پاکستان میں مسلسل بڑھتا سیاسی عدم استحکام ملکی معیشت کو سمندر برد کرنے کی جانب دھکیل رہا ہے، خصوصاً دو روز قبل ملک کے سب سے بڑے صوبہ پنجاب میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں تحریک انصاف کی کامیابی کے بعد سے سیاسی صورت حال کی غیر یقینی کا یہ عالم ہے کہ امریکی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں تاریخی گراوٹ دیکھی گئی ہے جبکہ اسٹاک مارکیٹ میں کاروبار منفی رجحان کا شکار ہے۔
Published: undefined
معاشی تجزیہ کاروں کے مطابق زرمبادلہ کے ملکی ذخائر میں انتہائی تیزی سے کمی بھی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی بے قدری کی اہم وجہ ہے۔ عالمی مالیتاتی ادارے (آئی ایم ایف) کےساتھ قرض پروگرام کی بحالی کا معاہدہ ہوچکا ہے اس کے باوجود روپے کی قدر میں گراوٹ کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا۔
Published: undefined
روپے کی قدر میں مسلسل کمی کے باعث اسٹاک ایکسچینج میں بھی سرمایہ کاری کرنے والوں کےاربوں روپے ڈوب چکے ہیں اور کئی سرمایہ کار دیوالیہ ہونے کے قریب ہیں جبکہ تاجروں اور صنعتکاروں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر سیاسی بے یقینی برقرار رہی تو آئی ایم ایف قرض کے باوجود معیشت کو استحکام نصیب نہیں ہو پائے گا۔
Published: undefined
اے کے ڈی سکیورٹیز کے چئیرمین اور ممتاز تاجر عقیل کریم ڈھیڈی نے ڈوئچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی جماعتیں مل کر ملک کو موجودہ بحران سے نکال سکتی ہیں، عقیل کریم نے مزید کہا کہ،''ڈالر کی اونچی اڑان کے باعث غیر ملکی سرمایہ کار اسٹاک میں سرمایہ کاری سے گھبرارہے ہیں، اگر حکومت فوری طور پر عام انتخابات کا اعلان کردے تو صورت حال میں بہتری آسکتی ہے۔‘‘
Published: undefined
عقیل کریم کے مطابق مرکزی بنک کا مستقبل سربراہ ہی کرنسی کے بارے میں قیاس آرائیوں کو روک سکتا کیونکہ نجی بنکوں کو ریگولیٹ کرنا بھی مرکزی بنک کا ہی کام ہے مگر یہ کام مرکزی بنک کا عارضی سربراہ کیسے کرپائے گا۔
Published: undefined
معروف صحافی اور دنیا نیوز کے بزنس ایڈیٹر حارث ضمیر نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ سیاسی عدم استحکام کے ساتھ نجی بنک بھی روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں مسلسل اضافے کے ذمہ دار ہیں۔
Published: undefined
حارث ضمیر کہتے ہیں،''نجی بنک من مانے نرخوں پر ڈالر فراہم کررہے ہیں جس سے بنکوں کو ضرور فائدہ ہوگا مگر درآمد شدہ اشیا مہنگی ہورہی ہیں جس کا براہ راست اثر عام آدمی پر پڑ رہا ہے، جبکہ ایک عالمی ادارے کی ریٹنگ نے بھی غیر یقینی کو جنم دیا ہے جس کی وجہ سے آج پاکستان اسٹاک ایکسچینج ایک ہزار کی مندی کے ساتھ بند ہوا ہے۔‘‘
Published: undefined
معاشی تجزیہ کار شہریار بٹ کہتے ہیں کہ سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے معیشت بھی مسلسل غیر مستحکم ہورہی ہے، شہریار کے مطابق ''پنجاب میں ضمنی انتخاب کے نتائج کے باعث غیر یقینی صورت حال سنگین ہوگئی ہے، ملکی فارن ریزروز تیزی سے کم ہونا خطرناک بات ہے، آئی ایم ایف سے قرض کی رقم بھی اگست تک ملے گی، جبکہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قلت بھی بحران کی بڑی وجہ ہے، کیونکہ ایسی صورت حال میں قیاس آرائیاں اور افواہیں جنم لیتی ہیں، امریکی ریٹنگ ایجنسی کی رپورٹ میں پاکستان کی ریٹنگ مستحکم سے منفی کرنے سے بھی مارکیٹ میں عدم استحکام پیدا ہوا ہے۔‘‘
Published: undefined
معروف صحافی اور تجزیہ کار نصرت جاوید کہتے ہیں کہ موجودہ دور میں سوشل میڈیا یا نوجوان ووٹر کے کردار کی نفی کرنا احمقانہ بات ہوگی، مگر انہوں نے سوال کیا کہ اگر مفتاح اسماعیل کی جگہ شوکت ترین بھی وزیر خزانہ ہوتے تو کیا موجودہ صورت حال کو، ڈالر کی قدر میں اضافے کو، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سمیت مہنگائی کو روک پاتے؟‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر @revanth_anumula