سماج

نرنجن سنگھ کی دکان پر رمضان میں قیمتیں نہیں بڑھتیں

رمضان کا مہنیہ شروع ہوتے ہی اشیائے خورد ونوش کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے لیکن ضلع خیبر ایجنسی کے علاقہ جمرود میں نرنجن سنگھ اپنی دکان پر اشیا کی قیمتیں حکومتی نرخ سے بھی کم رکھتا ہے۔

ایک دکان جہاں رمضان میں قیمتیں نہیں بڑھتیں
ایک دکان جہاں رمضان میں قیمتیں نہیں بڑھتیں 

ضلع خیبر ایجنسی کے علاقے جمرود کے بازار میں نرنجن سنگھ نے 1991 میں کریانہ کی دکان کھول تھی۔ آغاز میں دشواری یہ تھی کہ قبائلی عوام اس کی دکان سے خریداری میں جھجک محسوس کرتے تھے کیونکہ نرنجن کا تعلق ان کے مذہب سے نہیں تھا، لیکن نرنجن سنگھ مایوس نہیں ہوا۔

Published: 19 May 2019, 4:12 AM IST

نرنجن خود کم گو اور شرمیلا انسان ہے اور صرف اپنے گاہکوں اور علاقے کے بزرگوں سے ہی گفتگو کرتا ہے۔ علاقے میں دہشت گردی کی لہر سے سکھ اور مسیحی برادری کے لوگ اپنے مذہب کے لوگوں تک ہی محدود ہو کر رہ گئے تھے لیکن 25 سالہ نرنجن کا بیٹا گرمیت سنگھ اپنے والد کے برعکس لوگوں کے ساتھ ہر وقت رابطے میں رہتے ہیں۔

Published: 19 May 2019, 4:12 AM IST

جمرود بازار میں پاک افغان شاہراہ پر واقع خالصہ کریانہ اسٹور میں نرنجن اور اس کے بیٹے پورے مہینے کسی بھی آئٹم میں اپنا منافع نہیں رکھتے اور یہاں تک کے دکان کا کرایہ بھی اپنے جیب سے دیتے ہیں۔ گرمیت سنگھ کہتے ہیں، ’’جس علاقے میں بندہ رہتا ہے تو یہ اس کا فرض بنتا ہے کہ وہ لوگوں کو فائدہ دیں۔ ہم بھی سال کے گیارہ مہینے خود کے لیے کماتے ہیں تو کیا ہوا اگر رمضان کے مہینے میں علاقے کے غریب لوگوں کو فائدہ دیں اور بغیر منافع لیے اشیا فروخت کریں۔‘‘

Published: 19 May 2019, 4:12 AM IST

گرمیت نے رمضان کے شروع ہوتے ہی دکان پر نرخ نامہ لگایا تو دکان کا سیل بڑھ گئی کیونکہ ہر شے کی قیمت خرید ہی قیمت فروخت تھی۔ ضلع خیبر ایجنسی کے ڈپٹی کمشنر نے ہاتھ کے لکھے نرخ نامہ کو پینا فلیکس پر '' لکھ کر دکان پر لگا دیا حالانکہ گرمیت سنگھ کو حکومت کی طرف سے کوئی ریلیف یا پیکج نہیں ملا ہے اور وہ کہتے ہیں کہ نہ ہی ان کو حکومت سے ریلیف لینے کی کوئی ضرورت ہے۔

Published: 19 May 2019, 4:12 AM IST

جمرود بازار میں ایک ہزار کے لگ بھگ دکانیں ہیں لیکن گرمیت کہتا ہے ان کی سیل پورے علاقے میں سب سے زیادہ ہے۔ ان کے زیادہ تر گاہک آدھا کلو اور ایک کلو خریدنے والے غریب اور کم آمدن والے لوگ ہیں: ’’میری دکان میں روزانہ لاکھوں کا سیل ہوتا۔ ایگزیکٹ تو نہیں بتا سکتا لیکن لاکھوں میں ہے۔ رمضان میں ہم کوئی نفع نہیں کماتے، بس اگر افطاری کے وقت غریب بندے کے منہ سے دعا نکلے اور قبول ہو جائے تو وہ کروڑوں روپے منافع سے بھی ہمارے لیے زیادہ ہے۔‘‘

Published: 19 May 2019, 4:12 AM IST

نرنجن سنگھ جمرود بازار کے مشہور تاجروں میں سے ایک ہیں۔ کم نرخ، اعلیٰ کوالٹی کے ساتھ ساتھ وہ اور ان کے بیٹے علاقے کے رسم و رواج اور مذہبی عقائد کی بھی عزت کرتے ہیں۔ وہ جمعہ کے دن اپنی دکان بند رکھتے ہیں کیونکہ ان کی دکان جمرود جامع مسجد کے قریب ہے۔ وہ کہتے ہیں، ’’جمعہ مسلمانوں کا مبارک دن ہے، اس لیے ہم اپنی دکان اس دن بند کرتے ہیں۔‘‘

Published: 19 May 2019, 4:12 AM IST

72 سالہ گل امین کاکا کا تعلق خیبر ایجنسی کے علاقہ تیراہ سے ہے اور راجگل میں دہشت گردی کے خلاف ملٹری اپریشن کی وجہ سے علاقہ بدر ہوئے ہیں۔ اس کا چھوٹا بیٹا دیہاڑی پر مزدوری کرتا ہے۔ ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے وہ کہتے ہیں، ’’مجھے اس دکان سے کم قیمت پر اشیا ملتی ہیں تو مجھے ان کے مذہب سے لین دین نہیں۔ میرے لیے میرا دین اور اس کے لیے اس کا دین۔‘‘

Published: 19 May 2019, 4:12 AM IST

گل امین کاکا کہتے ہیں کہ جنگل کی خوبصورتی مختلف قسم کے درختوں، جڑی بوٹیوں اور جانوروں سے ہوتی ہے۔ اسی طرح معاشرے کی خوبصورتی محبت، امن اور بھائی چارے سے رہنے میں ہے جہاں مختلف مذاہب کے لوگ ایک ساتھ امن سے رہے۔

Published: 19 May 2019, 4:12 AM IST

ارشاد خان کا تعلق جمرود سے ہے اور پیشے سے وہ استاد ہیں۔ ارشاد خان ہر مہینے تنخواہ لے کر نرنجن کی دکان سے گھر کے لیے پورے مہینے کا راشن خریدتے ہیں ۔ وہ کہتے ہیں کہ کم تنخواہ اور مہنگائی ایک مسئلہ ہے: ’’مجھے مہنگائی کی وجہ سے دو چیزیں یاد ہوتی ہے،

Published: 19 May 2019, 4:12 AM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 19 May 2019, 4:12 AM IST