انسانی ارتقا نے منظم معاشروں کو جنم دیا اور انہی منظم معاشروں نے ریاست تشکیل دی۔ ریاست میں موجود ہر معاشرتی گروہ نے اپنے اپنے نظریات کا پرچار کرنا شروع کر دیا۔ ہر گروہ خود کو اچھا اور دوسرے کو برا کہنے لگا۔ نظریات کے اسی پرچار کے ذریعے پروپگینڈا وجود میں آیا، جس کے ذریعے کمیونٹیز اور گروہ اپنے مفادات کو تکمیل تک پہچانے لگے۔
Published: undefined
اگر اسی بات کو آسان الفاظ میں دیکھا جائے تو پروپگینڈا اپنے نظریات و خیالات اور سوچ کو عوام کے سامنے لانے کا ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔ یہ نظریات اور خیالات مثبت بھی ہوتے ہیں اور منفی بھی، یعنی یہ کسی کا امیج بنا بھی سکتے ہیں اور بگاڑ بھی سکتے ہیں۔ اس میں کسی بھی ایک مخصوص گروہ کو ایک مخصوص بات کے لیے ذہنی اور نفسیاتی طور پر تیار کیا جاتا ہے۔
Published: undefined
اس کی تاریخ میں اگر مثال ڈھونڈی جائے تو نازی جرمنی (45ء-1933ء)، اٹلی میں فاشزم (43ء-1922ء)، کمیونسٹ سوویت یونین (خاص طور پر 1924ء سے 1953ء کے درمیان)، کمیونسٹ چین (1966ء سے 1976ء کے درمیان ثقافتی انقلاب کے دوران) اور تھیوکریٹک ایران (1980ء کی دہائی میں) میں ریاست اور حکومت کی جانب سے کیا جانے والا پروپگینڈا شامل ہے۔ اسی طرح کا پروپگینڈا غیر آمرانہ حکومتوں میں بھی کیا گیا اور ایسا خاص طور پر دوسری عالمی جنگ (1945ء-1939ء) کے دوران ہوا۔
Published: undefined
اس مقصد کے لیے پہلے تو اخبار، پمفلٹ، جلسے جلوس اور مظاہرے استعمال کیے جاتے تھے مگر جیسے جیسے دور جدید ہوتا گیا پروپگینڈا پھیلانے کے ذرائع بھی بدلتے چلے گئے۔ اب اس کے لیے مین سٹریم میڈیا یعنی ٹی وی، ریڈیو کے علاوہ سوشل میڈیا بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
Published: undefined
پروپگینڈا انگریزی زبان کا لفظ ہے، جس کے معنی ترغیب دینا، افواہ پھیلانا یا دروغ گوئی کرنے کے ہیں۔کسی زمانے میں جنگیں تیر، تلوار اور نیزے سے لڑی جاتی تھیں۔ رفتہ رفتہ ترقی کے بعد ان کی جگہ بندوق، ٹینک نے لے لی۔ اسی طرح کسی زمانے میں مخالفین سے جنگ زبانی کلامی لڑی جاتی تھی مگر رفتہ رفتہ اس کی جگہ پروپگینڈا نے لے لی۔ اس میں وسائل کم استعمال ہوتے ہیں اور اس سے فوائد زیادہ حاصل کیے جا سکتے ہیں۔
Published: undefined
پروپگینڈا کی 3 اقسام ہیں، جو اس کو پھیلائے جانے کے مقصد اور نظریہ کے تحت وجود میں آئی ہیں۔ ان میں وائٹ، گرے اور بلیک پروپگینڈا شامل ہیں۔ سفید پروپیگنڈا میں اس کے پھیلائے جانے کی وجوہات اور اس کے ماخذ کے بارے کھل کر اظہار کیا جاتا ہے۔ مثلا کوئی تجارتی کمپنی خود کو ملنے والے کسی ایوارڈ کا اعلان کر دے، جو اس کو اس کی اعلی کارکردگی کی بنا پر ملا ہو حالانکہ در حقیقت اس طرح کے ایوارڈ خریدے جاتے ہیں لیکن ان کا مقصد تجارتی ادارے کو بہترین ثابت کرنا ہوتا ہے۔ اس قسم کے پروپگینڈا کو مثبت بھی کہہ سکتے ہیں، حالانکہ اس کی بنیاد ایک غلط بیانی ہوتی ہے۔
Published: undefined
گرے پروپگینڈا کی شناخت مشکل ہوتی ہے کیونکہ اس کا مقصد تو واضح ہوتا ہے مگراس کا ماخذ واضح نہیں ہوتا ہے۔ مثلا ابلاغ کا استعمال کرتے ہوئے کسی مخصوص موضوع پر لکھے مضامین کا پرچار کرنا، جس کو بظاہر غیر جانبدار لوگ لکھ رہے ہوتے ہیں۔ اس کو ہم یوں بھی بیان کر سکتے ہیں کہ سوشل میڈیا پر موجود وہ لوگ جن کو غیر جانبدار سمجھا جاتا ہے ان سے کسی بات کو بار بار کروانا یا کسی چیز کے فوائد بار بار گنوانا تاکہ اس کی مشہوری ہو سکے۔
Published: undefined
1940ء سے 1960ء کے درمیان سگریٹ بنانے والی کمپنیز نے اسی اپروچ کو اپنی پروموشن کے لیے استعمال کیا تھا کہ سگریٹ اتنی بری چیز نہیں ہے جتنا اسے سمجھا جاتا ہے۔ اسی لیے اس دور میں سگریٹ اسٹیٹس سمبل کے طور پر پی جاتی رہی یا پھر جیسے آج کے دور میں ٹیٹرا پیک دودھ کی کمپنیز کھلے دودھ کے نقصانات گنواتی نظر آتی ہیں تاکہ وہ اپنی سیل بڑھا سکیں۔ اس کو ہم پلانٹڈ پروپگینڈا بھی کہہ سکتے ہیں۔
Published: undefined
بلیک پروپگینڈا سب سے خطرناک قسم ہے۔ اس کا ماخذ اور منبع معلوم نہیں ہوتا ہے۔ مگر اس میں کی جانے والی باتیں غلط معلومات پر مبنی ہوتی ہیں، جس کا مقصد ہدف کو نقصان پہنچانا ہوتا ہے۔ ہدف کوئی شخص، حکومت یا پھر کوئی ملک بھی ہو سکتا ہے۔ بلیک پروپگینڈا ایسا بیانیہ گھڑ سکتا ہے، جو کسی ملک کے مفادات کے خلاف ہو کیونکہ اس کا ماخذ معلوم نہیں ہوتا اس لیے اس کو کسی بھی فریق سے منسوب کر کے طوائف الملوکی پیدا کی جا سکتی ہے۔ مثلاﹰ اسی سال کے اوائل میں ایک عام ٹوئٹر اکاؤنٹ سے پاکستان کی کسی تالا بند قبر کی تصویر شیئر کر کے کہا گیا کہ یہ کسی خاتون کی قبر ہے اور اس پر تالا "نکروفیلیا " (لاشوں کی بے حرمتی) کے ڈر سے لگایا گیا ہے۔ اس عمل سے ساری دنیا پر ایک انتہائی منفی تاثر ڈالا گیا کہ پاکستان میں قبر میں بھی لوگ محفوظ نہیں ہیں۔ حالانکہ حقیت کچھ اور تھی۔
Published: undefined
پاکستان آج کل بلیک پروپگینڈا کا شکار ہے۔ اگرچہ اس کی تردید جلد ہی ہو جاتی ہے لیکن یہ ملکی صورت حال کو خراب بنانے کے لیے کافی ہے۔ بلیک پروپگینڈا کے پھیلنے اور پھیلانے کی وجہ یہ بھی ہے کہ لوگ تحقیق کی عادت کھو چکے ہیں اور یہ زیادہ انہی ذہنوں کو ہدف بناتا ہے، جو سوچنے سمجھنے سے عاری ہیں۔ اسی لیے کہا جاتا ہے کہ ہتھیاروں سے جنگ لڑنا پرانا ہو چکا ہے۔ اب ففتھ جنیریشن وار کا دور ہے اور بلیک پروپگینڈا اس میں ایک اہم ہتھیار ہے۔ ذرائع ابلاغ کی ترقی نے خاص طور سے سوشل میڈیا کی ترقی اور تیزی نے بلیک پروپگینڈا کے پھیلانے اور اثرانداز ہونے کی قوت میں اضافہ کر دیا ہے۔
Published: undefined
نوٹ: ڈی ڈبلیو اردو کے کسی بھی بلاگ، تبصرے یا کالم میں ظاہر کی گئی رائے مصنف یا مصنفہ کی ذاتی رائے ہوتی ہے، جس سے متفق ہونا ڈی ڈبلیو کے لیے قطعاﹰ ضروری نہیں ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر @revanth_anumula