سماج

پاکستان افغان تارکین وطن کی وسیع تر ملک بدریوں سے باز رہے، اقوام متحدہ

اقوام متحدہ کے ماہرین، خصوصی مندوبین اور رابطہ کاروں کے ایک گروپ نے ایک بیان میں پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے اعلان کردہ پروگرام کے مطابق بہت بڑی تعداد میں افغان تارکین وطن کو ملک بدر نہ کرے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

 

پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق عالمی ادارے کے ماہرین کے اس گروپ نے اپنے بیان میں زور دے کر کہا کہ پاکستانی حکومت کو افغان تارکین وطن کو وسیع پیمانے پر ملک بدر کرنے کے اپنے مجوزہ پروگرام پر عمل درآمد سے باز رہنا چاہیے۔

Published: undefined

ان ماہرین نے منگل سترہ اکتوبر کو رات گئے جاری کردہ اپنے اس بیان میں کہا کہ پاکستانی حکومت کے ایسے ارادوں سے 1.4 ملین سے زائد افغان شہری متاثر ہو سکتے ہیں، جن میں سے بہت سے ایسے بھی ہیں، جو اپنے ملک میں پائے جانے والے بحران اور انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیوں سے بچنے کے لیے ہمسایہ ملک پاکستان میں مقیم ہیں۔

Published: undefined

عالمی ادارے کے ان ماہرین نے مشترکہ طور پر اپنے اس بیان میں کہا کہ وہ پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس حوالے سے بین الاقوامی اصولوں کا مکمل احترام کرتے ہوئے افغان باشندوں کی اجتماعی بے دخلی اور جبری واپسی سے احتراز کرے۔

Published: undefined

اقوام متحدہ کے ماہرین کے اس گروپ نے اس بارے میں بھی تشویش کا اظہار کیا کہ جب سے پاکستان نے غیر رجسٹرڈ افغان تارکین وطن کے واپس ان کے وطن بھیجے جانے کے منصوبوں کا اعلان کیا ہے، تب سے اس ملک میں مقیم افغان باشندوں کی گرفتاریوں کے علاوہ ان کا استحصال بھی کیا جا رہا ہے اور ساتھ ہی انہیں ذلت آمیز سلوک کا سامنا بھی ہے۔

Published: undefined

جنوبی ایشیائی ملک پاکستان نے کئی عشروں تک ہمسایہ ملک افغانستان سے آنے والے کئی ملین مہاجرین اور پناہ گزینوں کی میزبانی کی ہے۔ لیکن ابھی حال ہی میں پاکستانی حکومت نے اعلان کیا تھا کہ ملک میں غیر قانونی طور پر مقیم تمام غیر رجسٹرڈ افغان باشندے خود ہی اس سال یکم نومبر تک واپس اپنے وطن چلے جائیں۔ دوسری صورت میں پاکستان ان کو ملک بدر کر کے واپس افغانستان بھیجنا شروع کر دے گا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined