پاکستانی صوبہ پنجاب کے شہر میاں چنوں کے مضافاتی علاقے میں یہ واقعہ ہفتہ 12 فروری کی شام پیش آیا۔ پولیس کے مطابق ایک مشتعل ہجوم نے مسلمانوں کی مقدس کتاب قرآن کو جلانے کے الزام میں اسے پتھر مار مار کر ہلاک کر دیا۔
Published: undefined
پولیس کے ایک ترجمان چوہدری عمران کے مطابق یہ واقعہ ضلع خانیوال کے ایک گاؤں میں پیش آیا جہاں مسجد کے امام نے ایک شخص کو دیکھا جو مسجد کے اندر قرآن کو آگ لگا رہا تھا۔ جس پر اس شخص نے پولیس کو آگاہ کرنے سے قبل علاقے کے لوگوں کو اس بارے میں بتایا۔ چوہدری عمران کے مطابق اطلاع ملنے کے بعد پولیس وقوعہ پر پہنچی جہاں مذکورہ شخص کو لوگوں نے گھیر رکھا تھا اور اس پر تشدد کیا جا روہا تھا۔ وہاں پہنچنے والے پولیس افسر محمد اقبال اور دو دیگر اہلکاروں نے اس شخص کو پولیس کی حراست میں لینے کی کوشش کی جس پر مشتعل ہجوم نے پتھراؤ شروع کر دیا۔ اس پتھراؤ کے سبب محمد اقبال شدید زخمی ہو گئے جبکہ دو دیگر پولیس اہلکار معمولی زخمی ہوئے۔
Published: undefined
تلمبہ پولیس اسٹیشن کے سربراہ منور گجر کا کہنا ہے کہ اطلاع ملنے پر پولیس کی مزید نفری موقع واردات پر بھیجے گئی تاہم ان کے پہنچنے سے قبل ہی ہجوم نے مذکورہ شخص کو پتھر مار مار کر ہلاک کر دیا تھا اور اس کی لاش درخت سے لٹکا دی تھی۔
Published: undefined
منور گجر کے مطابق مرنے والے شخص کی شناخت 41 سالہ مشتاق احمد کے نام سے ہوئی ہے جو قریبی گاؤں کا رہائشی تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس شخص کا ذہنی توازن درست نہیں تھا اور وہ اکثر گھر سے کئی کئی دنوں تک غائب ہو جاتا تھا۔ مرنے والے شخص کی لاش اس کے خاندان کے حوالے کر دی گئی ہے۔
Published: undefined
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ پولیس ٹیم مذکورہ شخص کو ہلاک کیے جانے سے قبل موقع پر پہنچ گئی تھی اور انہوں نے اس شخص کو اپنی حراست میں لے لیا تھا تاہم بے قابو ہجوم نے اسے پولیس سے چھین کر اسے پتھر مار مار کر قتل کر دیا۔
Published: undefined
تلمبہ پولیس کے سربراہ منور گجر کے مطابق تفتیش کار اس واقعے کی ویڈیوز کو دیکھ کر ذمہ دار افراد کا تعین کر رہے ہیں اور مسجد کے اطراف میں رہنے والے 36 افراد کو حراست میں لیا جا چکا ہے تاہم اس واقعے میں 300 سے زائد افراد ملوث ہیں۔
Published: undefined
پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے اس واقعے پر شدید غم وغصے کا اظہار کیا ہے۔ ٹوئیٹر پر اپنے ایک پیغام میں عمران خان نے لکھا قانون ہاتھ میں لینے والوں کو برداشت نہیں کیا جائے گا: ''کسی فرد یا گروہ کی جانب سے قانون ہاتھ میں لینے کی کوشش قطعاً گوارا نہیں کی جائے گی۔ چنانچہ انبوہی تشدد (Mob lynchings) کو نہایت سختی سےکچلیں گے۔ میں نے آئی جی پنجاب سےمیاں چنوں واقعے کےذمہ داروں اور فرائض کی انجام دہی میں ناکام رہنےوالے پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی تفصیلات طلب کی ہیں۔‘‘
Published: undefined
پاکستان میں توہین مذہب کے الزام پر لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنانے اور قتل تک کر دینے کے واقعات پیش آتے رہتے ہیں۔ بین الاقوامی اور ملکی انسانی حقوق کے گروپوں کا کہنا ہے کہ توہین مذہب کے قوانین کو لوگ اپنے ذاتی مفاد اور مذہبی اقلیتوں کو ڈرانے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ پاکستان میں توہین مذہب پر موت کی سزا مقرر ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز