سماج

اولاد کی زندگی کی آخری اُمید،’لائف سپورٹ‘ برقرار رکھنے کی اپیل

ایک برطانوی بچے کے والدین نے یورپی عدالت سے اپیل کی ہے کہ اُن کے بیٹے کے ’لائف سپورٹ‘ کو برقرار رکھنے کی اجازت دی جائے۔ یہ لڑکا اپریل سے عالم غشی میں ہسپتال میں طبی سپورٹ پر ہے۔

اولاد کی زندگی کی آخری اُمید،’لائف سپورٹ‘ برقرار رکھنے کی اپیل
اولاد کی زندگی کی آخری اُمید،’لائف سپورٹ‘ برقرار رکھنے کی اپیل 

لندن سے بُدھ کے روز موصول ہونے والی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کی ایک رپورٹ سے پتا چلا ہے کہ برطانیہ کے 'رائل لندن ہسپتال‘ میں کئی ماہ سے عالم غشی میں ایک 12 سالہ بچے کو جو طبی سہولت اب تک فراہم کی گئی تھی اور اُسے'' لائف سپورٹ‘‘ پر رکھا گیا تھا اُس کی مدت بُدھ کو برطانوی وقت کے مطابق 11 بجے ختم ہو نے والی تھی کہ چند لمحوں پہلے اُس کے والدین نے یورپی ججوں سے یہ اپیل کی۔

Published: undefined

طبی اخلاقیات کا ایک اور مقدمہ

یہ کیس حالیہ دنوں میں برطانیہ سے متعلق طبی اخلاقیات کے ایک اور ہائی پروفائل مقدمے کے طور پر سامنے آیا ہے۔ 12 سالہ آرچی بیٹرس بی کی ماں ہولی ڈانس کے مطابق اپریل میں اُس نے اپنے بیٹے کو گھر میں بے ہوش پایا۔ اُس کے سر پر ٹانکوں یا کسی چیز سے بندھے ہونے کے نشانات موجود تھے۔ غالباً اُس نے کسی آن لائن ایسے چیلنج میں حصہ لیا تھا جس کا تعلق دم گھٹنے سے تھا۔ کوئی ایسا عمل جس میں جسم میں آکسیجن کی کمی سے غشی یا موت واقع ہو سکتی ہے جسے اختناق بھی کہا جاتا ہے۔ وہ تب سے ہسپتال میں ''مصنوعی طور پر زندگی برقرار رکھنے کے سپورٹ‘‘ پر تھا۔ اس سپورٹ کی مدت بُدھ گیارہ بجے ختم ہونے کو تھی کہ اُس کے والدین نے یورپی ججوں سے اس کی لائف سپورٹ کی مدت بڑھانے کی اپیل کی۔ آرچی بیٹرس کے والدین اپنے بیٹے کو بیرون ملک لے جانا چاہتے ہیں۔ اُس کی ماں ہولی ڈانس نے ُبدھ کو ہسپتال کے باہر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا،'' میں اپنے بچے کے تلخ انجام تک لڑتی رہوں گی۔ کیا اس ملک میں آگے یہی ہونے جا رہا ہے، ہمیں اپنے بچوں کو پھانسی دینے کی اجازت ہے کیونکہ وہ معذور ہیں؟ اب آگے مزید کیا ہو گا؟‘‘۔

Published: undefined

برطانوی کورٹ کا موقف

اس کیس کے سامنے آنے اور بارہ سالہ برطانوی بچے کے والدین کی طرف سے یورپین ججوں سے اس فیصلے کے بارے میں رجوع کیے جانے کے بعد اسٹراسبرگ میں قائم '' یورپین کنونشن آن ہیومن رائٹس‘‘ ای سی ایچ آر نے اے ایف پی کو بتایا کہ آرچی بیٹرس کے لائف سپورٹ کو ہٹا دینے یا برقرار رکھنے کے بارے میں کوئی فیصلہ بدھ کی شام تک متوقع ہے۔

Published: undefined

اُدھربرطانیہ کی عدالتوں نے یہ فیصلہ دیا کہ آرچی کے لیے زندگی بچانے والا طبی سپورٹ ختم کرنا اس کے اپنے بہترین مفاد میں ہے کیونکہ ڈاکٹروں کا خیال ہے کہ اُس کے برین اسٹمس یا دماغی خُلیے مردہ ہو چُکے ہیں۔ اسے فی الحال متعدد طبی طریقوں کے ذریعے زندہ رکھا جا رہا ہے، بشمول وینٹیلیشن اور ادویات کے علاج کی مدد سے۔

Published: undefined

آرچی کا لائف سپورٹ دراصل پیر کی سہ پہر ختم کیا جانا تھا کیونکہ اس کی مدت بڑھانے کے لیے اس کے والدین قانونی کوششوں میں ناکام ہو گئے تھے لیکن اپیل کورٹ نے پیر کو اس کی سماعت کی منظوری اُس وقت دی جب حکومت نے ججوں پر دباؤ ڈالا کہ معذور افراد کے حقوق سے متعلق اقوام متحدہ کی کمیٹی میں آرچی کے والدین کی درخواست پر غور کیا جائے۔ اقوام متحدہ کی کمیٹی نے کیس پر غور کرتے ہوئے علاج جاری رکھنے کو کہا تھا۔

Published: undefined

اپیل سننے والے ججوں نےتاہم فیصلہ دیا کہ اقوام متحدہ کی درخواست قابل عمل نہیں ہے اور سپریم کورٹ میں اپیل کرنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا، لیکن منگل تک کے لیے سپورٹ ہٹانے کو موخر کر دیا۔ اس سب کی بجائے آرچی کے والدین نے اقوام متحدہ کی درخواست پر غور کرنے کے لیے براہ راست سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی۔ منگل کی آخری تاریخ آئی اور چلی گئی۔

Published: undefined

دریں اثناء سپریم کورٹ کے ججوں نے کہا کہ انہیں آرچی کے والدین کے ساتھ ''بڑی ہمدردی‘‘ ہے۔ لیکن انہوں نے ان کی اپیل کو یہ کہتے ہوئے مسترد کر دیا کہ انہیں ''اس بچے کی کسی حقیقی صحت یابی کا کوئی امکان نہیں ہے۔‘‘

Published: undefined

برطانیہ میں ایسے متعدد کیسز

یہ کیس اس سلسلے کی کڑی کا تازہ ترین ہے جس نے والدین کو برطانیہ کی عدالت اور صحت کی دیکھ بھال کے نظام کے خلاف کھڑا کر دیا ہے۔ ایک دیگر واقعے میں ہسپتال اور والدین کے درمیان بہت زیادہ لڑائی جھگڑے کے بعد، 23 ماہ کے الفی ایونز کا اپریل 2018 ء میں انتقال اُس وقت ہوا جب شمال مغربی انگلینڈ کے شہر لیورپول میں ڈاکٹروں نے اُس کا لائف سپورٹ واپس ہٹا لیا تھا۔ اس کے والدین، جنہیں پاپائے روم فرانسس کی حمایت حاصل تھی، اپنے بچے کو روم کی ایک کلینک لے جانا چاہتے تھے تاہم ان کے عدالت کی حتمی اپیل ہارنے سے چند روز قبل الفی ایونز نے اس دنیا سے مُنہ موڑ لیا۔

Published: undefined

2016 ء اگست میں پیدا ہونے والا چارلی گارڈ '' مٹوکونڈریل‘‘ بیماری یا تولیدی خلیوں میں پایا جانے والا جسمیہ جس میں تنفس اور توانائی کی پیدائش کے لیے خامرے موجود ہوتے ہیں جیسے عارضے کی ایک نایاب شکل کے ساتھ دنیا میں آیا تھا۔ اپنی پہلی سالگرہ کے محض ایک ہفتہ پہلے اُس وقت انتقال کر گیا جب ڈاکٹروں نے اُس کا لائف سپورٹ ہٹا لیا تھا۔ اس کے والدین نے اسے تجرباتی علاج کے لیے امریکہ لے جانے کے لیے پانچ ماہ کی قانونی جنگ بھی لڑی تھی۔

Published: undefined

اس کیس نے وسیع تر ہمدردی حاصل کی، جس میں اس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور پوپ فرانسس بھی شامل ہیں۔ علاوہ ازیں 350,000 افراد نے ایک پٹیشن پر دستخط بھی کیے تھے جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ اسے امریکا جانے کی اجازت دے دی جائے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined