چین کے خصوصی انتظامی علاقے ہانگ کانگ میں بھی اپ اسکرٹنگ کا رجحان کافی زیادہ ہے۔ اب لیکن وہاں کے قانون ساز ادارے نے ایک ایسا نیا قانون منظور کر لیا ہے، جس کے تحت کسی بھی خاتون کی اس کی اسکرٹ کے نیچے سے چھپ کر، بلا اجازت یا زبردستی تصویر بنانے والے کسی بھی مجرم کو پانچ سال تک قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔
Published: undefined
باقی ماندہ دنیا کی طرح ہانگ کانگ میں بھی اس طرح کے سماجی رویوں کو بہت ہی برا سمجھا جاتا ہے۔ اسی لیے جنوبی چین کے اس چھوٹے سے شہر اور خصوصی انتظامی علاقے میں اب اس عمل کو قانونی طور پر باقاعدہ جرم قرار دے دیا گیا ہے۔
Published: undefined
ہانگ کانگ کی قانون ساز اسمبلی کی طرف سے اس قانون سازی کی ضرورت اس لیے پڑی کہ اس شہر میں موبائل فونز کے کیمروں کے ساتھ عوامی جگہوں پر چھپ کر عام خواتین کی ایسی مجرمانہ تصاویر بنانے کا رجحان نہ صرف کافی زیادہ ہو چکا ہے بلکہ بعد میں ایسی فوٹوز یا ویڈیوز انٹرنیٹ پر بھی جاری کر دی جاتی ہیں۔
Published: undefined
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے لکھا ہے کہ ہانگ کانگ اسمبلی کی طرف سے یہ قانون سازی جمعرات تیس ستمبر کو کی گئی اور یہ مجموعی طور پر ان چار مختلف جرائم کے لیے سزاؤں کے تعین کے پارلیمانی عمل کا حصہ ہے، جو سب کے سب تصاویر سے متعلق ہیں اور جن میں مجرم متاثرین کے جنسی نوعیت کے استحصال کا باعث بنتے ہیں۔ اس قانون سازی سے قبل یہ جرائم ہانگ کانگ کی 'کرائمز کیٹلاگ‘ میں شامل نہیں تھے۔
Published: undefined
اس قانون سازی کے تحت فوٹوگرافی یا ویڈیو فوٹیج کی صورت میں جنسی نوعیت کے جرائم کی روک تھام کے لیے، جن سرگرمیوں کو عملاﹰ غیر قانونی قرار دیا گیا ہے، ان میں یہ بھی شامل ہے کہ کسی بھی مرد یا عورت کی کسی عوامی جگہ پر، جہاں وہ اپنی پرائیویسی کی توقع کرتے ہوں، جنسی سوچ کے تحت کوئی بھی بلا اجازت تصویر یا ویڈیو نہیں بنائی جا سکے گی۔
Published: undefined
یہاں تک کہ اب کسی بھی خاتون کی اس کے سینے کی کوئی بھی تصویر یا ویڈیو چھپ کر یا بلا اجازت بنانا بھی ایسا جرم ہو گا، جس کا مرتکب مجرم کئی سال تک کی سزائے قید کا مستحق ہو گا۔
Published: undefined
ہانگ کانگ میں انہی قوانین کے تحت اب 'ڈیپ فیک امیجز‘ کو بھی خلاف قانون قرار دے دیا گیا ہے۔ ان سے مراد ایسی تصاویر ہوتی ہیں، جن کو ڈیجیٹل انداز میں بدل کر کسی ایک انسان کی تصویر پر کسی دوسرے کا چہرہ لگا دیا جاتا ہے۔ ایسی تصاویر کو عرف عام میں 'فوٹو شاپڈ پکچرز‘ بھی کہا جاتا ہے۔
Published: undefined
اپ اسکرٹنگ جدید طرز زندگی میں اخلاقی اور جنسی نوعیت کے جرائم کا وہ رجحان ہے، جس کے خلاف کئی ممالک میں پہلے ہی سے قانون سازی کی جا چکی ہے۔ جرمنی، برطانیہ، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا ایسے ممالک میں سے وہ نمایاں نام ہیں، جہاں اپ اسکرٹنگ کے خلاف قوانین کے نفاذ کو کافی عرصہ ہو چکا ہے اور مجرموں کو طویل مدت کی قید کی سزائیں سنائی جاتی ہیں۔
Published: undefined
جنوبی کوریا بھی میں گزشتہ کچھ عرصے کے دوران یہ مسئلہ اس لیے شدید نوعیت کی سماجی بحث کا موضوع بن چکا ہے کہ وہاں اب تک اپ اسکرٹنگ کا شکار ہونے والی کئی خواتین اپنی چھپ کر بنائی گئی تصاویر انٹرنیٹ پر شائع کیے جانے کے بعد سے خودکشی کر چکی ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز