔
Published: undefined
اطلاعات کے مطابق جن لوگوں نے فحاشی سے متعلق اصول و ضوابط سے تجاوز کیا اس فہرست میں ایک اعلیٰ درجے کا پادری بھی شامل ہے۔ اخبار 'کلونر اشٹٹ 'انشائگر' نے چرچ کے حکام کے حوالے سے لکھا کہ سائبر سکیورٹی کی ٹیم نے چیک کے دوران مئی 2022 کے اواخر سے جون 2022 کے اختتام تک ڈیٹا جمع کیا۔
Published: undefined
اس ایک ماہ کی مدت کے دوران تقریباً 1,000 فحش مواد کے صفحات تک رسائی کی کوششیں کی گئیں، جنہیں قابل اعتراض، ناپسندیدہ مواد اور سکیورٹی کے لیے ممکنہ خطرات کی وجہ سے حفاظتی فلٹر کے ذریعے بلاک کر دیا گیا تھا۔ اخبار کے مطابق ان تمام مشتبہ سرگرمیوں کی اکثریت کا تعلق فحش سائٹس سے تھا۔
Published: undefined
اس سے متعلق یہ فہرست پہلے سرکاری پراسیکیوٹر کے دفتر کو نہیں سونپی گئی تھی، کیونکہ آرچ ڈائیوسیز کے مطابق اس میں کوئی مجرمانہ جرائم کے اشارے نہیں تھے۔ تاہم اس برس جون میں یہ فہرست اس وقت منظر عام پر آئی، جب پولیس نے آرچ ڈائیوسیز کے ایک اس ملازم کے گھر پر چھاپہ مارا، جس پر بچوں کے ساتھ بدسلوکی کا مواد رکھنے کا شبہ تھا۔ واضح رہے کہ اب یہ ملازم چرچ کے عملے کا حصہ نہیں ہے۔
Published: undefined
رپورٹ کے مطابق گرچہ اس بات کے کوئی اشارے نہیں ملے کہ چرچ کے کمپیوٹرز پر دیکھا گیا مواد غیر قانونی تھا، لیکن آرچ ڈائیوسیز حکام نے یہ معلومات کولون کے تفتیش کاروں کے حوالے کر دیں۔ یہ انکشافات کولون آرچ ڈاؤیسیز کے اسکینڈلز کی بڑھتی ہوئی فہرست میں تازہ ترین ہیں۔ رواں برس جون میں ہی جرمنی کی ایک عدالت نے چرچ کو جنسی زیادتی کے مقدمات میں 300,000 یورو ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined