سماج

شمالی عراق: ایران کی احتجاجی تحریک کا ایک نیا مرکز؟

تہران حکام کا کہنا ہے کہ ایران میں جاری حکومت مخالف مظاہروں کے پیچھے شمالی عراق کے ’’دہشت گردوں‘‘ کا ہاتھ ہے۔ حقیقت کیا ہے؟

فائل تصویر آئی اے این ایس
فائل تصویر آئی اے این ایس 

ایران نے حال ہی میں شمالی عراق میں چند مقامات پر بمباری کرتے ہوئے کہا کہ ایران میں جاری حکومت مخالف مظاہروں کے پیچھے شمالی عراق کے''دہشت گرد‘‘ہیں۔ حقیقت کیا ہے؟

Published: undefined

اقوام متحدہ میں ایران کے مندوب نے اکتوبر کے وسط میں سلامتی کونسل کے نام ایک ڈرامائی خط تحریر کیا، جس میں تہران حکومت نے اپنی شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس امر کی نشاندہی کی کہ عراقی سرحدی علاقے میں موجود دہشت گرد گروپوں نے ایران میں پُر امن مظاہرین کو اکسایا۔ ایران کے بقول یہ گروپ ''دہشت گردی‘‘ کے مذموم مقاصد رکھتے ہیں۔ یہ خط اس وقت بھیجا گیا جب ایران نے ہمسایہ ملک عراق کے چار علاقوں پر بمباری کی تھی اور اس کارروائی کے لیے سرحدی علاقے میں 70 سے زیادہ میزائل داغے تھے۔

Published: undefined

سرحد پر یہ حملہ 1990ء کی دہائی کے بعد سے ایران کی بیرون ملک سب سے بڑی کارروائی تھی۔ اس کے نتیجے میں، ایک اندازے کے مطابق شمالی عراق میں ایک بچے سمیت 16 افراد مارے گئے، تقریباً 60 زخمی ہوئے اور سینکڑوں بے گھر ہو گئے۔ ہیومن رائٹس واچ نے حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایران نے ان مقامات پر حملہ کیا، جہاں کوئی فوجی سرگرمی نہیں ہو رہی تھی اور ایرانی حملوں کا نشانہ جو علاقے بنے ان میں ایک اسکول اور کچھ رہائشی علاقے شامل تھے۔

Published: undefined

مظاہرین کی قیادت عراق میں نہیں

یہ ایک حقیقت ہے کہ عراق میں ایران مخالف ملیشیا اور سیاسی جماعتیں موجود ہیں لیکن کیا واقعی ان کا ایران میں جاری حکومت مخالف مظاہروں سے کوئی تعلق ہے؟

Published: undefined

انسانی حقوق کے ایک وکیل فراز فیروزی، جو ناروے میں قائم کرد تنظیم ''ہینگاو آرگنائزیشن‘‘ کے ترجمان بھی ہیں، کہ بقول، ''مظاہرین میں شاید کچھ ایسے لوگ ہیں جو سیاسی جماعتوں سے ہمدردی رکھتے ہیں، لیکن کوئی احتجاجی قیادت ایسی نہیں، جو ان میں سے کسی سے وابستہ ہو۔‘‘ فراز فیروزی نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''زیادہ تر نوجوان ہیں۔ خواتین، طالب علم ہیں، جو سڑکوں پر نکلنے والے مظاہرین کی رہنمائی کر رہے ہیں۔ اس لیےعراق کے اندر سے انقلاب کی منصوبہ بندی کے بارے میں تہران حکومت کے الزامات کی حمایت میں کوئی واضح ثبوت نہیں پایا جاتا ہے۔‘‘

Published: undefined

ایک کرد صحافی اور ''کرد پیس انسٹی ٹیوٹ‘‘ سے وابستہ ریسرچ فیلو کمال خمینی کا کبھی یہی کہنا تھا، ''مظاہرین میں شاید سیاسی جماعتوں سے ہمدردی رکھنے والے کچھ لوگ ضرور ہوں گے، لیکن کوئی احتجاجی قیادت سے وابستہ نہیں۔‘‘

Published: undefined

کرد صحافی کا کہنا تھا کہ یہ سب ایرانی حکومت کر رہی ہے اپنے موجودہ سیاسی مسائل کو ''برآمد‘‘ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ کمال نے مزید کہا کہ ایران احتجاج کا الزام بیرونی عناصر کے ساتھ ساتھ اپنی کرد نسلی اقلیت پر ڈالنے کی کوشش کر رہا ہے۔

Published: undefined

وسیع تر منظر نامہ

تامر بداوی عراقی نیم فوجی دستوں پر تحقیق کرنے والے ایک آزاد تجزیہ کار ہیں۔ وہ کہتے ہیں، ''ایران میں مظاہروں کے علاوہ عراق پر ایران کے تازہ ترین حملوں کی وجوہات پر غور کرنا اور اس کے اہم ہونے کو عراق کے اندرونی محرکات کے ضمن میں دیکھنے کی ایک اور وجہ بھی ہے۔‘‘ بداوی نے ڈوئچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے اس کی وضاحت کی کہ یہ اقدام ایرانی حکومت کو عراق میں کرد سیاستدانوں پر مزید دباؤ ڈالنے کی اجازت دیتا ہے۔ بداوی نے زور دیا کہ احتجاج شروع ہونے سے پہلے ہی، عراقی کرد علاقوں پر ایران سے مہلک حملوں میں اضافہ ہوا تھا۔

Published: undefined

تجزیہ کار بداوی نے مزید کہا کہ بغداد میں حالیہ سیاسی تعطل، جہاں عراقی کرد سیاستدانوں نے ایران کی حمایت یافتہ جماعتوں کے خلاف مقامی امیدوار کا ساتھ دیا، بھی ایک اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ بداوی کے بقول ایران کرد سیاستدانوں کو اس اُمیدوار کی حمایت کرنے اور بغداد میں نئے قوانین کی تعمیل کو یقینی بنانے کی سزا دے رہا ہو۔

Published: undefined

عراق پر حملوں کے تناظر میں ایران ترکی کے نقش قدم پر چل رہا ہے۔ ترکی نے عراق کے اندر کرد ملیشیا کو نشانہ بنایا ہے۔ ان کے بارے میں انقرہ کا کہنا ہے کہ یہ گروپ کردستان ورکرز پارٹی، یا PKK کی طرح ترکی کی سلامتی کو خطرہ ہے۔ اس سال جولائی تک ترکی نے عراق میں 190 کے قریب ترک فضائی حملے کیے ہیں۔

Published: undefined

مبصرین نے خبردار کیا ہے کہ ایرانی حملے جاری رہ سکتے ہیں۔ ایران کچھ عرصے سے یہ کوشش کر رہا ہے کہ کسی طرح عراقی کرد سیاست دان ایرانی کرد سیاسی جماعتوں کو کنٹرول کریں۔

Published: undefined

اب تک عراقی کردوں نے ایرانی مخالفین کو نکالنے سے انکار کر دیا ہے، لیکن اگر مزید ایرانی آنا شروع ہو گئے تو یہ ایک بڑا مسئلہ بن سکتا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے، ''زیادہ دباؤ زیادہ لوگوں کو عراقی کردستان میں منتقل کرنے کا باعث بن سکتا ہے۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined