سماج

بنگلہ دیش: کارکنوں کے خلاف مقدموں کے بعد 150 گارمنٹ فیکٹریاں بند

بنگلہ دیش میں گارمنٹ فیکٹریوں کے کارکنان گزشتہ ماہ سے سراپا احتجاج ہیں اور کم سے کم اجرت میں اضافے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ان کےخلاف مقدمات کے بعد ہڑتال کے خدشے سے مالکان نے 150 فیکٹریاں بند کر دی ہیں۔

بنگلہ دیش: کارکنوں کے خلاف مقدموں کے بعد 150 گارمنٹ فیکٹریاں بند
بنگلہ دیش: کارکنوں کے خلاف مقدموں کے بعد 150 گارمنٹ فیکٹریاں بند 

بنگلہ دیش میں ملبوسات کی برآمدی صنعت کی ڈیڑھ سو فیکٹریوں کے مالکان نے آج ہفتے کے دن سے اپنے پیداواری ادارے غیر معینہ مدت کے لیے بند کر دیے۔ اس جنوبی ایشیائی ملک میں اس صنعت کے کئی ملین کارکنوں کے لیے کم سے کم اجرتوں سے متعلق ایسا تنازعہ جاری ہے، جس دوران وسیع تر مظاہرے کیے گئے اور پولیس کو مظاہرین کے خلاف آنسو گیس اور ربڑ کی گولیاں بھی استعمال کرنا پڑیں۔

Published: undefined

ڈیڑھ سو کے قریب فیکٹری مالکان نے اپنےا دارے بند کرنے کا فیصلہ اس لیے کیا کہ حالیہ مظاہروں کے باعث پولیس نے گیارہ ہزار احتجاجی کارکنوں کے خلاف اب اجتماعی الزامات عائد کر دیے ہیں۔ بنگلہ دیش میں گارمنٹ فیکٹریوں کی تعداد تقریباﹰ ساڑھے تین ہزار ہے، جن میں چار ملین کے قریب کارکن کام کرتے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر خواتین ہیں۔

Published: undefined

بنگلہ دیشی پولیس افسران کا کہنا ہے کہ ملک میں گارمنٹ فیکٹریوں کے ملازمین کی جانب سے حالیہ پرتشدد مظاہروں کے بعد 11,000 افراد کے خلاف مقدمات درج کیے ہیں، جس کے بعد ہڑتال کے خدشے کے باعث مالکان نے 150 فیکٹریاں "غیر معینہ مدت" کے لیے بند کردی ہیں۔ اس وقت بنگلہ دیش میں 3,500 کے قریب گارمنٹ فیکٹیریاں ہیں، جو لیوائز، زارا اور ایچ اینڈ ایم سمیت کئی اور نامور برانڈز کو ملبوسات فراہم کرتی ہیں۔ بنگلہ دیش کی سالانہ 55 بلین ڈالر کی برآمدات میں 85 فیصد حصہ انہی گارمنٹ فیکٹریوں کی پیداوار کا ہے۔

Published: undefined

اس کے باوجود اس شعبے سے منسلک چار ملین وکروں کو مشکل حالات کا سامنا ہے۔ ان ورکروں میں اکثریت خواتین کی ہے، جن کی کم سے کم ماہانہ اجرت کچھ عرصے قبل تک صرف 8,300 ٹکے یا 75 ڈالر تھی۔ پولیس کے مطابق ان ملازمین نے اپنے کم سے کم اجرت میں اضافے کے مطالبے کو منوانے کے لیے اکتوبر میں پر تشدد مظاہروں کا آغاز کیا تھا، جن کے دوران اب تک کم از کم تین ورکر ہلاک ہو چکے ہیں اور 70 سے زائد فیکٹریوں کو نقصان پہنچا ہے۔

Published: undefined

منگل کو حکومت کے تشکیل کردہ ایک پینل نے ان ملازمین کی کم سے کم اجرت 56.25 فیصد اضافے کے بعد 12,500 ٹکے مقرر کی تھی۔ لیکن فیکٹری ورکروں نے اس کو مسترد کرتے ہوئے اپنی کم س کم اجرت 23,000 ٹکے تک بڑھانے کا مطالبہ کیا ہے۔

Published: undefined

جمعرات کو 15,000 ملازمین اور پولیس کے درمیان ایک اہم شاہراہ پر تصادم کے بعد مظاہرین نے توسوکا سمیت کئی اور گارمنٹ فیکٹریوں میں توڑ پھوڑ بھی کی تھی۔ اس حوالے سے پولیس انسپکٹر مشرف حسین نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ توسوکا گارمنٹ فیکٹری پر حملے کے الزام میں 11,000 نامعلوم افراد کے خلاف مقدمات درج کیے گئے ہیں۔

Published: undefined

پولیس افسران نے اے ایف پی کو مزید بتایا کہ اس اقدام کے بعد دارالحکومت ڈھاکہ کے شمال میں واقع اہم صنعتی علاقوں اشولیہ اور غازی پور میں ہفتے کے زور ورکروں کی جانب سے ہڑتال کے خدشے کے باعث مالکان نے 150 فیکٹریاں بند کر دی ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined