کیا کچھ تلاش کرنے والوں کو اس کی ملکیت کا حق مل جاتا ہے، ایک جرمن عدالت کے مطابق ہمیشہ ایسا نہیں ہوتا۔
Published: undefined
یہ 2016ء کی بات ہے جب جرمنی کے ایک جنوب مغربی شہر ڈنکلاگے کی باغات وغیرہ کی صفائی کرنے والی ایک کمپنی کے ایک اہلکار کو ایک قبرستان کی صفائی کے دوران پلاسٹک کے ڈبے ملے جن میں سونا اور نقد رقم موجود تھی۔ اس شخص نے یہ خزانہ ملنے کے بعد فوری طور پر پولیس کو مطلع کیا۔
Published: undefined
اس واقعے کے اگلے دن اسے مزید کئی ایسے ہی پلاسٹک کے ڈبے ملے جنہیں جھاڑیوں وغیرہ میں چھپایا گیا تھا۔ ان ڈبوں کو وہاں سے نکال کر باغات کی صفائی کرنے والی اسی کمپنی کے دفتر پہنچا دیا گیا۔ تمام ڈبوں سے جو رقم اور سونے کے سکے برآمد ہوئے ان کی مالیت پانچ لاکھ یورو سے زائد بنتی تھی۔ اس سونے کے سکوں میں سے کچھ پر 2016ء کی مہر بھی لگی ہوئی تھی، جس کا مطلب تھا کہ اس خزانے کو حال میں ہی وہاں چھپایا گیا تھا۔
Published: undefined
اس کے بعد شہری انتظامیہ نے یہ تمام خزانہ اپنے پاس رکھ لیا اور اس کے اصل مالک کی تلاش شروع کر دی گئی۔
Published: undefined
Published: undefined
اس اہلکار نے جسے یہ چھپائے گئے سونے اور نقد رقم پر مبنی خزانہ ملا تھا، حتمی طور پر اس نے شہری انتظامیہ پر کیس کر دیا کہ چونکہ اس سونے اور رقم کے ملنے کے چھ ماہ بعد تک کسی شخص نے اس کی ملکیت پر حق نہیں جتایا یا رابطہ نہیں کیا لہٰذا اس خزانے کا اب وہ قانونی مالک ہے۔ اس کارکن نے اپنے اس مقدمے کے ساتھ مالی مدد کی درخواست بھی دی تھی۔
Published: undefined
تاہم جمعہ 29 جنوری کو عدالت نے اس کا یہ دعویٰ مسترد کر دیا۔ عدالت نے خاص طور پر ملنے والے اس خزانے کی ملکیت کے معاملے پر تو کوئی رائے نہیں دی، تاہم ججوں کا کہنا تھا کہ اس کے دعوے کے کامیاب ہونے کے کوئی امکانات نہیں۔
Published: undefined
عدالت کے مطابق سونے اور رقم سے بھرے یہ ڈبے کوئی لاپتہ خزانہ نہیں ہیں، بلکہ انہیں جانتے بوجھتے کسی نے وہاں چھپایا۔ لہٰذا اس پر گمشدہ چیز کی ملکیت کا قانون لاگو نہیں ہوتا۔ خیال رہے کہ جرمن قانون کے مطابق اگر کسی شخص کو کوئی گمشدہ خزانہ ملتا ہے تو وہ اس کا نصف اپنے پاس رکھ سکتا ہے۔
Published: undefined
عدالت کے مطابق، ''یہ کوئی گمشدہ چیز نہیں ہے کہ جسے اس شخص نے تلاش کیا ہو، اس لیے اسے وہ انعام کا بھی حق دار نہیں ہے۔‘‘ عدالت کے بقول، ''آپ صرف وہی چیز تلاش کر سکتے ہیں جو گمشدہ ہو۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز