لوگ زیادہ ہیں تو وسائل کم کیوں ہیں؟ پاکستان کی پہلی ڈیجیٹل مردم شماری میں کل آبادی 241.49 ملین بتائی گئی ہے، جو اس سال 2.55 فیصد کی شرح سے بڑھ رہی ہے۔ اس حساب سے دیکھیں تو آبادی میں تیزی سے اضافہ اور وسائل میں تیزی سے کمی پاکستان کے بڑے مسائل میں سے ایک مسئلہ بن چکا ہے۔
Published: undefined
بڑھتی ہوئی آبادی اور وسائل کی کمی کا مسئلہ وفاقی اور صوبائی دونوں سطحوں پر سرفہرست ہونا چاہیے۔ لیکن جہاں وفاقی اور صوبائی سیاست کے حربے اور وسائل کی تقسیم ہی آبادی پر چل رہے ہوں، وہاں کسی کو کیا فکر کہ کتنے بچے پیدا ہوئے اور کیسے مر گئے؟ سیاسی معاملات میں بھی آبادی کی حوصلہ شکنی کرنے کی بجائے، صوبوں کو اور آبادی بڑھنے کی ترغیبات پر عمل کی گنجائش پیدا کی جا رہی ہے۔ وہی صورت حال ہے کہ بس خدا دے رہا ہے اور ہم لے رہے ہیں۔
Published: undefined
مانع حمل اقدامات کے فروغ پر ورکشاپ کروا کے حکومت کو لگتا ہے کہ اس نے تو اپنا کام پورا کر لیا ہے۔ حکومت کا سارا زور مانع حمل اقدامات کے استعمال پر لگ گیا ہے، یہ فرصت کسی کو نہیں کہ یہ بھی سوچا جائے کہ ان اشیاء کے استعمال کو یقینی کیسے بنایا جائے؟
Published: undefined
اور دوسری دلچسپ بات یہ ہے کہ اس کا حل آبادی کو کم یا زیادہ کرنے کا تو ہے ہی نہیں بلکہ سارا مسئلہ وسائل کی کمی کا ہے۔ تو لہذا ایسے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے، جس میں بڑھتی ہوئی آبادی پر اس طرح سرمایہ کاری کی جائے، جس میں ہر قسم کے لوگوں کے لئے معاشی مواقع فراہم کئے جا سکیں۔
Published: undefined
پاکستان کی زیادہ تر آبادی تیس سال کی عمر سے نیچے کی ہے، جس کا مطلب ہے کہ آپ کے ملک کے اندر لیبر مارکیٹ بنانے کی صلاحیت موجود ہے، جس سے ملک اسکیلڈ لیبر دوسرے ممالک کو ایکسپورٹ کرنے کے بھی اہل ہو سکتا ہے۔
Published: undefined
اگر ہم ملک بنگلہ دیش کا جائزہ لیں تو جب یہ ملک پاکستان سے الگ ہوا تھا، تو اس وقت اس ملک کی آبادی بڑھنے کی شرح 5.5 تھی، 1995 میں یہ کم ہو کر 3.7 پر آئی، پھر 2017 میں مزید کم ہوکر 2.1 ہوگئی اور اب 2023 میں یہ 1.03 پر ہے۔ بنگلہ دیش کے یہاں توجہ کی بات یہ ہے کہ انہوں نے براہ راست آبادی پر کوئی کام نہیں کیا بلکہ آبادی کو معاشی خود مختاری دی اور لوگوں کو خود انتخاب کرنے کا حق دیا۔
Published: undefined
آبادی کم کرنے کا سب سے معتبر نظریہ یہ بھی ہے کہ خواتین مردوں کے مقابلے میں کم بچے پیدا کرنے کی حامی ہوتی ہیں لیکن وہ مردوں کی نسبت اتنی بااختیار نہیں ہوتیں کہ وہ اس بات کا فیصلہ کر سکیں کہ وہ بچے پیدا کرنا چاہتی ہیں یا نہیں۔ تو لہذا خواتین کو بااختیار بنانے کی ضرورت ہے۔
Published: undefined
اس کا دوسرا مطلب یہ ہے کہ آبادی کو کم یا زیادہ کرنے پر زور دینے کے بجائے تعلیم پر سرمایہ کاری کر کے عورتوں کو یکساں طور پر معاشی مواقع فراہم کیے جائیں۔ بنگلہ دیش کی ایک ریسرچ کے مطابق وہ نوعمر لڑکیاں، جن کی کوئی تعلیم نہیں ہوتی، وہ جلدی ماں بن جاتی ہیں، بمقابلہ ان لڑکیوں کے، جن کی تعلیم سیکنڈری اسکول تک ہوتی ہے۔
Published: undefined
خاندانی منصوبہ بندی جیسے اداروں کو مانع حمل ادویات کی فراہمی یا جوڑوں کو ورکشاپ میں بیٹھانے سے آگے کا کام کرنا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ذہنوں کو تبدیل کیا جائے اور ایسے اہداف تشکیل کرنے کی ضرورت ہے، جو عملی کارکردگی پر مبنی ہوں۔
Published: undefined
نوٹ: ڈی ڈبلیو اردو کے کسی بھی بلاگ، تبصرے یا کالم میں ظاہر کی گئی رائے مصنف یا مصنفہ کی ذاتی رائے ہوتی ہے، جس سے متفق ہونا ڈی ڈبلیو کے لیے قطعاﹰ ضروری نہیں ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined