سماج

او آئی سی کا اسلاموفوبیا سے نمٹنے کے لیے عالمی اقدامات کا مطالبہ

اسلامی تعاون تنظیم او آئی سی نے مستقبل میں قرآن کی بے حرمتی جیسے واقعات کے تدارک کے لیے اجتماعی اقدامات کرنے پر زور دیا ہے۔ ادھر ایران نے سویڈن کے لیے اپنے نئے سفیر کی تقرری کو ملتوی کر دیا ہے۔

او آئی سی کا اسلاموفوبیا سے نمٹنے کے لیے عالمی اقدامات کا مطالبہ
او آئی سی کا اسلاموفوبیا سے نمٹنے کے لیے عالمی اقدامات کا مطالبہ 

دنیا کے 57 مسلم ممالک پر مشتمل اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے مسلمانوں کی مقدس کتاب قرآن مجید کی مستقبل میں بے حرمتی کے واقعات کو روکنے کے لیے اجتماعی اقدامات پر زور دیا ہے۔ سویڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم کی ایک مرکزی مسجد کے باہر گزشتہ ہفتے بطور احتجاج قران کے بعض اوراق کو نذر آتش کر دیا گیا تھا، جس کی بہت سے اسلامی ممالک نے پہلے ہی مذمت کی ہے۔

Published: undefined

اس سلسلے میں دو جولائی اتوار کے روز اسلامی تعاون تنظیم کی ایگزیکٹو کمیٹی کا ایک اجلاس سعودی عرب کے شہر جدہ میں منعقد ہوا، جس میں سویڈن میں عید الاضحی کے پہلے ہی دن مسجد کے سامنے قرآن کو نذر آتش کرنے کے واقعے سے پیدا ہونے والی صورت حال اور اس کے نتائج پر غور کیا گیا۔

Published: undefined

او آئی سی نے کیا کہا؟

اسلامی تعاون تنظیم نے اجلاس کے بعد ایک بیان جاری کیا، جس میں رکن ممالک سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ ''بار بار قرآن کی بے حرمتی سے متعلق ہونے والے واقعات کو روکنے کے لیے متحد ہو کر اجتماعی اقدامات کریں۔'' بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ تنظیم کے سیکرٹری جنرل حسین براہیم طحہ نے اس بارے میں ''واضح پیغام دینے کی ضرورت پر زور دیا'' اور کہا کہ اس طرح کی حرکتیں ''اسلامو فوبیا کے محض عام واقعات نہیں ہیں۔''

Published: undefined

بیان میں کہا گیا ہے کہ ''ہمیں اس بارے میں ان بین الاقوامی قوانین کے فوری نفاذ کے بارے میں عالمی برادری کو مسلسل یاد دہانی کرانے کی ضرورت ہے، جن کے تحت کسی بھی قسم کی مذہبی منافرت کی وکالت کو واضح طور پر ممنوع قرار دیا گیا ہے۔''

Published: undefined

واضح رہے کہ بیشتر مسلم ممالک میں قرآن مجید کسی بھی طرح کی بے حرمتی غیر قانونی ہے اور سعودی عرب سمیت دنیا کے بعض ممالک میں تو اس کی سزا موت ہو سکتی ہے۔ عراق نے سویڈن سے پہلے ہی یہ اپیل کی ہے کہ قرآن کی بے حرمتی کرنے والا شخص ایک عراقی مہاجر ہے اور اسے مقدمے کا سامنا کرنے کے لیے بغداد کو واپس کر دیا جانا چاہیے۔

Published: undefined

ایران نے سفیر کی تقرری موخر کر دی

ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان کا کہنا ہے کہ تہران نے سویڈن میں نئے سفیر کی تقرری کو فی الوقت روک دیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس سلسلے میں تمام انتظامی تفصیلات مکمل کی جا چکی تھیں، تاہم نئے سفارت کار فی الحال اسٹاک ہوم کا عہدہ نہیں سنبھالیں گے۔

Published: undefined

اس سے قبل ایران نے قرآن سوزی کے واقعے کی مذمت کرنے اور احتجاج کے لیے تہران میں سویڈن کے ناظم الامور کو طلب کر کے وضاحت طلب کی تھی۔ تہران میں اس کے خلاف مظاہرین نے کئی بار مظاہرے بھی کیے، جس کے دوران سویڈن کے پرچم کو بھی نذر آتش کیا گیا۔ اس ہفتے اسی طرح کے مظاہرے کئی مسلم ممالک میں بھی ہوئے ہیں، جن میں اتوار کو انڈونیشیا کے جکارتہ میں ہونے والا ایک مظاہرہ بھی شامل ہے۔

Published: undefined

سویڈن نے واقعے کی مذمت کی

ادھر سویڈن کی حکومت نے اتوار کے روز ایک بار پھر سے عوامی سطح پر جاری ایک بیان میں، اور ایک سویڈش اخبار کو بھیجی گئی ای میل میں، قران سے متعلق اس احتجاج کی مذمت کی۔ سویڈن کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں وضاحت کرتے ہوئے کہا، ''سویڈن میں اظہار رائے کی آزادی کو مضبوط تحفظ حاصل ہے۔ تاہم فطری طور پر اس کا یہ مطلب نہیں کہ حکومت ہر اس رائے کی حمایت کرتی ہے جس کا اظہار کیا جاتا ہو۔ عوامی اجتماعات جو مکمل طور پر قانونی ہیں، وہ پولرائزنگ اور جارحانہ بھی ہو سکتے ہیں۔ بدھ کے روز اس طرح کا، جو مظاہرہ ہوا وہ اسی نوعیت کا تھا۔''

Published: undefined

اس دوران ملک نے تازہ واقعات کے رد عمل میں سرحدی حفاظت کے اضافی اقدامات بھی متعارف کیے ہیں۔ سویڈن کی حکومت کا کہنا ہے کہ جس عراقی شخص نے احتجاج کے ذریعے اشتعال انگیزی کی ہے اس سے تفتیش بھی کی جا رہی ہے۔ بیان کے مطابق، ''ایک قومی یا نسلی گروہ کے خلاف اشتعال انگیزی کے جرم میں جس شخص سے تفتیش کی جا رہی ہے، وہ ایک عراقی شہری ہے، جس کے پاس سویڈن میں صرف عارضی رہائش کا ہی اجازت نامہ ہے۔''

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined