پیر کے روز صبح کے وقت ایشیا اور اوشیانا میں کاروبار کے لیے مارکیٹ کھلنے کے ساتھ ہی تیل کی قیمتوں اور مستقبل کے نرخوں میں تیزی سے اضافہ دیکھا گیا۔ ایسا سعودی عرب، عراق اور دیگر خلیجی ریاستوں کی جانب سے اتوار کے روز اچانک اس اعلان کی وجہ سے ہوا کہ وہ تیل کی پیداوار میں سابقہ منصوبے کے مقابلے کہیں زیادہ کمی کررہے ہیں۔
Published: undefined
پیر کے روز یورپ اور امریکہ میں مارکیٹ کھلنے کے بعد تیل کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہونے کا امکان ہے۔ برینٹ خام تیل کی قیمتوں میں 6 فیصد سے زیادہ کا اضافہ ہوا اور یہ بڑھ کر 85.05 ڈالر فی بیرل ہو گیا۔ امریکی ویسٹ ٹیکساس کروڈ انڈکس بھی 4.88 ڈالر بڑھ کر 80.55 ڈالر ہو گیا۔
Published: undefined
تیل برآمد کرنے والے ملکوں کی تنظیم اوپیک کا کہنا ہے کہ پیداوار میں کمی کرنے کا فیصلہ مارکیٹ کو مستحکم کرنے کے لیے "احتیاطی" اقدام کے طور پر کیا گیا ہے۔
Published: undefined
مئی سے رواں برس کے اواخر تک پیداوار میں یومیہ ایک ملین بیرل سے زیادہ کی کٹوتی ہو گی۔ جو کہ اکتوبر میں اوپیک کی جانب سے یومیہ دو بیرل میں کٹوتی کے فیصلے کے بعد سے سب سے بڑی کٹوتی ہے۔
Published: undefined
تیل درآمد کرنے والے، بالخصوص کم دولت مند ملکوں کے لیے تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتیں ان کے مالیات کو شدید طور پر متاثر کریں گی۔ یہ دیکھتے ہوئے کہ تیل کے استعمال میں زبردست کمی کا کوئی امکان نہیں ہے، انہیں اجناس کے لیے بھی فی بیرل بڑھتی ہوئی قیمتوں کا سامنا کرنا پڑے گا اور انہیں شاید اپنی کرنسی کے بجائے امریکی ڈالر میں اضافی رقم ادا کرنا پڑے۔
Published: undefined
اوپیک نے اپنی پیشن گوئی میں کہا ہے کہ سن 2023 میں عالمی تیل کی مانگ 2.3 بیرل یومیہ بڑھ کر اوسطاً 101.87بیرل ہو جائے گی۔
Published: undefined
اوپیک گروپ کے ایک رکن روس نے کہا کہ وہ رضاکارانہ طورپر روزانہ پانچ لاکھ بیرل کٹوتی کرے گا۔ تیل کی اونچی قیمتوں سے روسی صدر ولادیمیر پوٹن کو مدد ملے گی جنہوں نے یوکرین کے خلاف جنگ چھیڑ رکھی ہے۔ روس یوکرین پر حملہ کرنے کے بعد تیل کی برآمدات پر عائد کی گئی پابندیوں کی وجہ سے اپنے سابقہ کئی ایکسپورٹ مارکیٹ بالخصوص یورپی یونین سے محروم ہو چکا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اس کے تجارتی شراکت داروں کی تعداد محدود ہوگئی ہے اور وہ زیادہ تیل فروخت نہیں کرسکتا۔
Published: undefined
امریکہ سعودی عرب اور دیگر اتحادیوں پر پیداوار بڑھانے کے لیے زور دے رہا ہے تاکہ قیمتیں کم ہو سکیں اور روس کو زیادہ مالی نقصان پہنچایا جاسکے، تاہم اس میں اسے کوئی قابل ذکر کامیابی نہیں مل سکی ہے۔ اوپیک کے سب سے بڑے تیل پیدا کرنے والے ملک کے طور پر سعودی عرب نے یومیہ پانچ لاکھ بیرل کی سب سے بڑی کٹوتی کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ سن 2022میں سعودی عرب کی یومیہ 11.5ملین کی اوسط پیداوار کا پانچ فیصد سے بھی کم ہے۔
Published: undefined
اوپیک ممالک کے دیگر اراکین میں سے عراق نے یومیہ دو لاکھ گیارہ ہزار بیرل، متحدہ عرب امارات نے ایک لاکھ 44 ہزار بیرل، کویت نے ایک لاکھ 28 ہزار بیرل، قازقستان نے 78000 بیرل، الجزائر نے 48000 بیرل اور عمان نے 40000 بیرل پیداوار کم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
Published: undefined
اکتوبر میں تیل کی پیداوار میں کٹوتی کرنے کا اعلان ایسے وقت کیا گیا تھا جب امریکہ میں وسط مدتی انتخابات ہونے والے تھے اور قیمتوں میں اضافہ ملکی سیاست میں ایک اہم موضوع تھا۔ صدر بائیڈن نے کہا تھا کہ قیمتوں میں اضافے کے"مضمرات" ہوں گے۔ بعض امریکی قانون سازوں نے تو امریکہ کے بڑے تجارتی شراکت داروں میں سے ایک سعودی عرب کے ساتھ تعاون کو منجمد کرنے کا مطالبہ بھی کیا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined