بچپن کی یادوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ جب کبھی گھر میں اعلان ہوتا کہ کل پرسوں کوئی اہم مہمان آنے والا ہے اور وہ چند دن قیام بھی کرے گا تو بس پھر کیا تھا۔ سب لگ پڑتے۔ فرش چمکائے جاتے، کونوں کھدروں میں جمع شدہ کچرا کھرچ کھرچ کے صاف ہوتا، بستر کی چادریں، تکیوں کے غلاف اور تولیے دھو کے استری کر کے بدلے یا تہہ کر کے رکھےجاتے، چارپائیوں تلے مدت سے پڑے گرد آلود جوتے جھاڑ پونچھ کے الماریوں کے نچلے خانے میں ترتیب وار جمع ہو جاتے۔ باورچی خانے میں پڑے فالتو برتن اسٹور میں اور اسٹور سے پھول دار ڈنر سیٹ اور واٹر سیٹ رسوئی میں منتقل ہو جاتے۔
Published: undefined
بیت الخلا کی دن میں دو بار دھلائی صفائی کا حکم فوراً نافذ ہو جاتا۔ پرانی صابن دانیاں پھینک کے نئی میں نیا صابن دھرا جاتا۔ بجلی کے سوئچ بورڈز پر لگے میلے بٹنوں کی بھی مہین چیتھڑوں سے صفائی ہوتی۔ بچوں کو دھمکی آمیز نرم لہجے میں ضروری ہدایات جاری ہوتیں، مثلاً مہمان کے کمرے کے باہر شور نہیں مچانا۔ کھانے کی میز پر ندیدہ پن نہیں دکھانا، مہمان جتنا پوچھے بس اتنا جواب دینا ہے۔ مہمان کے سامنے ”تم اور تو‘‘ کے بجائے ہر بڑے چھوٹے کو (کم ازکم چند روز کے لیے) صرف آپ کہہ کے مخاطب کیا جائے، بصورتِ دیگر مہمان کی رخصتی کے بعد مناسب تادیبی و تعزیری کاروائی ہو گی۔
Published: undefined
بچپن کی یادوں کا یہ باب بے طرح مجھے یوں یاد آ رہا ہے کہ ان دنوں ہمارے ریاستی بزرگوں کو کچھ خصوصی مہمانوں کا انتظار ہے ۔ان کے بارے بس اتنا بتایا گیا کہ وہ ہمارے لیے 70 سے 100 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا تحفہ لے کر آ رہے ہیں۔ ان کے سواگت کے لیے پہلے ہی اسپیشل انویٹسمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل (خصوصی سرمایہ کاری کا سہولت کار ادارہ) بن چکی ہے۔
Published: undefined
ویسے بھی اب عالمی برادری میں ہماری شہرت یہی ہوتی جا رہی ہے کہ تم آؤ گے تو کیا لاؤ گے، ہم آئیں گے تو کیا دو گے۔ چنانچہ آج کل کاشانہِ ریاست کی رگڑائی و ہمواری کا کام جاری ہے تاکہ سرمایہ کاری کے لیے سازگار ماحول پیدا کیا جاسکے اور مہمانوں کا قیام خوش گوار رہ سکے۔ بجلی اور گیس کی چور بازاری کے خاتمے کے لیے متعلقہ محکمے اور قانون نافذ کرنے والے ادارے لٹھ لے کے پیچھے پڑ گئے ہیں۔
Published: undefined
ڈالر کی اسمگلنگ روک کے روپے کی گرتی ہوئی قدر کو سہارا دینے کے لیے وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے کو نیند سے اٹھا کے ہڑبڑا دیا گیا ہے۔ دہشت گردوں کو بھوسے میں سے سوئی کی طرح نکال کے ان کا کریا کرم کرنے کی کوششوں میں بھی زور پیدا ہو گیا ہے۔ قومی خسارہ کم کرنے کے لیے گیس پٹرول اور بجلی کے رعائتی نرخوں کی ڈھال ہٹا کے مارکیٹ ریٹ کے حساب سے خونخوار قیمتوں کو عوام پر چھوڑ دیا گیا ہے۔
Published: undefined
نجکاری کی وزارت کے لیے آنے والے دن بہت مصروف ہوں گے۔ پی آئی اے، اسٹیل ملز، ایئر پورٹس ، بجلی کے تقسیم کار ادارے، کارپوریٹ فارمنگ اور معدنیات وغیرہ سمیت متعدد سرکاری شعبے جلد از جلد نج کاری کے لیے شارٹ لسٹ کیے جا رہے ہیں۔
Published: undefined
ریاستی انصرام میں شفافیت پیدا کرنے کے لیے سپریم کورٹ نے احتسابی ادارے نیب کے ایکٹ میں گزشتہ حکومت کی من مانی ترامیم کو کالعدم قرار دے کر اربوں روپے کی ہیرا پھیری سے متعلق مقدمات باہمی پارلیمانی افہام و تفہیم سے نمٹائے جانے کے عمل کو بھی کالعدم قرار دے دیا ہے۔ چنانچہ اب ملک میں کرپشن میں کمی کے ذریعے قطار سے باہر نکلنے کی کوشش کرنے والوں کو دوبارہ ڈسپلن کرنے کے لیے نیب کو اس کے نوکیلے دانت واپس ملنے کا امکان ہے۔
Published: undefined
جن شریر سیاسی بچوں نے پدرانہ شفقت کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے ریاستی بزرگوں سے حد سے زیادہ بدتمیزی شروع کر دی تھی انہیں پھر سے تمیز سکھانے کے لیے کان اینٹھنے کا ایک علیحدہ انتظام وضع کیا گیا ہے ۔ ان نادان و ناہنجار بچوں کے ہوش ٹھکانے لگانے کے لیے مقدمات کے ٹھنڈے گرداب میں غوطے دیے جا رہے ہیں۔ جس طرح بدتہذیب بچوں کو والدین تنگ آ کے کچھ دیر کے لیے اندھیرے کمرے میں بند کر دیتے ہیں اسی طرح ریاست ایسے بد عقلوں کو جیل میں رکھ رہی ہے تاکہ انہیں لگ پتہ جائے کہ ''کھلاؤ سونے کا نوالہ اور دیکھو شیر کی نظر سے‘‘ کی کہاوت کا حقیقی مطلب کیا ہے ۔
Published: undefined
اور پھر چند ماہ بعد ہونے والے انتخابات میں جب یہ جھنجوڑے ہوئے بچے حصہ لیں گے تو سرمایہ کاری کے لیے سازگار سیاسی و اقتصادی استحکام لانے کی خاطر خاندان کے دیگر سعادت مند بچوں کی طرح فرماں برداری کے فوائد کے کما حقہ قائل ہو چکے ہوں گے۔ تب تک انہیں یہ سبق بھی ازبر ہو چکا ہوگا کہ والدین کی شفقت اور لاڈ پیار کا ہرگز ہرگز یہ مطلب نہیں کہ بچہ باپ کی داڑھی پکڑ کے جھول جائے اور اس کے سر پر سرکس کے بازی گروں کی طرح چڑھنے کی کوشش کرے ۔
Published: undefined
انتخابات کا جو بھی نتیجہ مرتب ہوگا سب کو قبول کرنا ہو گا اور یوں ویسا والا سیاسی استحکام آجائے گا جس کے نتیجے میں وہ سو ارب ڈالر آئیں گے کہ جن کی اطلاع ہم تک ڈالر لانے والے ممکنہ مہمانوں سے بھی بہت پہلے پہنچا دی گئی ہے۔ یعنی منڈپ سجا دیا گیا ہے، شامیانے تن چکے ہیں، کرسیاں بچھ گئی ہیں، ریڈ کارپٹ بھی کھل گیا ہے۔ خالی دیگیں کھڑک رہی ہیں، باورچی اور باوردی بیرے مستعد ہیں، بس مہمانوں کے آنے کی دیر ہے۔
Published: undefined
اگر اوپر والوں سے پوچھو کہ کون کون سے لدے پھندے مہمان آ رہے ہیں، کتنے ہیں، نام کیا ہیں، کب تک قیام کریں گے، کیا کیا تحائف لائیں گے اور ہم انہیں کون کون سے منصوبے بطور نذرانہ پیش کریں گے؟ ایسے بچگانہ سوالات کا فی الحال بس ایک ہی جواب میسر ہے۔ بزرگوں کے لبوں پر ایک پراسرار خاموش مسکراہٹ۔
Published: undefined
اس کے برعکس ہمارے پڑوس میں جی ٹوئنٹی ہو گئی۔ بھارت سے براستہ خلیجی ممالک یورپ تک امریکی سرپرستی میں اربوں ہا ڈالر کی سرمایہ کاری کا ابتدائی خاکہ بھی سامنے آ گیا۔ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے دلی میں جی ٹوئنٹی کے بعد دو اضافی دن بھی گزار لیے اور اس دوران پچاس ارب ڈالر کے صرفے سے ریاست گجرات میں دنیا کی سب سے بڑی آئل ریفائنری کے منصوبے میں آرامکو اور ریلائنس انڈیا کے اشتراک سمیت خلائی و دفاعی منصوبوں، سیمی کنڈیکٹرز کی تیاری اور قابلِ تجدید توانائی اسکیموں میں کل ملا کے اگلے پانچ برس میں 100 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری اور اسی عرصے میں دو طرفہ تجارت 43 ارب سے بڑھا کے 100 ارب ڈالر تک پہنچانے کی یاد دادشتوں کا بھی تبادلہ ہو گیا۔
Published: undefined
مگر گھبرانے کی کوئی بات نہیں۔ اگر ہمارے ریاستی بزرگوں نے اگلے پانچ برس میں انہی برادر ممالک کی جانب سے 100 ارب ڈالر تک کی سرمایہ کاری کی خوش خبری سنائی ہے تو کسی بنیاد پر ہی سنائی ہو گی۔ ہمیں نہ ان کی اور نہ مجوزہ سرمایہ کاری کرنے والوں کی نیت پر شبہہ ہے۔ چنانچہ فرش کی صفائی، بستر کی چادریں، جوتوں کی پالش، کپڑوں کی استری اور صابن دانی کی صفائی سمیت کسی کام سے منہ نہیں موڑنا۔
Published: undefined
کوا تو منڈیر پر بیٹھ گیا ہے، مہمان بھی بس آتے ہی ہوں گے۔ ہو سکتا ہے یہ نجات دھندہ سفید گھوڑے پر بیٹھ کے آ جائیں۔ جیسا کہ ہم نسل در نسل سنتے آ رہے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر @revanth_anumula