امریکہ، چین اور بھارت سمیت چالیس سے زائد ممالک کے قومی سلامتی کے مشیران اور اعلیٰ حکام نے سعودی عرب کے ساحلی شہر جدہ میں ہونے والے دو روزہ مذاکرات میں حصہ لیا۔ روس نے اس میں شرکت نہیں کی لیکن کریملن کا کہنا تھا کہ وہ اجلاس کی کارروائی پر گہری نگاہ رکھے ہوئے ہے۔ چین نے اس سلسلے میں تیسرے دور کی میٹنگ کی حمایت کی۔
Published: undefined
یہ مذاکرات اپنی نوعیت کی دوسری تھی، اس سے قبل موسم گرما میں کوپن ہیگن میں اسی طرح کی میٹنگ ہوئی تھی جس کا مقصد یوکرین میں روس کی جنگ کو ختم کرانے کے لیے کلیدی اصولوں کا تعین اور فریم ورک تیار کرنا ہے۔ امریکہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے یوکرین روس جنگ کا پرامن حل تلاش کرنے کے مقصد سے ہونے والے اس مذاکرات کو "تعمیری" قرار دیا اور مذاکرات کی میزبانی کے لیے سعودی عرب کا شکریہ ادا کیا۔
Published: undefined
مذاکرات پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ اس پہل کے نتیجے میں اس سال موسم خزاں کے دوران عالمی رہنماوں کی "امن سربراہی اجلاس" کا راستہ ہموار ہو جائے گا۔ زیلنسکی کے ہیڈ آف اسٹاف اینڈری یرمک نے ایک بیان میں کہا،"ہم نے ان کلیدی صوبوں پر بہت نتیجہ خیز مشاورت کی جن پر ایک منصفانہ اور دیرپا امن قائم کیا جانا چاہئے۔"
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب میں مذاکرات کے دوران میں مختلف نقطہ نظر سامنے آئے ہیں۔ انہوں نے انہیں "انتہائی ایماندارانہ اور کھلی بات چیت " قرار دیا۔ دوسری جانب روس کے نائب وزیرخارجہ سرگئی ریابکوف نے اتوار کے روز ایک بیان میں کہا کہ یہ مذاکرات زیلینسکی کے مؤقف کے پیچھے عالمی جنوب کو متحرک کرنے کی مغرب کی جاری کوششوں کی عکاسی کرتے ہیں۔ چین کے خصوصی سفیر لی ہوئی نے کہا کہ "ہمارے درمیان کئی اختلافات ہیں اور ہم نے مختلف موقف سنے، لیکن اہم بات یہ ہے کہ ہم نے اپنے اصولوں کو ایک دوسرے سے شریک کیا۔"
Published: undefined
سعودی عرب کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق شرکاء نے بین الاقوامی مشاورت اور تبادلہ خیال اس انداز میں جاری رکھنے سے اتفاق کیا ہے جس سے یوکرین میں امن کی راہ ہموار کرنے کے لیے مشترکہ بنیادوں کی تعمیر میں مدد مل سکے۔انہوں نے اجلاس کے دوران میں زیر بحث آنے والی مثبت آراء اور تجاویز سے فائدہ اٹھانے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔
Published: undefined
جدہ میں مذاکرات ایک ایسے وقت میں ہوئے ہیں جب یوکرین اپنے روایتی مغربی اتحادیوں کی بنیادی حمایت کے علاوہ روس کے مقابلے میں جنوبی ممالک کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کررہا ہے جبکہ یہ ممالک یوکرین کی حمایت میں متردد رہے ہیں۔ ان میں چین اور بھارت نمایاں ہیں جن کے روس کے ساتھ قریبی تعلقات استوار ہیں۔
Published: undefined
یوکرین اور اس کے اتحادیوں نے کہا ہے کہ یہ مذاکرات ان اصولوں کے لیے وسیع بین الاقوامی حمایت حاصل کرنے کی کوشش ہیں جو امن کی بنیاد بن سکتے ہیں اور جس میں تمام روسی فوجیوں کا انخلا اور یوکرین کے تمام علاقوں کی اس کے کنٹرول میں واپسی شامل ہے۔ یوکرین کے سفیر پیٹرینکو اناتولی کا کہنا تھا کہ"گذشتہ دو دن تعمیری ثابت ہوئے ہیں۔ ایک وسیع وژن موجود ہے اور ہم نے اجتماعی طور پر (آئندہ) عالمی سربراہی اجلاس کی تیاری میں بتدریج پیش رفت کی ہے، جو امن فارمولے پر عمل درآمد کے آغاز کا مرکزی نقطہ سمجھا جاتا ہے۔"
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز