36 سالہ کوہ پیما کرسٹین ہریلا کے انسٹاگرام پیج پر جاری کیے گئے ایک پیغام میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے جمعرات 28 جولائی کو اپنی مہم کے 76 ویں روز دنیا کی 12 ویں بلند ترین چوٹی براڈ پیک سر کی۔ یہ نارویجین کوہ پیما ایک نیپالی مہم جو نرمل پورجا کے 2019ء کے اس ریکارڈ کو توڑنے کی کوشش کر رہی ہیں جس میں پورجا نے چھ ماہ اور چھ دن میں تمام 14 چوٹیاں سر کر لی تھیں۔
Published: undefined
پاکستان میں کوہ پیمائی کے ایک ادارے الپائن کلب آف پاکستان کے حکام فوری طور پر اس نارویجین کوہ پیما کے تازہ ترین کارنامے کی تصدیق کے لیے دستیاب نہیں تھے لیکن کرسٹین نے یہ کارنامہ دنیا کی دوسری سب سے بلند چوٹی کے ٹو سر کرنے کے صرف چھ دن بعد انجام دیا ہے۔
Published: undefined
کرسٹین کریلا کے انسٹا گرام پیچ پر مزید لکھا گیا ہے، ''وہ اب (براڈ پیک) بیس کیمپ کی طرف اتر رہی ہیں اور پھر اس مہم کے دوسرے مرحلے میں وہ آخری دو چوٹیوں گاشربروم ون اور گاشر بروم ٹو کی طرف بڑھیں گی۔‘‘
Published: undefined
دنیا کی 14 سپر چوٹیوں میں سے پانچ پاکستان میں واقع ہیں جن کی بلندی 8,000 میٹر سے زائد ہے۔ ان سب چوٹیوں کو سر کر لینا کوہ پیماؤں کے لیے بہت بڑی کامیابی سمجھا جاتا ہے۔
Published: undefined
رواں سال ریکارڈ تعداد میں کوہ پیماؤں نے پاکستان کی چوٹیوں کا رخ کیا ہے لیکن انہیں اس مہم جوئی کی بھاری قیمت بھی ادا کرنا پڑ رہی ہے۔ جون کے مہینے میں کوہ پیمائی کا موسم شروع ہونے کے بعد سے اب تک چھ کوہ پیما ہلاک یا لاپتہ ہو چکے ہیں، جن میں چار غیر ملکی بھی شامل ہیں۔
Published: undefined
گلگت بلتستان میں محکمہ سیاحت کے حکام کے مطابق کے ٹو کی مہم جوئی کے دوران جن کوہ پیماؤں کے ہلاک ہونے کا خدشہ ہے ان میں کینیڈا کے رچرڈ کارٹیر، آسٹریلیا کے میتھیو ایکن، افغانستان کے علی اکبر اور پاکستان کے شریف سدپارہ شامل ہیں۔
Published: undefined
الپائن کلب کے مطابق رواں سال 20 خواتین سمیت 140 سے زائد افراد نے 8611 میٹر بلند کےٹو کی چوٹی سر کی ہے۔ اس سال تک کے ٹو کو صرف 425 مرتبہ سر کیا گیا ہے جبکہ اس کے مقابلے میں نیپال میں واقع دنیا کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ کو1953ء کے بعد سے اب تک 6000 سے زائد مرتبہ سر کیا جا چکا ہے۔
Published: undefined
گزشتہ ہفتے نیپال سے تعلق رکھنے والےسانو نامی شرپا گاشربروم ٹو کی چوٹی پر پہنچنے کے بعد تمام 14 سپر چوٹیوں کو دو مرتبہ سر کرنے والے پہلے شخص بن گئے تھے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined