بھارت نے باسمتی چاول کی قسم پر مکمل حقِ ملکیت حاصل کرنے کی درخواست یورپی یونین میں دی تو اس کے ساتھ ہی پاکستان کے ساتھ ایک نئے تنازعے نے جنم لے لیا۔ یہ درخواست پاکستان کے باسمتی چاول کی ایکسپورٹ کے لیے خطرے کا باعث ہو سکتی ہے۔ پاکستان نے یورپی کمیشن میں اس بھارتی دعوے کی مخالفت کرتے ہوئے 'پروٹیکٹڈ جیوگرافیکل انڈیکیشن‘ (PGI) کی جوابی درخواست جمع کرا دی۔
Published: undefined
لاہور کے قریب چاول کی ایک مل کے شریک مالک غلام مرتضیٰ کا کہنا ہے کہ بھارت کا یہ دعویٰ چاول کی پاکستان صنعت پر ایک بم گرانے سے کم نہیں ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بھارت عالمی منڈی میں باسمتی چاول کی برآمد پر پاکستانی مارکیٹ کو غضب کرنا چاہتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پاکستانی اور بھارتی سرحد کے آرپار چاول اگایا جاتا ہے۔
Published: undefined
پاکستان رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے نائب صدر ملک فیصل جہانگیر کا کہنا ہے کہ پاکستانی باسمتی زیادہ آرگینک اور بہتر ذائقے کا حامل ہے۔ جہانگیر کے مطابق پاکستان بھارت کو قائل کرنے میں کامیاب رہے گا اور ایک نئی درخواست 'مشترکہ ورثے‘ کے طور پر جمع کرائی جانے کا امکان موجود ہے۔ فیصل جہانگیر کے مطابق دونوں ممالک اس معاملے کو حل کرنے میں کامیاب رہیں گے۔
Published: undefined
یورپی یونین کے ضابطوں کے مطابق دونوں ممالک خوش اسلوبی سے اس معاملے کو حل کریں اور انہیں ستمبر تک کی مہلت دی گئی ہے۔ پاکستان سے باسمتی چاول کی برآمد گزشتہ تین برسوں سے یورپی یونین تک خاصی بڑھ گئی ہے۔ یورپی کمیشن کے مطابق تین لاکھ ٹن باسمتی چاول کی طلب پاکستان سے پوری کی جاتی ہے۔
Published: undefined
اس وقت دنیا بھر میں باسمتی چاول کے ایکسپورٹر پاکستان اور بھارت ہیں۔ چاول کی بین الاقوامی برآمد سے بھارت کو سالانہ 6.8 بلین ڈالر حاصل ہوتے ہیں۔ دوسری جانب پاکستان اس مد میں سالانہ 2.2 بلین ڈالر کماتا ہے۔ اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق چاول کی برآمد میں پاکستان کو چوتھی پوزیشن حاصل ہے۔
Published: undefined
باسمتی چاول صرف بھارت اور پاکستان سے ہی عالمی منڈی میں پہنچتا ہے۔ جنوب مشرقی ایشیا کے ان دونوں ممالک میں باسمتی چاول کو بنیادی خوراک کی حیثیت حاصل ہے۔ اس کو مختلف ذائقوں کے ساتھ پکایا جاتا ہے۔ اس میں خاص طور پر گوشت کے پلاؤ اور بریانی کو بہت شوق و ذوق اور رغبت سے لوگ کھاتے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined