پاکستانی حکام کے مطابق شدید بارشوں کی وجہ سے ہونے والی لینڈسلائیڈنگ کی وجہ سے ملک کے شمالی حصوں کو جانے والی سڑکیں بند ہیں، جس کی وجہ سے وہاں ہزاروں سیاح پھنس کر رہ گئے ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ حالیہ کچھ عرصے میں موسمیاتی حالات کی وجہ سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد بھی 133 ہو چکی ہے۔
Published: undefined
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق حالیہ دنوں میں پاکستان کے محکمہ موسمیات نے متعدد مرتبہ تنبیہ جاری کی، جس میں لوگوں سے کہا گیا تھا کہ وہ مون سون بارشوں اور سیلابی صورت حال کی وجہ سے ملک کے شمالی حصوں کی جانب غیرضروری سفر سے گریز کریں، تاہم سیاحوں نے یہ تنبیہ نظرانداز کی۔
Published: undefined
بتایا گیا ہے کہ مٹی کے تودے گرنے سے پاکستان کے شمال مغربی صوبے خیبرپختونخوا کے اصلاع چترال، دیر اور بٹ گرام میں کئی سڑکیں بن ہو گئیں، جب کہ سیاح ان پہاڑی علاقوں میں پھنسے ہوئے ہیں اور سڑکیں کھلنے کے انتظار میں ہیں۔
Published: undefined
ہنگامی حالات سے نمٹنے کے صوبائی محکمے کے ترجمان تیمور خان نے اتوار کے روز بتایا کہ حکام سڑکیں کھولنے کی کوشش میں ہیں تاکہ ان مقامات پر بند ٹریفک کو بحال کیا جا سکے۔ پاکستان میں 24 جون سے مون سون بارشوں کے آغاز سے اب تک موسمی حالات سے جڑی ہلاکتوں کی تعداد بھی 133 سے زائد ہو چکی ہے۔
Published: undefined
شدید بارشوں کی وجہ سے دریائے جہلم، ستلج اور چناب میں پانی کی بھاری مقدار بہہ رہی ہے جب کہ حکام کی جانب سے مزید سیلابوں سے متعلق تنبیہ جاری کی گئی ہے۔ رواں برس اب تک کم از کم 15 ہزار افراد سیلابی صورتحال کی وجہ سے متاثر ہو چکے ہیں۔
Published: undefined
یہ بات اہم ہے کہ گزشتہ برس پاکستان میں مون سون نے تباہی مچا دی تھی اور ملک کا ایک وسیع تر علاقہ زیرآب آ گیا تھا۔ گزشتہ برس پاکستان میں شدید بارشوں اور سیلابوں کے نتیجے میں 1739 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ یہ بات اہم ہے کہ مون سون کا سیزن جو یکم جولائی کے لگ بھگ شروع ہوتا ہے، ستمبر تک رہتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined