سترنگ منگل کے روز بنگلہ دیش کے ساحلوں سے ٹکرایا۔اس سمندری طوفان کی وجہ سے متعدد مکانات تباہ ہو گئے، درخت اکھڑ گئے اور بجلی، سڑک اور مواصلاتی رابطوں میں خلل پڑا۔
Published: undefined
حکام نے بتایا کہ سمندری طوفان سترنگ کی تباہ کاریوں سے بچنے کے لیے جنوبی بنگلہ دیش میں دس لاکھ سے زائد افراد کو اپنے مکانات چھوڑ کر محفوظ مقامات پر پناہ لینے کے لیے مجبور ہونا پڑا۔
Published: undefined
انہوں نے بتایا کہ بڑے پیمانے پر لوگوں کے انخلاء کی وجہ سے جانیں بچانے میں مدد ملی ہے تاہم ہلاکتوں اور نقصانات کا ٹھیک ٹھیک اندازہ مواصلاتی رابطے بحال ہو جانے کے بعد ہی ہو سکے گا۔
Published: undefined
سترنگ طوفان خلیج بنگال سے 88 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی ہواؤں کے ساتھ بنگلہ دیش میں داخل ہوا اور تقریباً تین میٹر تک بلند سمندری لہروں نے نشیبی ساحلی علاقوں کو ڈبو دیا۔
Published: undefined
سمندری طوفان کی وجہ سے اس جنوب ایشیائی ملک کے بیشتر شہروں میں تیز بارش ہو رہی ہے۔ دارالحکومت ڈھاکہ اور کھلنا اور باری سال جیسے شہروں میں سیلاب آگیا ہے۔
Published: undefined
میانمار کے تقریباً 33000 پناہ گزینوں سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے گھروں کے اندر ہی رہیں۔ ان پناہ گزینوں کو، خلیج بنگال میں ایک ایسے جزیرے پر رکھا گیا ہے جہاں اکثر سمندری طوفان آتے رہتے ہیں۔ حالانکہ حکام کے مطابق پناہ گزینوں میں سے کسی کی ہلاکت یامالی نقصان کی فی الحال کوئی اطلاع نہیں ہے۔
Published: undefined
سترنگ کی وجہ سے پڑوسی ملک بھارت کی ریاست مغربی بنگال بھی متاثر ہوئی ہے۔ ریاست کے ہزاروں افراد کو 100 سے زائد امدادی مراکز میں منتقل کر دیا گیا ہے۔ جنوبی ایشیا میں حالیہ برسوں میں موسم کی شدت میں کافی اضافہ ہو رہا ہے جس کی وجہ سے کافی جانی و مالی نقصانات اٹھانے پڑ رہے ہیں۔
Published: undefined
ماہرین نے متنبہ کیا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے بنگلہ دیش جیسے زیادہ گھنی آبادی والے ملکوں کو مزید تباہی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ خیال رہے کہ سن 2020 میں خلیج بنگال میں آنے والے 'سپر سائیکلون' امپھان کی وجہ سے بنگلہ دیش اور بھارت میں 100 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے اور لاکھوں دیگر متاثر ہوئے تھے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز