یہ قانون اگلے برس مارچ سے نافذ العمل ہو گا۔ یہ قانون نوجوانوں میں سوشل میڈیا استعمال کرنے کی بڑھتی عادت، آن لائن ہراسانی، استحصال اور بچوں کے نجی کوائف ذاتی ڈیٹا کو جمع کرنے جیسے سیکورٹی خطرات کے خدشات کی وجہ سے بنایا گیا ہے۔
Published: undefined
تاہم ٹیکنالوجی کمپنیوں اور شہری آزادیوں کے لیے سرگرم گروہوں نے خبردار کیا ہے کہ اس قانون سے پسماندہ طبقات سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں کے لیے آن لائن وسائل تک رسائی محدود ہو سکتی ہے اور آزادی اظہار پر اس کے دور رس اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
Published: undefined
جمعرات کو ایک تقریب میں ان قوانین سے متعلقہ بلوں پر دستخط کرنے والے مغربی امریکی ریاست کے گورنر سپینسر کاکس نے ٹویٹ کیا، ’’ہم اب سوشل میڈیا کمپنیوں کو ہمارے نوجوانوں کی ذہنی صحت کو نقصان پہنچانے کی اجازت دینے کے لیے تیار نہیں ہیں۔‘‘
Published: undefined
ان ضوابط میں سوشل میڈیا کمپنیوں سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ بچوں کے فوری اکاؤنٹس کھول دیے کے عمل پر ’کرفیو‘ نافذ کریں اور والدین کو اپنے بچوں کے اکاؤنٹس تک مکمل رسائی بھی فراہم کریں۔
Published: undefined
علاوہ ازیں قانون میں ’عادی بنانے والے ایلگورتھم‘ استعمال کرنے والی سوشل میڈیا کمپنیوں پر جرمانہ عائد کرنے اور بچوں کو مالی، جسمانی یا جذباتی نقصان پہنچنے کی صورت میں والدین کے لیے سوشل میڈیا کمپنیوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرنے کا عمل آسان بنایا گیا ہے۔
Published: undefined
اس قانون کے شریک محرک ریاستی نمائندے جورڈن ٹوئیشر نے کہا، ’’ہمیں امید ہے کہ یہ صرف پہلا قدم ہے ان بہت سے قوانین کی جانب جو ہم ملک بھر میں دیکھیں گے، اور امید ہے کہ وفاقی حکومت اس پر عمل کرے گی۔‘‘
Published: undefined
یوٹاہ کی سینیٹ کے ریپبلکن رکن مائیکل میک کیل نے بتایا کہ دونوں امریکی سیاسی جماعتوں نے مل کر قانون سازی کی ہے۔ انہوں نے صدر جو بائیڈن کے حالیہ ’اسٹیٹ آف دی یونین‘ خطاب کی تعریف بھی کی جس میں انہوں نے اسی مسئلے پر بات بھی کی تھی۔
Published: undefined
بائیڈن نے گزشتہ ماہ امریکی قانون سازوں پر زور دیا تھا کہ وہ سوشل میڈیا کمپنیوں کی جانب سے بچوں کے لیے اشتہارات دینے اور ان کا ڈیٹا جمع کرنے کے طریقہ کار کو محدود کریں۔ صدر بائیڈن نے ٹیک کمپنیوں پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ ’منافع کمانے کے لیے‘ ملک کے نوجوانوں پر تجربات کر رہی ہیں۔
Published: undefined
امریکی ریاست کیلیفورنیا پہلے ہی آن لائن سیفٹی قوانین متعارف کرا چکی ہے جس میں نابالغوں کے لیے سخت ’ڈیفالٹ پرائیویسی سیٹنگز‘ بھی شامل ہیں، تاہم یوٹاہ کا قانون اس سے بھی سخت ہے۔ اوہائیو اور کنیکٹیکٹ جیسی ریاستوں کے قانون ساز بھی اسی طرح کے قوانین پر کام کر رہے ہیں۔ انسٹاگرام اور ٹک ٹاک سمیت مختلف پلیٹ فارمز نے والدین کے لیے میسیجنگ اور وقت کی حد مقرر کرنے جیسی کئی سہولیات متعارف کرائی ہیں۔
Published: undefined
جمعرات کو یوٹاہ میں ہونے والی تقریب میں میک کیل نے امریکی ’سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن‘ کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ سوشل میڈیا ایپس نوجوان ذہنوں پر کیا اثر ڈال سکتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا، ''میری دو بیٹیاں ہیں اور ہماری بیٹیوں پر مرتب ہونے والے اثرات ناقابل یقین حد تک پریشان کن تھے۔‘‘
Published: undefined
انہوں نے مزید کہا، ’’نویں جماعت سے بارہویں جماعت تک ہماری 30 فیصد بیٹیوں نے خودکشی کے بارے میں سنجیدگی سے سوچا۔ یہ بہت پریشان کن ہے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined