سماج

اے آئی سے ملازمین کو نقصان کے بجائے فائدہ ہو گا، اقوام متحدہ

اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق مصنوعی ذہانت (اے آئی) مکمل کام انجام دینے کے بجائے صرف چند فرائض میں مدد کرسکتی ہے۔ تاہم کلرک کا کام کرنے والے افراد کو مشینوں کی خودکاری کا خطرہ بہر حال لاحق رہے گا۔

اے آئی سے ملازمین کو نقصان کے بجائے فائدہ ہو گا، اقوام متحدہ
اے آئی سے ملازمین کو نقصان کے بجائے فائدہ ہو گا، اقوام متحدہ 

اقوام متحدہ کی تنظیم انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن کی جانب سے جاری کی گئی ایک تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مصنوعی ذہانت (اے آئی) کی وجہ سے غالباً بیشتر افراد کی ملازمتیں ختم نہیں ہوں گی بلکہ اسے بعض ذمہ داریوں کو خود کار بنانے میں مدد ملے گی۔

Published: undefined

جنریٹیو اے آئی، متن، تصاویر، آوازیں، انیمیشن، تھری ڈی ماڈلز اور دیگر ڈیٹا تیار کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے، جسے ممکنہ طور پر کچھ کاموں کو مکمل کرنے یا انہیں بہتر بنانے اور توسیع کرنے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔

Published: undefined

اقوام متحدہ کے ادارے انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن (آئی ایل او) کی طرف سے جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ "آٹومویشن یا خودکاری کی وجہ سے زیادہ تر ملازمتیں اور صنعتیں جزوی طورپر متاثر ہوتی ہیں اور اس طرح ان کا مصنوعی ذہانت پر مکمل انحصار کے بجائے اضافی تعاون کا امکان زیادہ رہتا ہے۔"

Published: undefined

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے، "اس کا مطلب یہ ہے کہ ٹیکنالوجی سے کام یا پیداوار میں اضافہ ہو جانے کا امکان ہے۔" آئی ایل او کے اندازے کے مطابق کم آمدنی والے ممالک میں 0.4 فیصد ملازمتوں کے مقابلے میں زیادہ آمدنی والے ممالک میں 5.5 فیصد ملازمتیں ممکنہ طورپر تخلیقی مصنوعی ذہانت کا شکار ہیں۔

Published: undefined

کلرکوں کے کام کوسب سے زیادہ خطرہ

تحقیقاتی رپورٹ سے تاہم یہ پتہ چلا ہے کہ کلرک کا کام کرنے والوں کو جنریٹیو مصنوعی ذہانت سے متاثر ہونے کا سب سے زیادہ خطرہ ہے۔ آئی ایل او کے مطابق ممکنہ خودکاری کی وجہ سے کلرک کا کام کرنے والے تقریباً ایک چوتھائی افراد متاثر ہوجائیں گے۔

Published: undefined

اس کا بالخصوص امیر ممالک میں رہنے والی خواتین پر سب سے زیادہ اثر پڑے گا۔ آئی ایل او نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ،" اسی لیے پالیسی سازوں کو ہماری اس تحقیقاتی رپورٹ کو پڑھ کر ایک طرف رکھ دینے کے بجائے، آنے والے دنوں میں ہم سب پر تکنیکی تبدیلوں کے پڑنے والے اثرات سے نمٹنے کی پالیسی تیار کرنے کے لیے استعمال کرنا چاہئے۔"

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined