سماج

جرمنی میں تقریباﹰ سترہ فیصد باشندے غربت کا شکار

جرمنی میں گزشتہ برس تقریباﹰ سترہ فیصد باشندے غربت کا شکار تھے، جو ملک میں غربت کی شرح کا نیا ریکارڈ ہے۔ تازہ ترین ڈیٹا کے مطابق پچھلے سال ملک کے تقریباﹰ چودہ ملین باشندوں کو غربت کا سامنا رہا۔

جرمنی میں تقریباﹰ سترہ فیصد باشندے غربت کا شکار
جرمنی میں تقریباﹰ سترہ فیصد باشندے غربت کا شکار 

غربت کے خاتمے کی خاطر کام کرنے والی غیر سرکاری جرمن تنظیم Deutscher Paritaetischer Wohlfahrtsverband (DPW) کی طرف سے رواں سال کے لیے جاری کردہ ملک میں غربت سے متعلق رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2021ء میں دنیا کے امیر ترین اور صنعتی طور پر ترقی یافتہ ممالک میں شمار ہونے والے جرمنی میں 16.6 فیصد یا تقریباﹰ 13.8 ملین باشندے ایسے تھے، جو غربت کی زندگی گزار رہے تھے۔

Published: undefined

گزشتہ برس ریکارڈ کی گئی یہ تعداد جرمنی میں کورونا وائرس کی عالمی وبا سے پہلے کے عرصے میں غریب شہریوں کی تعداد کے مقابلے میں چھ لاکھ زیادہ تھی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ کورونا وائرس کی عالمی وبا کے دوران ملک میں مزید چھ لاکھ باشندے غربت کا شکار ہو گئے۔

Published: undefined

بدھ انتیس جون کے روز وفاقی دارالحکومت برلن میں جاری کردہ اس رپورٹ میں یہ خدشہ بھی ظاہر کیا گیا ہے کہ اگر کورونا وائرس کی وبا کے اثرات، روسی یوکرینی جنگ کے اقتصادی نتائج اور ملک میں افراط زر کی بہت زیادہ ہو چکی شرح کو بھی مد نظر رکھا جائے تو غالب امکان یہ ہے کہ جرمنی میں غربت کی زندگی بسر کرنے والے باشندوں کی تعداد میں اس سال مزید اضافہ ہو گا۔

Published: undefined

جرمنی میں غریب کس کو کہتے ہیں؟

جرمن تنظیم ڈی پی ڈبلیو کے مطابق عمومی سماجی معیارات کے مطابق جرمنی میں غریب یا غربت کا شکار ایسے افراد کو سمجھا جاتا ہے، جن کی مجموعی سالانہ آمدنی ملک کی اوسط فی کس سالانہ آمدنی کے 60 فیصد سے بھی کم ہو۔ اس آمدنی سے مراد کسی بھی شہری کو معمول کے ٹیکسوں کی ادائیگی کے بعد دستیاب مالی وسائل ہوتے ہیں۔

Published: undefined

اس آمدنی میں کسی بھی کارکن کی تنخواہ کے علاوہ وہ تمام رقوم بھی شمار کی جاتی ہیں، جو مثلاﹰ کسی ضرورت مند شہری کو سماجی امداد، بے روزگاری الاؤنس یا گھر کے کرائے وغیرہ کی مد میں مقامی حکومت کی طرف سے مہیا کی جاتی ہیں۔

Published: undefined

غربت کی شرح کے تعین کی بنیاد سرکاری اعداد و شمار

ڈی پی ڈبلیو کی سالانہ رپورٹ جاری کرتے ہوئے اس تنظیم کے مرکزی ناظم الامور اُلرِش شنائڈر نے صحافیوں کو بتایا، ''اس رپورٹ میں شامل حقائق انتہائی پریشان کن ہیں، جو یہ بھی ثابت کرتے ہیں کہ کس طرح کورونا وائرس کی عالمی وبا کے اقتصادی نتائج جرمنی میں بھی کم آمدنی والے شہریوں کو بری طرح متاثر کر رہے ہیں۔‘‘

Published: undefined

اُلرِش شنائڈر کے مطابق ملک میں غربت کی شرح کے تعین کے لیے بنیاد سرکاری طور پر مکمل کی گئی گزشتہ مائیکرو مردم شماری کو بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ایسی کسی مردم شماری کی بنیاد پر ملک میں اتنی زیادہ غربت پہلے کبھی دیکھنے میں نہیں آئی تھی۔

Published: undefined

مختلف سماجی گروپوں میں غربت بھی متنوع

'غربت سے متعلق رپورٹ 2022‘ کے مطابق ایسی گزشتہ رپورٹ کے مقابلے میں اس مرتبہ برسرروزگار افراد میں غربت کی شرح میں غیر معمولی اضافہ دیکھا گیا۔ برسرروزگار جرمن باشندوں میں گزشتہ برس غربت کا تناسب نو فیصد سے بڑھ کر 13 فیصد ہو گیا۔

Published: undefined

غربت کی سب سے زیادہ شرح پینشن یافتہ بزرگ شہریوں میں دیکھی گئی، جو تقریباﹰ 18 فیصد بنتی تھی۔ اس کے علاوہ بچوں اور نوجوانوں میں سے بھی تقریباﹰ 21 فیصد کو غربت کا سامنا رہا۔

Published: undefined

اس رپورٹ کے مطابق صوبائی سطح پر موازنہ کیا جائے تو 2021ء میں جرمن صوبوں باویریا، باڈن ورٹمبرگ، برانڈن برگ اور شلیسوگ ہولشٹائن میں عام شہریوں میں غربت کی صوبائی شرح قومی اوسط سے کافی کم رہی۔ اس کے برعکس پانچ وفاقی صوبوں نارتھ رائن ویسٹ فیلیا، تھیورنگیا، سیکسنی انہالٹ، برلن اور بریمن میں عوام میں غربت کا تناسب قومی اوسط سے کہیں زیادہ رہا، جو تقریباﹰ 28 فیصد بنتا تھا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined