بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سے جمعرات تیس نومبر کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق صوبائی حکومت نے مقامی پولیس کو یہ حکم ملک بھر میں جاری اس مہم کے حصے کے طور پر دیا ہے، جس کے تحت پاکستان میں قانونی اجازت ناموں کے بغیر مقیم افغان باشندوں کو واپس ان کے وطن بھیجنے کے مرکزی حکومت کے فیصلے پر عمل جاری ہے۔
Published: undefined
اسلام آباد میں پاکستانی حکومت نے یہ فیصلہ صرف افغان باشندوں ہی کے حوالے سے نہیں کیا بلکہ اس کا اطلاق ان تمام غیر ملکیوں پر ہوتا ہے، جو پاکستان میں مقیم تو ہیں لیکن غیر ملکیوں کے طور پر رجسٹرڈ نہیں۔ ایسے تارکین وطن میں سب سے بڑی تعداد غیر رجسٹرڈ افغان باشندوں ہی کی ہے۔
Published: undefined
اس کے علاوہ اسی اقدام کے ذریعے حکومت یہ فیصلہ بھی کر چکی ہے کہ پاکستان میں افغان شہریوں سمیت کسی بھی غیر ملکی کو داخلے کے لیے لازمی طور پر ویزا درکار ہو گا۔ حکومت کو توقع ہے کہ یوں غیر قانونی ترک وطن کے بعد پاکستان میں مقیم غیر ملکیوں کی موجودہ بہت بڑی تعداد میں واضح کمی کی جا سکے گی۔
Published: undefined
اس حکومتی فیصلے کے خلاف بلوچستان میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان چمن کی سرحدی گزر گاہ کے قریب مقامی باشندوں کی طرف سے احتجاج بھی کیا جا رہا ہے۔ اس احتجاج کے باعث متعلقہ علاقے میں معمول کی آمد و رفت اور ٹریفک کا نظام بھی متاثر ہوئے ہیں۔
Published: undefined
نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس نے اس بارے میں کوئٹہ سے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ مجموعی طور پر پاکستانی میں اور افغانستان کے ساتھ مشترکہ سرحد والے دو پاکستانی صوبوں میں سے ایک کے طور پر بلوچستان میں بھی یہ دیکھنے میں آ رہا ہے کہ جن غیر رجسٹرڈ افغان باشندوں کو واپس ان کے وطن بھیجا جانا تھا، ان میں سے بہت سے حکام کی گرفت میں آنے سے بچنے کے لیے ملک کے دور دراز علاقوں میں چلے گئے ہیں۔
Published: undefined
اس حوالے سے کوئٹہ میں صوبائی حکومت کے ترجمان جان اچکزئی نے جمعرات کے روز بتایا، ''پولیس کو یہ ہدایات دی دی گئی ہیں کہ وہ ان افغان شہریوں کو گرفتار کریں، جو بلا اجازت پاکستان میں مقیم ہیں۔‘‘ حکومتی ترجمان کے بقول، ''حکام کو حکومت کی طرف سے کہہ دیا گیا ہے کہ وہ روزانہ دس ہزار تک ایسے افغان تارکین وطن کو ملک بدر کر کے واپس افغانستان بھیجیں۔‘‘
Published: undefined
پاکستان اور افغانستان کے درمیان دو بڑی سرحدی گزر گاہیں بلوچستان میں چمن بارڈر کراسنگ اور صوبے خیبر پختونخوا میں طورخم کی بارڈر کراسنگ ہیں۔ اس بارے میں کوئٹہ میں صوبائی حکومت کے ترجمان نے بلا اجازت مقیم افغان شہریوں کی واپسی کے اہداف سے متعلق آج جو کچھ کہا، اس کا پس منظر یہ بھی ہے کہ طورخم اور چمن کی سرحدی گزر گاہوں کے حکام نے ابھی چند روز قبل ہی کہا تھا کہ ان دونوں راستوں سے واپس افغانستان جانے والے افراد کی تعداد اچانک بہت کم ہو گئی ہے۔
Published: undefined
پاکستانی حکومت نے ملک میں غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کو اکتوبر کی 31 تاریخ تک کی مہلت دی تھی کہ ایسے تمام تارکین وطن رضاکارانہ طور پر اپنے اپنے ممالک واپس چلے جائیں، جس کے بعد انہیں پکڑ کو زبردستی واپس بھیجا جانا تھا۔
Published: undefined
پاکستان میں مہاجرین کے طور پر رجسٹرڈ افغان باشندوں کی تعداد تقریباﹰ 1.4 ملین بنتی ہے۔ ایسے افغان باشندوں کو ان کی پاکستانی سے جبری واپسی کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔ اس کے برعکس حکام کا اندازہ ہے کہ ملک میں غیر رجسٹرڈ افغان باشندوں کی تعداد تقریباﹰ 1.7 ملین بنتی ہے۔ یہ وہی افغان شہری ہیں، جنہیں پاکستانی حکومت واپس ان کے وطن بھیجنا چاہتی ہے۔ پاکستانی حکام کے مطابق اس مہم کے آغاز کے بعد سے اب تک مجموعی طور پر پاکستان سے چار لاکھ سے زائد غیر رجسٹرڈ افغان باشندے واپس جا چکے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز