غربت کے خاتمے کی خاطر کام کرنے والی غیر سرکاری جرمن تنظیم Deutscher Paritaetischer Wohlfahrtsverband (DPW) کی طرف سے رواں سال کے لیے جاری کردہ ملک میں غربت سے متعلق رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2021ء میں دنیا کے امیر ترین اور صنعتی طور پر ترقی یافتہ ممالک میں شمار ہونے والے جرمنی میں 16.6 فیصد یا تقریباﹰ 13.8 ملین باشندے ایسے تھے، جو غربت کی زندگی گزار رہے تھے۔
Published: undefined
گزشتہ برس ریکارڈ کی گئی یہ تعداد جرمنی میں کورونا وائرس کی عالمی وبا سے پہلے کے عرصے میں غریب شہریوں کی تعداد کے مقابلے میں چھ لاکھ زیادہ تھی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ کورونا وائرس کی عالمی وبا کے دوران ملک میں مزید چھ لاکھ باشندے غربت کا شکار ہو گئے۔
Published: undefined
بدھ انتیس جون کے روز وفاقی دارالحکومت برلن میں جاری کردہ اس رپورٹ میں یہ خدشہ بھی ظاہر کیا گیا ہے کہ اگر کورونا وائرس کی وبا کے اثرات، روسی یوکرینی جنگ کے اقتصادی نتائج اور ملک میں افراط زر کی بہت زیادہ ہو چکی شرح کو بھی مد نظر رکھا جائے تو غالب امکان یہ ہے کہ جرمنی میں غربت کی زندگی بسر کرنے والے باشندوں کی تعداد میں اس سال مزید اضافہ ہو گا۔
Published: undefined
جرمن تنظیم ڈی پی ڈبلیو کے مطابق عمومی سماجی معیارات کے مطابق جرمنی میں غریب یا غربت کا شکار ایسے افراد کو سمجھا جاتا ہے، جن کی مجموعی سالانہ آمدنی ملک کی اوسط فی کس سالانہ آمدنی کے 60 فیصد سے بھی کم ہو۔ اس آمدنی سے مراد کسی بھی شہری کو معمول کے ٹیکسوں کی ادائیگی کے بعد دستیاب مالی وسائل ہوتے ہیں۔
Published: undefined
اس آمدنی میں کسی بھی کارکن کی تنخواہ کے علاوہ وہ تمام رقوم بھی شمار کی جاتی ہیں، جو مثلاﹰ کسی ضرورت مند شہری کو سماجی امداد، بے روزگاری الاؤنس یا گھر کے کرائے وغیرہ کی مد میں مقامی حکومت کی طرف سے مہیا کی جاتی ہیں۔
Published: undefined
ڈی پی ڈبلیو کی سالانہ رپورٹ جاری کرتے ہوئے اس تنظیم کے مرکزی ناظم الامور اُلرِش شنائڈر نے صحافیوں کو بتایا، ''اس رپورٹ میں شامل حقائق انتہائی پریشان کن ہیں، جو یہ بھی ثابت کرتے ہیں کہ کس طرح کورونا وائرس کی عالمی وبا کے اقتصادی نتائج جرمنی میں بھی کم آمدنی والے شہریوں کو بری طرح متاثر کر رہے ہیں۔‘‘
Published: undefined
اُلرِش شنائڈر کے مطابق ملک میں غربت کی شرح کے تعین کے لیے بنیاد سرکاری طور پر مکمل کی گئی گزشتہ مائیکرو مردم شماری کو بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ایسی کسی مردم شماری کی بنیاد پر ملک میں اتنی زیادہ غربت پہلے کبھی دیکھنے میں نہیں آئی تھی۔
Published: undefined
'غربت سے متعلق رپورٹ 2022‘ کے مطابق ایسی گزشتہ رپورٹ کے مقابلے میں اس مرتبہ برسرروزگار افراد میں غربت کی شرح میں غیر معمولی اضافہ دیکھا گیا۔ برسرروزگار جرمن باشندوں میں گزشتہ برس غربت کا تناسب نو فیصد سے بڑھ کر 13 فیصد ہو گیا۔
Published: undefined
غربت کی سب سے زیادہ شرح پینشن یافتہ بزرگ شہریوں میں دیکھی گئی، جو تقریباﹰ 18 فیصد بنتی تھی۔ اس کے علاوہ بچوں اور نوجوانوں میں سے بھی تقریباﹰ 21 فیصد کو غربت کا سامنا رہا۔
Published: undefined
اس رپورٹ کے مطابق صوبائی سطح پر موازنہ کیا جائے تو 2021ء میں جرمن صوبوں باویریا، باڈن ورٹمبرگ، برانڈن برگ اور شلیسوگ ہولشٹائن میں عام شہریوں میں غربت کی صوبائی شرح قومی اوسط سے کافی کم رہی۔ اس کے برعکس پانچ وفاقی صوبوں نارتھ رائن ویسٹ فیلیا، تھیورنگیا، سیکسنی انہالٹ، برلن اور بریمن میں عوام میں غربت کا تناسب قومی اوسط سے کہیں زیادہ رہا، جو تقریباﹰ 28 فیصد بنتا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined