اتوار کے روز شائع ہونے والی اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق طالبان کی جانب سے پوست کی کاشت پر پابندی کے بعد سے افغانستان میں افیون کی پیداوار میں زبردست کمی آئی ہے۔ افغانستان کے طالبان حکمرانوں نے اپریل سن 2022 میں پوست کی کاشت پر پابندی لگانے کا اعلان کرتے ہوئے ملک سے منشیات کی صنعت کو ختم کرنے کا عہد کیا تھا۔
Published: undefined
پوست کے پودے ہی افیون اور ہیروئن کا ذریعہ ہیں۔ طالبان کے قبضے سے پہلے تک افغانستان افیون پیدا کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک تھا اور یورپ اور ایشیا میں ہیروئن کا ایک بڑا ذریعہ بھی۔
Published: undefined
اقوام متحدہ کے دفتر برائے منشیات اور جرائم (یو این او ڈی سی) کی تازہ رپورٹ سے پتا چلا ہے کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں پوست کی کاشت میں رواں برس تقریباً 95 فیصد کی کمی آئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق سن 2022 کے اواخر میں تقریباً 233,000 ہیکٹیئر اراضی پر اس کی کاشت کی گئی تھی، جو کہ رواں برس یہ سمٹ کر محض 10,800 ہیکٹیئر تک ہی رہ گئی۔ گزشتہ برس افغانستان میں 6,200 ٹن افیون کی پیداوار ہوئی تھی جو اس برس کم ہو کر صرف 333 ٹن رہ گئی۔
Published: undefined
رپورٹ کے مطابق رواں برس مجموعی طور پر تقریباً 24 سے 38 ٹن تک ہی قابل برآمد ہیروئن بن پائی، جبکہ سن 2022 میں تخمینوں کے مطابق اس کی مقدار 350 سے لے کر 580 ٹن تک تھی۔ رواں برس کسانوں کی آمدن میں بھی تقریباً 92 فیصد کی کمی آئی ہے، جو 1.36 بلین ڈالر سے کم ہو کر صرف 110 ملین ڈالر تک ہی رہ گئی ہے۔ سن 2022 میں افغانستان میں قدر کے لحاظ سے پوست کی فصلیں کل زرعی پیداوار کی تقریباً ایک تہائی بنتی ہیں۔
Published: undefined
یو این او ڈی سی نے افیون کی صنعت سے وابستہ افراد کے خطرے سے متعلق بھی خبردار کیا ہے اور کہا ہے کہ اب ایسے لوگ ہتھیاروں، لوگوں یا مصنوعی منشیات کی سمگلنگ جیسی دیگر غیر قانونی سرگرمیوں کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ اسی ایجنسی کی ستمبر کی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ افغانستان دنیا میں بہت تیزی سے میتھامفیٹامائن پیداوار کرنے والا ملک بن گیا ہے۔
Published: undefined
اقوام متحدہ کے دفتر برائے منشیات اور جرائم (یو این او ڈی سی) کا کہنا ہے کہ پوست کی صنعت پر طالبان کا کریک ڈاؤن سے بہت سے افغان باشندوں کے ذریعہ معاش پر منفی اثر بھی ڈال سکتا ہے۔ ادارے نے ''بہت سے کمزور دیہی برادریوں میں انسانی مسائل پیدا ہونے جیسے نتائج'' سے متنبہ کیا ہے۔ یو این او ڈی سی کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر غدا ولی کا کہنا ہے، ''آج، افغانستان کے لوگوں کو فوری طور پر انسانی امداد کی ضرورت ہے۔''
Published: undefined
ولی نے بتایا کہ کپاس اور گندم جیسی دیگر فصلوں کو پوست کے پودوں سے کہیں زیادہ آب پاشی کی ضرورت ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان ''مسلسل تین برسوں سے خشک سالی'' سے گزر رہا ہے۔ انہوں نے کہا، ''پائیدار معاش کے لیے افغانستان کو مضبوط سرمایہ کاری کی اشد ضرورت ہے تاکہ افغانوں کو افیون سے الگ مواقع فراہم کیے جا سکیں۔''
Published: undefined
گزشتہ کئی دہائیوں سے افغانستان جاری جنگ کے ساتھ ہی زلزلوں اور خشک سالی جیسی قدرتی آفات سے پیدا ہونے والے شدید انسانی بحران سے دوچار ہے۔ پڑوسی ملک پاکستان سے دس لاکھ سے زائد افراد کو ملک چھوڑنے کے حکم کے بعد افغانستان کو واپس آنے والے مہاجرین کی آمد کا بھی سامنا ہے۔
Published: undefined
طالبان کی حکومت کو کسی بھی ملک نے باضابطہ طور پر ابھی تک تسلیم نہیں کیا ہے اور بین الاقوامی امداد کی ترسیل میں تیزی سے آنے والی کمی کی وجہ سے بحران مزید بڑھ گیا ہے۔ بین الاقوامی امداد میں کمی اس وقت آئی جب طالبان نے خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کے ساتھ ہی متعدد دیگر بنیادی انسانی حقوق کو بھی بڑی حد تک محدود کر دیا۔ واضح رہے کہ طالبان نے اگست سن 2021 میں امریکی زیر قیادت بین الاقوامی افواج کے عجلت میں انخلاء کے دوران ہی افغانستان کے دارالحکومت کابل پر قبضہ کر لیا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined