اگلے ماہ نئی دہلی میں چینی سفارت خانے میں کسی سفیر کی عدم موجودگی کے ایک برس مکمل ہو جائیں گے۔ 1976 کے بعد سفیروں کی تعیناتی کا یہ طویل ترین وقفہ ہے جو دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں موجودہ سردمہری کو ظاہر کرتا ہے۔ اس کا ایک اور ثبوت گذشتہ دنوں ملا جب بھارت نے چین کے قومی دن کے موقع پر منعقد تقریب میں مہمان کے طور پر کسی وزیر کے بجائے درمیانے درجے کے ایک اہلکار کو بھیجا۔
Published: undefined
اس معاملے سے واقف حکام کا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہنا تھا کہ چین نے نئی دہلی میں اپنے سفارت خانے میں نئے سفیر کی تعیناتی کے لیے ابھی تک کسی معاہدے یا رسمی معاہدے کی درخواست نہیں کی ہے اور اس معاملے پر کسی طرح کی سرگرمی کے آثار بھی نظر نہیں آرہے ہیں۔ بھارت میں آخری چینی سفیر سن وائی ڈونگ نے گزشتہ سال 26 اکتوبر کو اپنی مدت مکمل کی تھی۔ بعد میں وہ چین کے تین نائب وزرائے خارجہ میں سے ایک کے طورپر مقرر کیے گئے۔
Published: undefined
ذرائع کا کہنا ہے کہ چینی صدر شی جن پنگ نے حالیہ مہینوں نے جاپان اور امریکہ کے لیے نئے سفیرو ں کا تقرر کیا لیکن بھارت کے بارے میں کچھ بھی نہیں کہا گیا کہ اس عہدے کو کب پر کیا جائے گا۔ خیال رہے کہ اس ماہ کے اوائل میں نئی دہلی میں منعقدہ جی 20 سربراہی اجلاس میں شی جن پنگ نے خود شرکت کرنے کے بجائے وزیر اعظم لی کیانگ کو بھیجا تھا۔
Published: undefined
ایک بھارتی ذرائع کا کہنا تھا، "یہ محض اتفاق نہیں بلکہ یہ ایک دانستہ فیصلہ ہے جو چین کے سوچے سمجھے انداز کا حصہ ہے۔ انہوں نے ماضی میں کئی سفیروں کا تقرر کیا ہے اور بالخصوص ایسے وقت جب کہ سربراہ مملکت کا بھارت کا دورہ متوقع ہو۔" انہوں نے مزید کہا کہ، "بھارت میں چینی سفیر کو تعینات نہیں کرنے کے حوالے سے دیگر قیاس بھی کیے جاسکتے ہیں لیکن یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ بھارت کی جانب سے صورت حال کو غیر معمولی اور کشیدہ قرار دینا بھی سفیر کو تعینات نہ کرنے کی ایک وجہ ہوسکتی ہے۔"
Published: undefined
بھارت اور چین کے درمیان تعلقات میں کشیدگی کا ایک اور ثبو ت پیر کے روز نئی دہلی میں اس وقت دیکھنے کو ملا جب چین کے قومی دن کی تقریب میں بھارتی حکومت کا کوئی وزیر شریک نہیں ہوا۔ پروٹوکول کے مطابق حکومت نئی دہلی میں واقع سفارت خانوں اور ہائی کمیشنوں کے ذریعہ منعقد کیے جانے والے قومی دن کے موقع پر بالعموم کابینہ درجہ کے کسی وزیر یا وزیر مملکت کے عہدے پر فائز کسی شخص کو بھیجتی ہے۔
Published: undefined
پیر کے روز جب چین کے قومی دن کی تقریبات منعقد کی گئی تھیں اسی دن سعودی عرب کے قومی دن کی تقریب بھی منعقد ہوئی تھی جس میں کابینی وزیر سمرتی ایرانی نے شرکت کی تھی۔ لیکن چینی سفارت خانے کی تقریب میں وزارت خارجہ میں مشرقی ایشیا کے جوائنٹ سکریٹری گورنگ لال داس شریک ہوئے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ گورنگ لال داس نے حال ہی میں تائیوان میں بھارتی نمائندے کے طورپر خدمات انجام دی ہیں۔ انہوں نے گزشتہ ماہ چین، جاپان اور کوریا کے شعبے کے جوائنٹ سکریٹری کے طورپر اپنی ذمہ داریاں سنبھالی ہیں۔
Published: undefined
جاپان، امریکہ اور برطانیہ کے ساتھ بھارت میں بھی چینی سفیر کے عہدہ کو کافی اہم سمجھا جاتا ہے۔ یہ چینی سفارت کاروں کے لیے تعیناتی کی سب سے زیادہ پسندیدہ پوسٹنگ میں سے ایک ہے کیونکہ یہاں تعینات کیے جانے والے سفیر کو نائب وزیر خارجہ کے عہدے کے مساوی سمجھا جاتا ہے۔ نئی دہلی میں آخری چینی سفیر سن وائی ڈونگ اور ان کے پیش رو لیو ژاوہوئی دونوں کو ہی چین میں نائب وزیر خارجہ بنایا گیا۔
Published: undefined
گزشتہ برس اکتوبر میں وائی ڈونگ کے جانے کے بعد سے چینی سفارت خانہ ناظم الامور ما جیا کی سربراہی میں کام کررہا ہے۔ 1976کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب اتنے طویل عرصے تک نئی دہلی میں کوئی چینی سفیر نہیں ہے۔ چین میں بھارت کے سابق سفیر اشوک کانتھا کا کہنا ہے کہ "یہ چین کی طرف سے پیغام ہے کہ وہ تعلقات کی موجودہ حالت سے مطمئن نہیں ہے۔"
Published: undefined
خیال رہے کہ لائن آف ایکچوئل کنٹرول پر تعطل کی وجہ سے سن 1962 میں بھارت او رچین کے درمیان جنگ کے بعد سے دونوں ملکوں کے تعلقات کم ترین سطح پر ہیں۔ اس وقت لداخ سیکٹر میں دونوں ملکوں نے تقریباً 60000 فوجی تعینات کر رکھے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز