امریکہ کے سابق صدر براک اوباما نے کہا کہ ان کی تمنا ہے کہ جب صدر جو بائیڈن مودی سے بات چیت کریں، تو وہ بھارت میں اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ سے متعلق پائے جانے والے خدشات پر بھی زور دیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک اہم مسئلہ ہے اور مطالبہ کیا کہ جب صدر جو بائیڈن وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ بات چیت کریں تو، ''بھارت میں مسلم اقلیتوں کے تحفظ'' کا بھی ذکر کریں۔
Published: undefined
اوباما کے ان تبصروں کے چند گھنٹے بعد ہی امریکی صدر جو بائیڈن نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ اس دوران بھارت میں انسانی حقوق سے متعلق انہوں نے کوئی خاص بات نہیں کی البتہ اتنا کہا کہ ہر شہری کی عزت و احترام پر انہیں یقین ہے۔
Published: undefined
جو بائیڈن کا کہنا تھا، ''ہم ہر شہری کے وقار پر یقین رکھتے ہیں، یہ امریکہ کے ڈی این اے میں ہے اور مجھے بھارت کے ڈی این اے پر بھی یقین ہے، کیونکہ ہماری کامیابی میں پوری دنیا کا حصہ شامل ہے۔'' اس سے پہلے سی این این کے ساتھ ایک انٹرویو میں اوباما نے کہا تھا: ''اگر میں وزیر اعظم مودی کے ساتھ بات چیت کرتا، جنہیں میں اچھی طرح جانتا ہوں، تو میری دلیل کا ایک حصہ یہ بھی ہوتا کہ اگر آپ بھارت میں نسلی اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ نہیں کرتے ہیں تو، قوی امکان اس بات کا ہے کہ ایک وقت آئے گا جب بھارت کے ٹکڑے ٹکڑے ہونے شروع ہو جائیں گے۔''
Published: undefined
صدر جو بائیڈن اور مودی کے درمیان ملاقات کے حوالے سے مسٹر اوباما نے کہا، ''اگر صدر بائیڈن وزیر اعظم مودی سے ملتے ہیں، تو اس دوران ہندو اکثریت والے بھارت میں مسلم اقلیت کے تحفظ کی بات بھی انہیں کرنی چاہئے۔'' تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ اتحادیوں کے ساتھ انسانی حقوق پر بات کرنا ''پیچیدہ'' ہوتا ہے۔
Published: undefined
انسانی حقوق کے حوالے سے وزیر اعظم مودی نے پریس کانفرنس میں ایک امریکی صحافی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے بھارت میں مسلم اقلیت کے خلاف کسی بھی طرح کے امتیازی سلوک کی سختی سے تردید کی۔ انہوں نے کہا کہ ''ذات پات، عقیدہ، مذہب اور جنسی بنیاد پر امتیازی سلوک کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔''
Published: undefined
جب امریکی صحافی نے مودی سے سوال کیا کہ بھارت مذہبی اقلیتوں کے حقوق کو بہتر بنانے کے لیے کیا کرے گا، تو انہوں نے کہا، "میں آپ کی باتوں پر حیران ہوں۔ ہم جمہوریت ہیں، جمہوریت ہماری روح، ہمارے خون کا حصہ ہے۔ ہم جمہوریت میں رہتے ہیں اور سانس لیتے ہیں۔ اور یہ تو ہمارے آئین میں ہے۔" ان کا مزید کہنا تھا، "اگر انسانی اقدار اور انسانی حقوق نہیں ہیں تو جمہوریت نہیں ہے۔۔۔ جب ہم جمہوریت میں رہتے ہیں تو امتیازی سلوک کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔"
Published: undefined
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اپنے پہلے امریکی سرکاری دورے پر تھے جہاں انہوں نے وائٹ ہاؤس میں بائیڈن کے ساتھ باہمی اور عالمی مفادات کے وسیع تر مسائل پر بات چیت کی۔ اس دورے کا مقصد دونوں ملکوں میں دفاع، خلاء، صاف توانائی اور اہم ٹیکنالوجی جیسے شعبوں میں تعان کے ساتھ ہی اسٹریٹجک تعلقات کو مزید فروغ دینا ہے۔
Published: undefined
ایک حلقے کا یہ کہنا ہے کہ چین کی وجہ سے بھارت سے قربت کے لیے بائیڈن انتظامیہ نے ان حلقوں کی تنقید کو بھی نظر انداز کر دیا، جو یہ کہتے ہیں کہ امریکہ نے مودی کی دائیں بازو کی حکومت کے ماتحت بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے اپنی آنکھیں بند کر لی ہیں۔
Published: undefined
ناقدین کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ سے بھارت کی اقلیتوں، خاص طور پر مسلمانوں کے لیے، ایک معاندانہ ماحول پیدا ہوا ہے۔ تاہم جیسا کہ کہا جا رہا ہے کہ امریکہ پورے ایشیا اور بحرالکاہل کے ممالک کے ساتھ اتحاد کر کے چین کے عروج کا مقابلہ کرنا چاہتا ہے۔
Published: undefined
تاہم بعض ڈیموکریٹک قانون سازوں کو مذہبی اور شہری آزادیوں کے تعلق سے بھارت کے ریکارڈ پر گہری تشویش بھی لاحق ہے۔ یہی وجہ کہ منگل کے روز امریکی سینیٹ اور ایوان نمائندگان کے 70 سے زائد ارکان نے ایک خط پر دستخط کیے، جس میں انہوں نے بائیڈن انتظامیہ سے مودی کے ساتھ بات چیت کے دوران انسانی حقوق کے خدشات پر گفتگو کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز