بارسلونا میں کورونا وائرس کے انسداد کے لیے لاک ڈاؤن میں سید شیراز ان پاکستانی ٹیکسی ڈرائیورز کے گروپ کا روح رواں تھا، جو میڈیکل اسٹاف کو مفت سروس فراہم کرتا رہا۔ مگر اب شیراز کووِڈ انیس کا شکار ہے اور بارسلونا کے ایک ہسپتال کے ایک انتہائی نگہداشت کے یونٹ میں زیرعلاج ہے۔ گزشتہ روز اس نے فیس بک پر اپنی ایک پوسٹ میں لکھا کہ اسے دس روز کے لیے بے ہوش کیا جا رہا ہے۔
Published: undefined
بارسلونا کے رہائشی اور سید شیراز کے ایک قریبی ساتھی فیاض ملک نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت میں بتایا کہ میڈیکل عملے کو لاک ڈاؤن کے دنوں میں مفت سروس فراہم کرنے کے خیالیے میں سید شیراز سرفہرست تھا۔
Published: undefined
''سید شیراز نے 52 روز تک لاک ڈاؤن کے دنوں میں اس خیالیے پر عمل درآمد یقینی بنایا اور پاکستانی کمیونٹی کے دیگر افراد کو بھی ساتھ رکھا۔‘‘
Published: undefined
فیاض ملک نے بتایا کہ جب حکومت کی جانب سے پبلک ٹرانسپورٹ دوبارہ کھولنے کا حکم دیا گیا، تب سید شیراز کی جانب سے بالکل اسی طرح اس مفت سروس کے خاتمے کا اعلان کیا جس طرح اسے اعلانیہ طور پر شروع کیا گیا تھا۔
Published: undefined
فیاض کا کہنا تھا کہ بارسلونا میں ڈاکٹروں کے پاس تو عام طور پر اپنی گاڑیاں موجود ہیں، مگر دیگر میڈیکل عملہ، خصوصاﹰ ہسپتالوں میں صفائی کے کام پر مامور اہلکاروں کو لاک ڈاؤن کے دنوں میں پبلک ٹرانسپورٹ کی بندش کی وجہ سے مشکلات کا سامنا تھا۔ اسی تناظر میں پاکستانی برادری نے اس سروس کا سوچا۔
Published: undefined
فیاض ملک نے بتایا کہ سید شیراز ایک پڑھے لکھے نوجوان ہیں اور ماضی میں مختلف بڑی کمپنیوں میں کام کا تجربہ رکھتے ہیں، اس لیے ان کی انتظامی صلاحیتوں نے اس پورے معاملے کو بھرپور انداز سے سنبھالے رکھا۔
Published: undefined
فیاض ملک نے بتایا کہ رمضان میں بھی پاکستانی برادری نے فلاحی کاموں میں حصہ لیا، تاہم سید شیراز نے وہاں بھی اپنی انتظامی صلاحیتوں کے ذریعے ان کاوشوں کو فقط تصاویر بنانے کی لیے مدد کرنے سے ماورا بنایا اور امدادی کاموں کو حقیقی معنوں میں تقویت دی۔
Published: undefined
فیاض ملک نے بتایا کہ سید شیراز کو کووِڈ انیس کی وجہ سے کافی روز ہوئے ہسپتال منتقل کیا گیا تھا، تاہم انہیں سانس لینے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے اور اسی تناظر میں انہیں مصنوعی طور پر اگلے دس روز کے لیے بے ہوش رکھا جا رہا ہے۔
Published: undefined
انتہائی نگہداشت کے یونٹ میں بھی سید شیراز تاہم اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ذریعے پاکستانی برادری کے ساتھ جڑے نظر آئے۔ بے ہوشی سے کچھ گھنٹے قبل اپنی ایک فیس بک پوسٹ میں انہوں نے لکھا، ''بات نہیں کر سکتا صرف ٹیکسٹ میسیج پڑھ سکتا ہوں۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز