جرمن ادارے بیرٹلزمان فاؤنڈیشن کے ایک خصوصی سروے کے مطابق آئندہ انتخابات میں جرمن ووٹروں کے لیے پینشن، مہاجرت اور ماحولیاتی تحظ کے بعد اہم ترین قومی مسئلہ ہو گی۔ رواں ہفتے ریٹائرمنٹ کی عمر کو مزید بڑھانے سے متعلق ایک نئے منصوبے پر جرمن سیاسی منظرنامے پر شدید ردعمل دیکھنے میں آیا۔
Published: undefined
جرمنی میں اس وقت بیس فیصد آبادی پینسٹھ برس یا زائد عمر کی ہے جب کہ سن 2060 تک یہ تعداد تینتیس فیصد تک پہنچنے کا اندازہ لگایا جا رہا ہے۔ کورونا کی وبا سے قبل جرمنی میں ورک فورس (ملازمت کرنے والے افراد) چوالیس ملین تھی، جو ماضی کے مقابلے میں خاصی زیادہ ہے، تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اتنی زیادہ اب بھی نہیں کہ ڈیموگرافک شفٹ کی وجہ سے پینشن سرمایے کے فرق کو پورا کر سکے۔
Published: undefined
فرائی برگ یونیورسٹی سے وابستہ ماہر معیشت بیرنڈ رافیل ہیوشن نے جرمن نشریاتی ادارے این ٹی وی سے بات چیت میں کہا، "جرمن کا پینشن نظام اپنی تباہی کے قریب ہے۔"
Published: undefined
سن 2019 میں ڈوئچے بینک کی جانب سے کرائے گئے ایک سروے میں تین چوتھائی افراد جن کی عمریں 20 سے 65 برسوں کے درمیان تھیں، نے کہا تھا کہ انہیں لگتا کہ ان کی پبلک پینشن فقط بنیادی ضرورتیں ہی پوری کر پائے گی جب کہ اس سروے میں شامل قریب نصف افراد کا کہنا تھاکہ انہیں خدشہ ہے جرمنی میں ریٹائرمنٹ نظام بلآخر گر جائے گا۔
Published: undefined
جرمنی میں تمام ملازمت پیشہ افراد (ماسوائے سول سرونٹس) اپنی ماہانہ تنخواہ کا نو فیصد پینشن فنڈ میں جمع کراتے ہیں، اسی طرح اتنا ہی حصہ ملازمت دینے والا ادارہ بھی مہیا کرتا ہے۔ ریٹائرمنٹ پر ان افراد کو ان کی تنخواہ کے اوسط اور ملازمت کے مجموعی برسوں کے اعتبار سے ماہانہ بنیادوں پر پینشن ملتی ہے۔ لیکن اگر پینشن لینے والوں کی تعداد بڑھتی چلی جائے، جب کہ پینشن دینے والوں کی تعداد کم ہو، تو مسئلہ شروع ہو جاتا ہے۔
Published: undefined
انیس سو چھیاسی میں قدامت پسند جماعت کرسچین ڈیموکریٹک یونین سے وابستہ وزیر محنت نوبیرٹ بلیوم نے پینشن نظام کی تباہی کے خدشات کے جواب میں کہا تھا، "پینشنز محفوظ ہیں۔"
Published: undefined
تاہم ریٹائرہونے والوں اور ریٹائرمنٹ فنڈ میں سرمایہ فراہم کرنے والوں کے درمیان فرق مسلسل بڑھتا جا رہا ہے۔ جرمنی میں اس وقت اگر کوئی شخص 65 برس کی عمر میں ریٹائرہوتا ہے، تو مرد اوسطاً چودہ برس مزید جیتا ہے جب کہ خاتون اوسطاً انیس برس۔ ستر کی دہائی میں یہ اوسط دو اور آٹھ برس تھی۔ ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ مہاجرت کے باوجود جرمنی میں ورک فورس میں کمی واقع ہو گی۔
Published: undefined
کم اجرت، پارٹ ٹائم نوکری پر انحصار، مستقل کی بجائے کانٹریکٹ ملازمتوں میں اضافہ وہ اہم وجوہات ہیں، جن کی بنا پر معمر افراد میں غربت ایک اہم مسئلہ بن گئی ہے۔
Published: undefined
بائیں بازوں کی جماعت لیفٹ پارٹی کے پارلیمانی لیڈر ڈیٹمر بارچ نے رواں برس مارچ میں پارلیمان سے خطاب میں کہا تھا کہ 45 برس تک فل ٹائم کام کرنے والے قریب چھ اعشاریہ تین ملین افراد کی متوقع پینشن گیارہ سو یورو ہو گی۔
Published: undefined
جرمن ادارے بیرٹلزمان شٹفٹنگ تھنک ٹیک کا کہنا ہے کہ سن 2036 تک جرمنی میں ہر پانچ میں سے ایک پینشنر غریب ہو گا جب کہ آگے چل کر بے روزگار افراد کے لیے پینشن کی عمر انتہائی غربت کی عمر ہو جائے گی۔
Published: undefined
جرمنی میں فری مارکیٹ کی حامی فری لبرل فری ڈیموکریٹک پارٹی حال ہیں میں دوبارہ اپنے قدم مضبوط کر رہی ہے۔ اس جماعت کا کہنا ہے کہ لوگ پرائیویٹ پینشن پلان حاصل کریں۔
Published: undefined
ایف ڈی پی کے سربراہ کرسٹیان لنڈنر کے مطابق حالیہ کچھ برسوں میں بہت سے افراد اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری کرتے دکھائی دیے ہیں کیوں کہ لوگ جانتے ہیں کہ وہ سرکاری پینشن پر بھروسا نہیں کر سکتا۔
Published: undefined
جرمنی میں اس وقت ریٹائرمنٹ کی عمر 65 برس ہے جبکہ سن 2029 میں یہ 67 برس ہو جائے گی، تاہم اب نئی تجویز یہ ہے کہ ریٹائرمنٹ کی عمر کو 69 برس کر دیا جائے۔ اس منصوبہ پر جرمنی میں شدید بحث جاری ہے۔ جب کہ نوجوان ووٹروں میں بھی یہ مدعا زیربحث ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined