دنیا کی معروف مائیکرو بلاگنگ اور سوشل نیٹ ورکنگ سروس ٹویٹر نے منگل کے روز اپنے صارفین کے لیے نئے ضابطوں کا اعلان کیا۔ اس کے تحت عوامی شخصیات کو چھوڑ کر صارفین کو کسی کی تصویریا ویڈیو اس کی رضامندی کے بغیر شیئر کرنے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔
Published: undefined
اپنے نیٹ ورک پالیسیوں کو سخت کرتے ہوئے ٹوئٹر نے یہ قدم بھارتی نژاد نئے سی ای او کی تقرری کے ایک روز بعد اٹھایا ہے۔ نئے ضابطوں کے مطابق کوئی شخص ٹویٹر کو ایسی تصاویر یا ویڈیوز ہٹانے کے لیے کہہ سکتا ہے جو اس کی مرضی کے بغیر پوسٹ کی گئی ہوں۔
Published: undefined
ٹویٹر نے ایک بلا گ پوسٹ میں کہا،'' جب بھی ہمیں کسی فرد یا اس کے مقررہ نمائندے کی طرف سے یہ اطلاع دی جائے گی کہ اس کی ذاتی تصویر یا ویڈیو کو اس کی اجازت کے بغیر شیئر کیا گیا ہے تو ہم اسے ہٹا دیں گے۔‘‘
Published: undefined
کمپنی کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ تصویروں کو شیئر کرنے کے حوالے سے ٹو یٹر کی اس پالیسی کا اطلاق ''عوامی شخصیات یا ان افراد پر نہیں ہوگا جنہیں عوامی مفاد میں ٹوئٹ کے متن کے ساتھ شیئر کیا گیا ہو یا جس سے پبلک ڈسکورس کی اہمیت میں اضافہ ہوتا ہو۔‘‘
Published: undefined
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ کمپنی اس پس منظر کا تجزیہ کرنے کی ہمیشہ کوشش کرے گی جس میں مواد کو شیئر کیا گیا ہے اور اس طرح کے کیسز میں ہم '' اپنی سروس میں تصاویر یا ویڈیوز کو رکھنے کی اجازت دے سکتے ہیں۔‘‘
Published: undefined
کسی فرد کی تصویر یا اس کے متعلق اعدادو شمار کی کسی تیسرے فریق کی طرف سے بالخصوص بدنیتی سے سوشل میڈیا پر اشاعت برسوں سے موضوع بحث رہاہے۔ ٹویٹر نے پرائیویسی پالیسی کے تحت پہلے سے ہی دوسرے افراد کے ذاتی معلومات مثلاً فون نمبر، پتے یا شناختی نمبر وغیرہ شیئر کرنے پر پابندی عائد کررکھی ہے۔
Published: undefined
ٹویٹر کا تاہم کہنا ہے کہ افراد کی شناخت عام کرنے، انہیں ہراساں کرنے اور دھمکانے کے لیے مواد کے استعمال کے حوالے سے تشویش میں اضافہ ہوا ہے۔ کمپنی نے '' اس بات کو نوٹ کیا ہے کہ خواتین، کارکنوں، ناقدین اور اقلیتی فرقوں کے افراد اس سے سب سے زیادہ متاثر ہورہے ہیں۔‘‘
Published: undefined
دنیا کی سب سے بڑی ویڈیو گیم اسٹریمنگ سائیٹ' ٹوئچ' پر بڑے پیمانے پر نسلی، جنسی اور ہم جنس پرستی کے نام پر استحصال جیسے آن لائن ہراسانی کے واقعات اس کی واضح مثالیں ہیں۔ تاہم اس طرح کے ہراسانی کے علاوہ متاثرین کو توہین آمیز رویوں کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے اور آن لائن پلیٹ فارموں پر غیر قانونی طریقے سے شائع کی گئی تصویروں کو ہٹوانے کے لیے انہیں طویل قانونی چارہ جوئی کرنا پڑتی ہے۔
Published: undefined
ٹویٹر کے بعض صارفین نے تاہم کمپنی سے کہا کہ وہ یہ واضح کرے کہ اس کی یہ سخت پالیسی کس طرح کام کرے گی۔
Published: undefined
سٹی یونیورسٹی آف نیویارک میں صحافت کے پروفیسر جیف جارویز نے ایک ٹویٹ میں پوچھا ہے،'' کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ میں کوئی تصویر اتارتا ہوں، مثلاً سینٹرل پارک میں کسی کنسرٹ کی تصویر، تو کیا مجھے اس میں نظر آنے والے ہر شخص سے اجازت لینا ہوگی؟ ‘‘
Published: undefined
خیال رہے کہ ایک روز قبل ہی ٹویٹر کے شریک بانی جیک ڈورسی نے کمپنی چھوڑنے اور سی ای او کی ذمہ داریاں بھارتی نژاد پراگ اگروال کے سپرد کرنے کا اعلان کیا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز