سری لنکا میں دو دہائیوں سے اقتدار راجا پکشے خاندان میں ہے۔ صدر اور وزیر اعظم سمیت کوئی نصف درجن اعلی عہدے اسی خاندان کے پاس ہیں۔ ایک میڈیا رپورٹ میں سری لنکا حکو مت کو 'ایک خاندان کے ذریعہ چلائی جانے والی کمپنی‘ بھی قرار دیا جا چکا ہے۔ راجا پکسے خاندان کے ایک اور فرد کو اس ماہ کے اوائل میں وزارت کا عہدہ دے د یا گیا۔ باسل را جا پکسے کو وزیر خزانہ بنایا گیا۔ وہ صدر گوٹبایا راجا پکسے کے تیسرے بھائی ہیں۔ ان کے دو بھائی پہلے سے ہی اقتدار میں اعلی عہدوں پر فائز ہیں۔
Published: undefined
اس وقت راجا پکسے خاندان کے نصف درجن سے زیادہ افراد اعلی حکومتی عہدوں پر ہیں۔ 72 سالہ گوٹبایاراجاپکسے کے بڑے بھائی 75 سالہ مہندا راجا پکسے وزیر اعظم ہیں۔ ان سے بھی بڑے بھائی 78 سالہ چمل راجا پکسے وزیر داخلہ ہیں۔ قومی سلامتی اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ کی وزارت بھی انہیں کے پاس ہے۔ چوتھے بھائی 70سالہ باسل راجا پکسے کو وزیر خزانہ بنایا گیا ہے۔
Published: undefined
بھائیوں کے علاوہ بھتیجے بھی سری لنکا حکومت میں اعلی عہدوں پر ہیں۔ مہندا راجا پکسے کے بیٹے نمل راجا پکسے اسپورٹس اور نوجوانوں کے امور کے وزیر ہیں۔ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی اور انٹرپرنیورشپ ڈیولپمنٹ کی وزارت بھی انہیں کے پاس ہے۔ چمل کے بیٹے شاشیندر راجا پکسے کو ایک منفرد قسم کی وزارت سونپی گئی ہے۔ اس وزارت کا نام ہے 'دھان اور اناج، آرگینک فوڈ، سبزیاں، پھل، مرچ، پیاز اور آلو، بیجوں کی پیداوار اور اعلی تکنیک والی زراعت کی وزارت۔‘
Published: undefined
راجا پکسے خاندان گزشتہ دو عشروں سے سری لنکا میں اقتدار پر قابض ہے۔ اسے اتنی مقبولیت دلانے کا سہرا وزیر اعظم مہندا راجا پکسے کے سرجا تاہے۔ جنہوں نے سن 2009 میں تمل باغیوں ایل ٹی ٹی ای کا صفایا کرکے سری لنکا کی دہائیوں پرانی خانہ جنگی کو ختم کیا تھا۔ اس دوران ان کے بھائی گوٹبایا وزیر دفاع تھے اور ان پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے کئی الزامات عائد کیے گئے تھے۔
Published: undefined
سن 2015 تک مہندا راجا پکسے دو مرتبہ سری لنکا کے صدر رہے۔ انہوں نے آئین میں ترمیم کرکے تیسری مرتبہ بھی الیکشن میں حصہ لیا لیکن اپوزیشن اتحاد نے انہیں شکست دے دی۔ تاہم جنگی جرائم اور اقلیتوں کے معاملات کی بنیاد پر اقتدار میں آنے والی نئی حکومت کامیاب نہیں ہوسکی اور ایک بار پھر اقتدار راجا پکسے خاندان میں چلا گیا۔
Published: undefined
اس پورے معاملے میں فیصلہ کن مرحلہ اس وقت آیا جب سال 2019 میں سری لنکا میں ایسٹر کے موقع پر بم دھماکے ہوئے۔ ان حملوں میں ڈھائی سو سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اس سے عوام کو قانون و انتظام کو سختی سے نافذ کرنے والی راجا پکسے خاندان کی ضرورت پھر محسوس ہوئی اور اس کے بعد ہونے والے عام انتخابات میں گوٹبایا بڑی آسانی سے صدر منتخب ہو گئے۔
Published: undefined
سری لنکا میں راجا پکسے خاندان کا کنٹرول اتنا زبردست ہے کہ ایک میڈیا رپورٹ میں سری لنکا حکومت کو 'ایک فیملی کے ذریعہ چلائی جانے والی کمپنی‘ قرار دیا گیا تھا۔
Published: undefined
سیاسی تجزیہ کاروں کا تاہم کہنا ہے کہ ایک ہی خاندان کو اقتدار سونپنے کے پیچھے بعض دیگر وجوہات بھی کارفرما ہیں۔ دہلی یونیورسٹی میں پولیٹیکل سائنس شعبے میں اسسٹنٹ پروفیسر جس پرتاپ برار کہتے ہیں،”دراصل لوگ ملک کے لیے جدوجہد سے خود کو وابستہ کرنے کے بجائے اس شخص یا خاندان سے وابستہ کرتے ہیں جو جدوجہد کی قیادت کر رہا ہو۔ ایسا اس لیے ہوتا ہے کیونکہ عام طور پر لوگوں کا اعتماد ادارے کے بجائے فرد خاص پر ہوتا ہے جو سماج میں تقسیم کو ختم کرکے انہیں متحد کرنے کا کام کرتا ہے۔"
Published: undefined
کولمبو میں سینٹر فار پالیسی الٹرنیٹیوز کے سینئر محقق بھوانی فونسیکا کا تاہم کہنا ہے کہ سری لنکا میں راجا پکسے خاندان کے اقتدار پر گرفت کی ایک بڑی وجہ ملکی اپوزیشن کا کمزور ہونا بھی ہے۔ ان کا کہنا تھا،”کمزور اپوزیشن کی وجہ سے انتظامیہ پر کسی طرح کا حقیقی کنٹرول نہیں ہے جس کی وجہ سے سری لنکا میں آئینی جمہوریت سخت مشکلات سے دوچار ہے۔"
Published: undefined
دو عشروں سے اقتدار پر قابض رہنے والے راجا پکسے خاندان پر نکتہ چینی بھی ہوتی رہی ہے۔ حالیہ مہینوں میں مختلف مطالبات پر زور دینے کے لیے بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے ہیں لیکن حکومت نے انہیں سختی سے کچل دیا اور دلیل دی کہ ان مظاہرین نے کووڈ ضابطوں کی خلاف ورزی کی تھی۔
Published: undefined
اپوزیشن کا کہنا ہے کہ راجا پکسے خاندان کو یہ خوش فہمی ہے کہ وہ ملک کے تمام مسائل کو حل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اپوزیشن لیڈر اور ماہر اقتصادیا ت ہرشا ڈی سلوا کا کہنا تھا،”راجا پکسے خاندان یہ سمجھتا ہے کہ مہارت اور صلاحیت صرف ان کے خاندان میں ہی موجود ہے۔ یعنی اگر ایک بھائی کوئی کام نہیں کرسکا تو دوسرا کرنے کی کوشش کرے گا اور اگر وہ بھی نا کام رہتا ہے تو تیسرا اسے کرلے گا۔"
Published: undefined
انسانی حقوق کی تنظیمیں راجا پکسے خاندان میں اقتدار مرکوز رہنے کی نکتہ چینی کرتی رہی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ا س کی وجہ سے سری لنکا کی ترقی پیچھے چلی گئی ہے کیونکہ اس خاندان کے افراد کا کوئی احتساب نہیں کرتا۔"
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز