بھارت اور پاکستان دونوں ہی کو حالیہ عرصے میں ماحولیاتی اور موسمیاتی اثرات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ سن 2022 کے دوران موسمیاتی مصائب بالخصوص شدید گرم ہواؤں اور سیلاب کے حوالے سے ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن (ڈبلیو ایم او) کی ایک حالیہ رپورٹ میں دونوں ملکوں کا خصوصی ذکر کیا گیا ہے۔
Published: undefined
بھارتی روزنامے "دی ٹیلیگراف" کے مطابق شرم الشیخ میں جاری COP 27 ماحولیاتی سربراہی اجلاس کے دوران ایک سینیئر پاکستانی عہدیدار کا کہنا تھا کہ بھارت اور پاکستان کو دونوں ممالک میں بڑھتے ہوئے ماحولیاتی اثرات کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک دوسرے سے بات کرنا شروع کردینی چاہئے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ "ابھی یا پھر کبھی نہیں" والی صورت حال ہے۔
Published: undefined
پاکستانی قومی اسمبلی کی رکن اور ماحولیاتی تبدیلی پر وزیر اعظم پاکستان کی خصوصی معاون رومینہ خورشید عالم نے "دی ٹیلیگراف" سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اس مسئلے پر بھارت کے ساتھ بات چیت کرنے کا خواہش مند ہے۔
Published: undefined
شرم الشیخ میں ماحولیاتی سربراہی کانفرنس میں شریک بھارتی عہدیداروں نے پاکستانی عہدیدار کے بیان پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔ انہوں نے تاہم کہا کہ اس حوالے سے پاکستان کے ساتھ بات چیت کا کوئی بھی فیصلہ حکومت کے اعلیٰ حکام ہی کرسکتے ہیں۔ ایک بھارتی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا، "کرکٹ کی طرح اس کا فیصلہ بھی ملک کے اعلیٰ حکام کو ہی طے ہے۔"
Published: undefined
ماحولیاتی تبدیلی پر وزیر اعظم پاکستان کی خصوصی معاون رومینہ خورشید عالم کا بیان اس لحاظ سے اہمیت کا حامل ہے کہ پاکستان اس وقت جی 77 ممالک کا چیئرمین ہے، جس کا بھارت بھی ایک رکن ہے۔ جی 77 اقو ام متحدہ میں ترقی پذیر ممالک کی سب سے بڑی بین حکومتی تنظیم ہے۔
Published: undefined
ڈبلیو ایم او نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ جنوبی ایشیا ماحولیاتی تباہی کے خطرات سے سب سے زیادہ دوچار خطوں میں سے ایک ہے۔ اور اس کا سہرا بھارت اور پاکستان کے ساتھ بنگلہ دیش پر بھی جاتا ہے۔ جہاں موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے اکثر بڑے پیمانے پر قدرتی آفات آتے رہتے ہیں۔
Published: undefined
رومینہ خورشید عالم کا کہنا تھا، "ہمیں خدا کے واسطے کم از کم (ایک دوسرے سے بات نہ کرنے کے) اس موقف سے باہر آنے کی ضرورت ہے۔، ہمیں بات چیت بحال کرنے کی ضرورت ہے اور ہمیں مل کر بات کرنے کی ضرورت ہے۔ میں یہ بات صاف اور واضح انداز میں کہہ رہی ہوں۔ جب تک ہم ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے نہیں ہوں گے کوئی بھی ہمارے لیے کھڑا نہیں ہوگا۔" انہوں نے سوال کیا، "اگر بھارت اور پاکستان دونوں پانی میں ڈوب گئے تو کون اور کس سے اور کہاں لڑے گا۔"
Published: undefined
پاکستانی اعلیٰ عہدیدار نے اس امر کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ بھارت او رپاکستان بہت بڑے ممالک ہیں اور لاکھوں لوگوں کی زندگیاں اور ذریعہ معاش خطر ے میں ہے، کہا " آخر ہم کیا کررہے ہیں؟ ہم کس چیز کا انتظار کر رہے ہیں؟"
Published: undefined
وزیر اعظم پاکستان کی ماحولیاتی مشیر کا کہنا تھا، "اگر یورپی یونین ماحولیاتی تبدیلیوں کے بارے میں بات کرسکتی ہے تو ہم جنوبی ایشیا کی سطح پر ایسا کیوں نہیں کرسکتے؟" انہوں نے کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ اس معاملے پر بات چیت کے لیے تیار ہے۔
Published: undefined
رومینہ خورشید عالم نے دونوں ممالک کے درمیان ماحولیاتی تعلقات میں برف پگھلنے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے بتایا کہ حال ہی میں بھارت کے ایک سینیئر عہدیدار نے پاکستان میں علاقائی ماحولیات کے موضوع پر مباحثے میں حصہ لیا تھا۔ آزاد ماہرین کا بھی کہنا ہے کہ بھارت اور پاکستان اور دیگر ہمسایہ ممالک کو ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے فوری طورپر مل کر کام شروع کردینا چاہئے۔
Published: undefined
کلائمٹ ایکشن نیٹ ورک ساوتھ ایشیا کے ڈائریکٹر سنجے وششٹ کا کہنا تھا، "بھارت، پاکستان اور بنگلہ دیش ایک ہی کشتی میں سوار ہیں، جو ڈوب رہی ہے۔ جب تک وہ مل کر کام نہیں کرتے، مستقبل انتہائی بری طرح تباہ ہوگا، جو جنوبی ایشیا کے لوگوں کی ترقی اور معاشی نمو کو بھی متاثر کرے گا۔"
Published: undefined
سنجے وششٹ کا کہنا تھا،" ان تینوں ملکوں کو موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے ہم آہنگی اور مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔"
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز